"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
[[عقل|عاقل]] ہونا، [[بلوغ|بالغ]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹</ref> آزاد ہونا(غلام یا کنیز نہ ہو)<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۱</ref> اور [[استطاعت (حج)|مستطیع]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۸</ref> حج کے واجب ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ اس بنا پر کسی دیوانہ، نابالغ، غلام یا کنیز اور غیر مستطیع پر حج واجب نہیں ہو جاتا ہے؛ بلکہ اگر مذکورہ افراد میں سے کوئی بھی انہی حالات میں حج ادا کرے تو یہ "حَجَّۃ الاسلام" شمار نہیں ہو گا۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹، ۲۴۱، ۲۴۸ و ۲۷۵</ref> | [[عقل|عاقل]] ہونا، [[بلوغ|بالغ]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹</ref> آزاد ہونا(غلام یا کنیز نہ ہو)<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۱</ref> اور [[استطاعت (حج)|مستطیع]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۸</ref> حج کے واجب ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ اس بنا پر کسی دیوانہ، نابالغ، غلام یا کنیز اور غیر مستطیع پر حج واجب نہیں ہو جاتا ہے؛ بلکہ اگر مذکورہ افراد میں سے کوئی بھی انہی حالات میں حج ادا کرے تو یہ "حَجَّۃ الاسلام" شمار نہیں ہو گا۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹، ۲۴۱، ۲۴۸ و ۲۷۵</ref> | ||
===احکام=== | ===احکام=== | ||
* | * جس شخص کے پاس حج کے اخراجات پوری ہونے کی حت تک مال موجود ہو لیکن اسی مقدار میں وہ مقروض بھی ہو تو اس شخص پر حج واجب نہیں ہے۔ <ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۵۸ ۲۵۹</ref> بعض مراجع فرماتے ہیں: اس صورت میں قرض واپس کرنے کی مدت معین ہونے یا نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں صورتوں میں حج اس کی گردن سے ساقط ہو جاتا ہے۔<ref>منتہی المطلب، ج۱۰، ص۸۰</ref> | ||
* [[قرض]] | * حج انجام دینے کی خاصر [[قرض]] لینا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۰</ref> اگر کسی کو حج کے اخراجات دی جائے تو دوسرے شرائط کے مہیا ہونے کی صورت میں اس پر حج واجب ہو جاتا ہے؛<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۱</ref> لیکن بعض مراجع کے مطابق اگر حج کے اخراجات اسے [[ہبہ]] کرے تو اسے قبول کرنا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۸</ref> | ||
* | * عورت پر حج واجب ہونے میں [[محرم و نامحرم|مَحرَم]] کا ساتھ ہونا شرط نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا حج ڈر اور خوف کی وجہ سے "مَحرَم" کے ساتھ ہونے پر موقوف ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۰ ۳۳۱</ref> | ||
* | * جو شخص احرام باندھنے اور [[حرم#حرم مکی|حرم]] میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو گویا اس نے حج مکمل انجام دیا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۵</ref> | ||
* | * حج واجب ہونے کے بعد اگر اسی سال اسے انجام نہ دیا جائے تو اسے "حج مُستقَر" کہا جاتا ہے اور اس شخص پر اسے انجام دینا واجب ہے اگرچہ اس وقت اس میں حج واجب ہونے کی شرائط موجود نہ بھی ہو۔ چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں حج انجام نہ دیا تو واجب ہے اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بجا لایا جائے۔ ایسے حج کے اخراجات کو میت کے اصل مال سے نہ ثلث مال سے ادا کیا جائے گا۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۱۴</ref> | ||
* مشہور قول کی بنا پر کسی شخص کی گردن پر حج صرف اس صورت میں مستقر ہو جاتا ہے کہ جس وقت اس کے اندر حج کے واجب ہونے کی شرائط پائے جائے اسی وقت حج انجام دینا اس کیلئے ممکن ہو یعنی جتنا وقت درکار ہے اتنا وقت موجود ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۸ ۳۰۱</ref> | |||
==شرایط صحّت==<!-- | |||
==شرایط صحّت== | |||
[[مسلمان]] بودن، [[مؤمن|مؤمن]] ([[دوازدہ امامی]]) بودن،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۶</ref> انجام اعمال توسط خود فرد، و در خصوص زن، اذن شوہر در حج استحبابی،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۲</ref> وقوع احرام در ماہہای حج ([[شوال]]، [[ذیقعدہ]] و [[ذیحجہ]])، شرایط صحّت حجاند. کسی کہ میخواہد [[حج تمتع|حج تمتّع]] بہ جا آورد، باید [[عمرہ]] آن را در ماہہای حج انجام دہد و بہ جا آوردن عمرہ تمتع در غیر ماہہای حج صحیح نیست؛ چنان کہ [[احرام]] عمرہ تمتع و نیز احرام حج پس از دہم ذیحجہ صحیح نیست؛ حتی بہ قول کسانی کہ تمامی ذیحجہ را از ماہہای حج میدانند.<ref>جواہرالکلام، ج۱۸، ص۱۲ ۱۳؛ الحدائق الناضرۃ ۱۴/ ۳۵۲ ۳۵۴</ref> | [[مسلمان]] بودن، [[مؤمن|مؤمن]] ([[دوازدہ امامی]]) بودن،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۶</ref> انجام اعمال توسط خود فرد، و در خصوص زن، اذن شوہر در حج استحبابی،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۲</ref> وقوع احرام در ماہہای حج ([[شوال]]، [[ذیقعدہ]] و [[ذیحجہ]])، شرایط صحّت حجاند. کسی کہ میخواہد [[حج تمتع|حج تمتّع]] بہ جا آورد، باید [[عمرہ]] آن را در ماہہای حج انجام دہد و بہ جا آوردن عمرہ تمتع در غیر ماہہای حج صحیح نیست؛ چنان کہ [[احرام]] عمرہ تمتع و نیز احرام حج پس از دہم ذیحجہ صحیح نیست؛ حتی بہ قول کسانی کہ تمامی ذیحجہ را از ماہہای حج میدانند.<ref>جواہرالکلام، ج۱۸، ص۱۲ ۱۳؛ الحدائق الناضرۃ ۱۴/ ۳۵۲ ۳۵۴</ref> | ||