مندرجات کا رخ کریں

"مقداد بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 33: سطر 33:


===ازدواج و اولاد===
===ازدواج و اولاد===
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] جو [[رسول خدا]] کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی بیٹی تھی۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر اکرم(ص) باوجود اینکہ ضباعہ کو حسب و نسب کے لحاظ ایک اعلی شخصیت کے مالک سمجھتے تھے لیکن اس کے باوجود مقداد کے ساتھ ان کی شادی کی موافقت کی اور اس موقع پر اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں نے اپنے چچا کی بیٹی ضباعہ کی شادی مقداد سے صرف اس لئے کی تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] جو [[رسول خدا]] کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی بیٹی تھی۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر اکرم(ص) اس کے باوجود کہ ضباعہ کو حسب و نسب کے لحاظ ایک اعلی شخصیت کا مالک سمجھتے تھے انہوں نے مقداد کے ساتھ ان کی شادی کی موافقت کی اور اس موقع پر اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں نے اپنے چچا کی بیٹی ضباعہ کی شادی مقداد سے صرف اس لئے کی تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>
 
*'''اولاد:''' مقداد کے دو اولادیں بنام‎: عبدالله و کریمہ تھیں۔ عبدالله [[جنگ جمل]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ امام علی(ع) کے خلاف جنگ میں شرکت کی اور اسی جنگ میں مارا گیا۔ جب امام علی(ع) کی نگاہ مقداد کے بیٹے پر پڑی تو فرمایا: "تو کس قدر برا بھانجہ نکلا"۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م، ج۵، ص۲۲.</ref> بعض مورخین نے عبدالله کی بجائے اس کا نام معبد کہا ہے۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۲، ص۲۶۴-۲۶۵.</ref>


*'''اولاد:''' مقداد کے دو اولادیں بنام‎: عبدالله و کریمہ تھیں ۔ عبدالله [[جنگ جمل]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ امام علی(ع) کے خلاف جنگ میں شرکت کی  اور اسی جنگ میں مارا گیا۔ جب امام علی(ع) کی نگاہ مقداد کے بیٹے پر پڑی تو فرمایا: "تم کسی قدر برا بھانجہ نکلا"۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م، ج۵، ص۲۲.</ref> بعض مورخین نے عبدالله کی بجائے اس کا نام معبد کہا ہے۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۲، ص۲۶۴-۲۶۵.</ref>
===وفات اور مقام دفن===
===وفات اور مقام دفن===
مقداد، عمر کے آخری ایام میں '''جرف''' میں سکونت پذیر تھا جو مدینہ سے ایک فرسخ کے فاصلے پر شام کی طرف واقع تھا ۔سنہ ۳۳ق میں مقداد ستر سال کی عمر میں وفات پائی۔ مسلمانوں نے اس کا جنازہ مدینہ لایا اور [[عثمان بن عفان]] نے اس پر نماز جنازہ پڑھائی اور اسے [[قبرستان بقیع]] میں سپرد خاک کیا گیا ۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۲۱؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۱۰، ص۱۳۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۴؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref> ترکی کے شہر وان میں ایک قبر مقداد سے منسوب ہے، جسے بعض محققین، [[فاضل مقداد]] یا عرب کے کسی بزرگ کی قبر قرار دیتے ہیں۔ <ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸.</ref> ایک قول کے مطابق  مقداد ایک ثروتمند شخص  
مقداد، عمر کے آخری ایام میں '''جرف''' میں سکونت پذیر تھا جو مدینہ سے ایک فرسخ کے فاصلے پر شام کی طرف واقع تھا ۔سنہ ۳۳ق میں مقداد ستر سال کی عمر میں وفات پائی۔ مسلمانوں نے اس کا جنازہ مدینہ لایا اور [[عثمان بن عفان]] نے اس پر نماز جنازہ پڑھائی اور اسے [[قبرستان بقیع]] میں سپرد خاک کیا گیا ۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۲۱؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۱۰، ص۱۳۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۴؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref> ترکی کے شہر وان میں ایک قبر مقداد سے منسوب ہے، جسے بعض محققین، [[فاضل مقداد]] یا عرب کے کسی بزرگ کی قبر قرار دیتے ہیں۔ <ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸.</ref> ایک قول کے مطابق  مقداد ایک ثروتمند شخص  
گمنام صارف