مندرجات کا رخ کریں

"مقداد بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 30: سطر 30:
کہا جاتا ہے کہ حضرموت میں  مقداد اور ابی شمر بن حجر نامی شخص کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں وہ شخص زخمی ہوا۔ اس واقعہ کے بعد مقداد مکہ منتقل ہوا اور یہاں اسود بن عبد بن یغوث زہری سے معاہدہ کیا جس کے بعد اسے مقداد بن اسود کہلانے لگا لیکن اس آیت <font color=green>{{حدیث|ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ:}}</font> تم انہیں انکے آبا و اجداد کے نام سے پکارو  <ref>سوره احزاب، آیت ۵.</ref> کے نازل ہونے کے بعد  مقداد بن عمرو کہلایا جانے لگا <ref> ابن حجر عسقلاني، الإصابہ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۰؛ مقریزی، امتاع‏ الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۲، ص۵۷.</ref>
کہا جاتا ہے کہ حضرموت میں  مقداد اور ابی شمر بن حجر نامی شخص کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں وہ شخص زخمی ہوا۔ اس واقعہ کے بعد مقداد مکہ منتقل ہوا اور یہاں اسود بن عبد بن یغوث زہری سے معاہدہ کیا جس کے بعد اسے مقداد بن اسود کہلانے لگا لیکن اس آیت <font color=green>{{حدیث|ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ:}}</font> تم انہیں انکے آبا و اجداد کے نام سے پکارو  <ref>سوره احزاب، آیت ۵.</ref> کے نازل ہونے کے بعد  مقداد بن عمرو کہلایا جانے لگا <ref> ابن حجر عسقلاني، الإصابہ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۰؛ مقریزی، امتاع‏ الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۲، ص۵۷.</ref>
===کنیت اور لقب===
===کنیت اور لقب===
مقداد کیلئے بہرائی یا بہراوی، <ref>ابن حزم‌اندلسی، جمہرة انساب العرب، دارالمعارف، ص۴۴۱. </ref> کندی اور حضرمی جیسے القاب نقل ہوئے ہیں اسی طرح ابومعبد، ابوسعید اور ابوالاسود ان کی کنیتیں ذکر ہوئی ہیں۔ <ref>مامقانی، تنقیح المقال، ۱۳۵۲ق، ج۳، ص۲۴۵.</ref>
مقداد کیلئے بہرائی یا بہراوی، <ref>ابن حزم‌اندلسی، جمہرة انساب العرب، دارالمعارف، ص۴۴۱. </ref> کندی اور حضرمی جیسے القاب نقل ہوئے ہیں اسی طرح ابو معبد، ابو سعید اور ابو الاسود ان کی کنیتیں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>مامقانی، تنقیح المقال، ۱۳۵۲ق، ج۳، ص۲۴۵.</ref>
 
===ازدواج و اولاد===
===ازدواج و اولاد===
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] جو [[رسول خدا]] کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی بیٹی تھی۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر اکرم(ص) باوجود اینکہ ضباعہ کو  حسب و نسب کے لحاظ ایک اعلی شخصیت کے مالک سمجھتے تھے لیکن اس کے باوجود مقداد کے ساتھ ان کی شادی کی موافقت کی اور اس موقع پر اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں نے اپنے چچا کی بیٹی ضباعہ کی شادی مقداد سے صرف اس لئے کی تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] جو [[رسول خدا]] کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی بیٹی تھی۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر اکرم(ص) باوجود اینکہ ضباعہ کو  حسب و نسب کے لحاظ ایک اعلی شخصیت کے مالک سمجھتے تھے لیکن اس کے باوجود مقداد کے ساتھ ان کی شادی کی موافقت کی اور اس موقع پر اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں نے اپنے چچا کی بیٹی ضباعہ کی شادی مقداد سے صرف اس لئے کی تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>
گمنام صارف