مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

398 بائٹ کا اضافہ ،  25 جون 2016ء
م
سطر 110: سطر 110:


ایک اور روایت کے مطابق امام(ع) کے سپاہیوں کی تعداد 19 یا 20 ہزار جبکہ مخالفین کی تعداد 30 ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>
ایک اور روایت کے مطابق امام(ع) کے سپاہیوں کی تعداد 19 یا 20 ہزار جبکہ مخالفین کی تعداد 30 ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>
<!--
== تلاش امام علی(ع) برای آشتی ==
هنگامی که امام وارد [[بصره]] گردید، از سمت [[کربلا|طَفّ]] داخل شد و در جایی معروف به زاویه چند روز اقامت کرد. سپس به راه ادامه داد. طلحه و زبیر و عایشه نیز از فُرضه (بندر) به راه افتادند پس از رسیدن امام به بصره‌، دو گروه با هم روبه‌رو شدند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشه نیز از اقامتگاهش به مسجد حُدّان‌، در محله قبیله ازد، که میدان جنگ در حوالی آن بود، نقل مکان کرد.<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>


امام علی‌(ع) تمایلی به جنگ نداشت و تا سه روز پس از ورود به بصره‌، با ارسال پیغام‌هایی‌، می‌کوشید تا شورشیان را باز دارد و آنان را به همراهی با خویش بخواند.<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۶ ؛ مفید، ج۱، ص‌۳۳۴</ref> روز جنگ نیز، از صبح تا ظهر، اصحاب جمل را دعوت می‌کرد تا بازگردند.<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷</ref>
== امام علی(ع) کی صلح کیلئے کوششیں ==
جب امام علی(ع) [[کربلا|طَفّ]] کے راستے [[بصرہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور زاویہ نامی جگہے پر چندی روز قیام کے بعد اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے بصرہ میں داخل ہوئے تو دوسری طرف سے طلحہ، زبیر اور عایشہ بھی فرضہ(بندر) کے ساستے بصرہ میں پہنچے یوں دونوں گروہ بصرہ میں ایک دوسرے کے روبرو ہوئے۔<ref>خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشهہ نے بھی اپنی اقامتگاہ سے مسجد حُدّان‌ جو قبیلہ ازد کے محلے میں میدان جنگ کے نزدیک تھی، میں منتقل ہو گئی۔<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>


امام‌(ع) در نامه‌ای به طلحه و زبیر، از مشروعیت خلافت خویش‌، بیعت آزادانه مردم‌، بی‌گناهی خویش در قتل عثمان‌، حقانیت نداشتن طلحه و زبیر در خونخواهی عثمان‌، و اقدام نادرست طلحه و زبیر در نقض دستور [[قرآن|قرآن]] (بیرون آوردن همسر پیامبر(ص)از خانه و قرارگاه خود) سخن گفت‌.
امام علی‌(ع) جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے اسی لئے بصرہ میں داخل ہونے کے تین دن تک اس کوشش میں رہے کہ کسی طرح مخالفین کو جنگ سے بار رکھے اور انہیں اپنے ساتھ ملحق ہونے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۶ ؛ مفید، ج۱، ص‌۳۳۴</ref> جنگ کے دن بھی امام علی(ع) نے صبح سی ظہر تک اصحاب جمل کو واپس آنے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷</ref>


امام‌(ع) در نامه‌ای به عایشه نیز هشدار داد که برخلاف دستور قرآن از خانه‌اش بیرون آمده و به بهانه اصلاح بین مردم و خونخواهی عثمان‌، لشکرکشی کرده و خود را گرفتار گناهی بزرگ ساخته است‌.
امام‌(ع) نے طلحہ اور زبیر کے نام ایک خط لکھا جس میں اپنی خلافت کی مشروعیت، لوگوں کی آزادہ بیعت، عثمان کے قتل میں اپنی بے گناہی، عثمان کے انتقام لینے میں طلحہ اور زبیر کا حق بہ جانب نہ ہونے اور طلحہ اور زبیر کا قرآن کی سراسر مخالفت کرتے ہوئے زوجہ پیغمبر اکرم(ص) کو اپنے گھر اور منزل سے باہر لانے جیسے مسائل کی طرف انہیں آگاہ کیا۔


طلحه و زبیر، در نامه‌ای به امام‌، بر نافرمانی خویش اصرار ورزیدند و عایشه نیز پاسخی نداد.
امام‌(ع) نے عایشہ کو بھی ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ اس نے قرآن کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے گھر سے باہر نکلی ہے اور لوگوں کی اصلاح اور عثمان کے انتقام کے بہانے لشکر کشی کر کے خود کو ایک عظیم گناہ میں گرفتار کیا ہے۔


به دنبال آن‌، [[عبدالله بن زبیر]] مردم را بر ضد امام‌(ع) شوراند، که [[امام حسن مجتبی علیه السلام|امام حسن(ع)]] با سخنانی‌
طلحہ اور زبیر نے جواب میں اپنی نافرمانی پر اصرار کیا جبکہ عایشہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
پاسخش را داد.<ref>ابن قتیبه‌، ج‌۱، ص‌۷۰۷۱؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۵۴۶۷.</ref>


آنگاه امام علی(ع)، [[صعصعة بن صوحان|صَعْصَعه بن صوحان]] و سپس [[عبدالله بن عباس]] را برای گفتگو با طلحه و زبیر و عایشه فرستاد، اما گفتگوها ثمری نداشت و از آن میان عایشه سرسخت‌تر بود.<ref>مفید، ج۱، ص‌۳۱۳۳۱۷؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۷.</ref>
دوسری طرف [[عبداللہ بن زبیر]] لوگوں کو امام‌(ع) کے خلاف اکسانے میں مصروف تھے جن کا [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] نے جواب دیا۔
<ref>ابن قتیبہ، ج‌۱، ص‌۷۰۷۱؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۵۴۶۷.</ref>


آخر میں امام علی(ع) نے [[صعصعۃ بن صوحان|صَعْصَعہ بن صوحان]] پھر [[عبداللہ بن عباس]] کو طلحہ و زبیر اور عایشہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے بھیجا لیکن ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا اس درمیان عایشہ سب سے زیادہ سر سخت نکلی۔<ref>مفید، ج۱، ص‌۳۱۳۳۱۷؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۷.</ref>
<!--
'''گفتگو با سران جمل'''{{سخ}}
'''گفتگو با سران جمل'''{{سخ}}
علی‌(ع) از نزدیک با طلحه و زبیر سخن گفت و به زبیر، که او را نصیحت‌پذیرتر می‌دانست‌، حدیثی از [[پیغمبر(ص)|پیغمبر]] را یادآوری کرد و زبیر تأیید کرد و گفت اگر این را به یاد داشتم‌، به این راه نمی‌آمدم‌، به خدا هرگز با تو نمی‌جنگم‌.
علی‌(ع) از نزدیک با طلحه و زبیر سخن گفت و به زبیر، که او را نصیحت‌پذیرتر می‌دانست‌، حدیثی از [[پیغمبر(ص)|پیغمبر]] را یادآوری کرد و زبیر تأیید کرد و گفت اگر این را به یاد داشتم‌، به این راه نمی‌آمدم‌، به خدا هرگز با تو نمی‌جنگم‌.
confirmed، templateeditor
8,760

ترامیم