مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 82: سطر 82:
در روایتی از [[پیامبر اکرم(ص)]] نقل شدہ ہرکس سورہ انبیاء را بخواند خدا از او بہ آسانی حساب می‌کشد و او را می‌بخشاید و ہمہ پیامبرانی کہ نامشان در [[قرآن]] است یہ او [[سلام]] می‌گویند۔ ہمچنین از [[امام صادق(ع)]] روایت شدہ ہر کس سورہ انبیا را از روی شوق بخواند مانند کسی خواہد بود کہ با ہمہ پیامبران در بہشت‌ہای پُرنعمت ہمدم است و در زندگی دنیا در نظر مردم باہیبت خواہد بود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛</ref>
در روایتی از [[پیامبر اکرم(ص)]] نقل شدہ ہرکس سورہ انبیاء را بخواند خدا از او بہ آسانی حساب می‌کشد و او را می‌بخشاید و ہمہ پیامبرانی کہ نامشان در [[قرآن]] است یہ او [[سلام]] می‌گویند۔ ہمچنین از [[امام صادق(ع)]] روایت شدہ ہر کس سورہ انبیا را از روی شوق بخواند مانند کسی خواہد بود کہ با ہمہ پیامبران در بہشت‌ہای پُرنعمت ہمدم است و در زندگی دنیا در نظر مردم باہیبت خواہد بود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛</ref>
-->
-->
==مفاہیم==
{{ستون آ|2}}
*اس سورت کا اہم اور بنیادی موضوع نبوت ہے اور اس کے ذیل میں [[توحید]] اور احوال [[معاد]] مذکور ہیں۔
*قیامے کے دن کا نزدیک ہونا اور لوگوں کا غافل ہونا۔
*پیغمبروں کا تمسخر اڑانا اور کفار کی طرف سے  رسول اللہ پر شاعر اور ہذیان گوئی کی تہمت لگانا۔  *
*گفتار کی تائید کیلئے بعض انبیا کے واقعات کی تفصیل اور کفار کے ادعا کا رد۔
*قیامت کا آنا ،مجرموں کو سزا اور متقین کیلئے جزا کا ہونا۔
*حق کی باطل پر،توحید کی شرک پر اور سپاہ ابلیس پر عدل کے لشکریوں کی فتح۔
توحید سے روگردانی کی وجہ سے کافروں کا نبوت سے روگردان ہونا اور توحید کیلئے دلیل کا قائم کرنا۔
<ref> طباطبائی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن ۱۳۹۳ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، ناصر،تفسیر نمونہ ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳.</ref>
{{ستون خ}}
{{سورہ انبیا}}


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم