مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
اس سورت کی آیت نمبر 87 اور 88 آیات [[نماز غفیلہ]] یا [[ذکر یونسیہ]] کے نام سے معروف ہیں۔ اسی طرح آیت نمبر 105 جس میں زمین پر نیک اور صالح لوگوں کی حکمرانی سے متعلق بحث ہوئی ہے، اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔ اس سورت کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ انبیاء کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن خدا اس کا حساب و کتاب آسانی سے لے گا، اس کے خطاؤوں کو معاف فرمائے گا اور جتنے انبیاء کا نام اس سورت میں آیا ہے سب اس شخص کو سلام کریں گے۔
اس سورت کی آیت نمبر 87 اور 88 آیات [[نماز غفیلہ]] یا [[ذکر یونسیہ]] کے نام سے معروف ہیں۔ اسی طرح آیت نمبر 105 جس میں زمین پر نیک اور صالح لوگوں کی حکمرانی سے متعلق بحث ہوئی ہے، اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔ اس سورت کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ انبیاء کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن خدا اس کا حساب و کتاب آسانی سے لے گا، اس کے خطاؤوں کو معاف فرمائے گا اور جتنے انبیاء کا نام اس سورت میں آیا ہے سب اس شخص کو سلام کریں گے۔
==اجمالی تعارف==
==اجمالی تعارف==
{{ستون آ|2}}
* '''نام'''
*اس سورت میں دوسری سورتوں کی نسبت [[انبیاء علیہم السلام|انبیاء]] کے نام زیادہ ذکر ہونے کی وجہ سے اسے '''انبیاء''' کہتے ہیں <ref> خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی 2/1262</ref> یعنی [[قرآن]] میں متذکرہ [[انبیاء]] کے 25 اسماء میں سے اکثر (یعنی 16 [[انبیاء]]) کے نام اور ان کے حالات اس سورت میں بیان ہوئے ہیں۔ اس سورت میں موسی، ہارون، ابراہیم، لوط، اسحاق، یعقوب، نوح، داود، سلیمان، ایوب، اسماعیل، ادریس، ذاالكفل، ذالنون(یونس)، زكریا اور یحیی کے نام آئے ہیں.
[[قرآن کریم]] میں کل 25 انبیاء کا نام ذکر ہوا ہے جن میں سے 16 کا نام صرف اسی سورت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "سورہ انبیاء" رکھا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ انبیاء»، ص۱۲۴۲۔</ref> اس سورت میں جن [[انبیاء]] کا نام لیا گیا ہے ان میں [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]]، [[حضرت ابراہیم]]، [[حضرت لوط]]، [[حضرت اسحاق]]، [[حضرت یعقوب]]، [[حضرت نوح]]، [[حضرت داود]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت اسماعیل]]، [[حضرت ادریس]]، [[حضرت ذاالکفل]]، [[حضرت یونس]]([[ذوالنون]])، [[حضرت زکریا]] اور [[حضرت یحیی]] شامل ہیں۔ ان کے علاوہ [[پیغمبر اسلامؐ]] اور [[حضرت عیسی]] کا نام لئے بغیر تذکرہ آیا ہے۔<ref>محققیان، «سورہ انبیاء»، ص۶۹۱۔</ref>
*یہ سورت [[مکی و مدنی|مکی]] ہے۔
* '''محل اور ترتیب نزول'''
*قرآن کی موجودہ  ترتیب کے مطابق اکیسویں اور ترتیب نزول کے اعتبار سے تہترویں (73) سورت ہے۔
سورہ انبیاء [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے 73ویں سورہ ہے جو [[بعثت]] بارہویں سال [[ہجرت]] سے کچھ عرصہ پہلے پیغمبر اکرمؐ پر  [[مکہ]] میں  نازل ہوئی۔ [[مصحف]] کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے یہ سورت قرآن کی 21ویں سورت ہے اور 17ویں پارے میں موجود ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ج۱، ص۱۳۷۔</ref>
*قرائے [[کوفہ]] کے قول کے مطابق اس سورت کی آیات کی تعداد 112، اور قرائے [[بصرہ]] کے قول کے مطابق 111 ہے۔اول الذکر قول صحیح اور مشہور ہے۔
 
*اس سورت کے الفاظ 1177 اور حروف 5093 ہیں۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے اوسط درجے کی سورتوں میں سے ایک ہے اور ٹھیک نصف پارے پر مشتمل ہے۔
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
*اس سورت میں جزا کی بشارت کی بجائے سزائے عذاب کا تذکرہ زیادہ آیا ہے۔<ref>طباطبائی، سید محمدحسین، ۱۳۹۳ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، ناصر، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳.</ref>
سورہ انبیاء کوفہ کے قاریوں کے مطابق 112 اور بصرہ کے قاریوں کے مطابق 111 آیات پر مشتمل ہے۔ اسی طرح اس سورت میں 1177 کلمات اور 5093 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[سور مئون]] میں ہوتا ہے اور ایک پارے کے نصف کے برابر ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛ خرمشاہی، «سورہ انبیاء»، ص۱۲۴۲۔</ref>
*[[امام]] رضا کی روایت میں اس سورت کی دوسری آیت کے ذریعے [[قرآن]] کو فعل [[خدا]] اور حادث کہا گیا ہے۔<ref> طباطبائی، سید محمدحسین، ۱۳۹۳ش، ج۱۴، ص۲۵۶.</ref>
 
{{ستون خ}}
==مضامین==<!--
محتوای کلی این سورہ در دو بخش کلی اعتقادات و داستان‌ہای تاریخی نازل شدہ است۔ در بخش عقائد ہدف این سورہ تذکر دادن بہ مردم نسبت بہ غفلت آنان از [[معاد]]، [[وحی]] و رسالت است بہ ہمین دلیل در آیات ابتدایی سورہ بہ مسالہ معاد، [[نبوت عامہ]]، [[نبوت خاصہ]] و قرآن پرداختہ و بہ براہینی برای اثبات [[توحید]] و ہدفمند بودن جہان و قدرت خداوند در تحقق معاد پرداختہ است۔ در بخش داستان‌ہای تاریخی بہ غفلت مردم در برابر دستورات انبیاء و نپذیرفتن تذکرات آنان و خسرانی و ہلاکتی کہ گرفتار آن شدند، می‌پردازد۔<ref>محققیان، «سورہ انبیاء»، ص۶۹۲۔</ref>
<br />
موضوعات اصلی سورہ انبیا را می‌توان در موارد زیر خلاصہ کرد:
* مسئلہ [[نبوت]] بہ عنوان موضوع اصلی سورہ، توحید و معاد
* نزدیک بودن [[روز قیامت]] و غفلت مردم از آن
* مسخرہ کردن [[پیامبران]] و [[پیامبر اسلام(ص)]] و نسبت شاعری و ہذیان‌گویی زدن بہ آنہا از سوی کفار
* ذکر داستان اجمالی برخی انبیاء برای تأیید گفتار و رد ادعای [[کفار]]
* بازگشت بہ بحث روز قیامت و کیفر مجرمین و پاداش متقین
* ارث بردن زمین توسط بندگان صالح خداوند و سرانجام نیک [[تقوا|متقین]]
* پیروزی حق بر باطل، توحید بر [[شرک]] و لشکریان عدل بر سپاہ [[ابلیس]]
* دلیل رویگردانی کافران از نبوت،
* اقامہ حجت برای مسألہ توحید۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۳، ص۳۴۹۔ </ref>
{{سورہ انبیاء}}
 
==داستان‌ہا و روایت‌ہای تاریخی==
* اتہام پریشانی، شعر و سحر بہ قرآن در آیہ‌ہای ۳-۵
* حکایت اجمالی از ہلاکت افراد بعضی از شہرہا بر اثر غفلت و عدم قبول تذکر پیامبران در آیہ‌ہای ۱۱تا۱۵۔
* رسالت [[موسی]] و [[ہارون]] در آیہ ۴۸
* داستان [[ابراہیم]] و گفتگوی ابراہیم با پدر و قومش، شکستن بت‌ہا، بہ آتش افکندن ابراہیم در آیہ‌ہای ۵۱-۷۲
* رسالت [[لوط]] و نجات وی از شر قومش در آیہ‌ہای ۷۳-۷۵
* نجات [[نوح]] و غرق شدن قوم او در آیہ‌ہای ۷۶-۷۷
* داوری [[داوود]] و [[سلیمان]]، زرہ‌بافی داوود، فرمانبری باد از سلیمان و غواصی شیاطین برای سلیمان در آیہ‌ہای ۷۸-۸۲
* دعای [[ایوب]] برای رفع رنج‌ہایش و [[استجابت دعا|استجابت دعایش]] در آیہ‌ہای ۸۳-۸۴
* بردباری [[اسماعیل]]، [[ادریس]] و [[ذوالکفل]] در آیہ‌ہای ۸۵-۸۶
* رفتن [[یونس]] از میان قومش و استجابت دعایش در آیہ‌ہای ۸۷-۸۸
* دعای [[زکریا]] برای فرزند و تولد [[یحیی]] در آیہ‌ہای ۸۹-۹۰
* بارداری [[مریم]] در آیہ ۹۱
 
==شان نزول آیات ۹۸ تا ۱۰۱==
از [[ابن عباس]] نقل شدہ است وقتی آیہ ۹۸ سورہ انبیاء کہ از مشرکان و خدایان آنان بہ عنوان سوخت [[جہنم]] نام می‌برد، نازل شد؛ [[قریش|قریشیان]] بہ شدت برآشفتند و گفتند آیا خدایان ما را دشنام می‌دہید؟ در این میان شخصی بہ نام ابن الزبعری رسید و ہنگامی کہ از ماجرای نزول آیہ خبردار شد بہ قریشیان گفت: محمد را پیش من بخوانید۔ وقتی پیامبر را نزد ابن الزبعری آوردند او سوال کرد: ای محمد آیا این آیہ خاص خدایان ما است یا ہر معبودی غیر از اللہ را شامل می‌شود؟ پیامبر(ص) جواب داد: ہر معبودی غیر از اللہ۔ ابن الزبعری گفت بہ خدا [[کعبہ]] سوگند مغلوب شدی، مگر نہ این است کہ بہ اعتقاد تو [[ ملائکہ]]، عیسی و [[عزیر]] بندگان شایستہ خدا ہستند؛ پس بہ اعتقاد بنو ملیح کہ ملائکہ را می‌پرستند و آنان کہ مسیح یا عزیر را پرستش می‌کنند، ہمہ ہیزم دوزخ خواہند شد! بعد از این مکیان غریو شادی سر دادند و خداوند آیہ ۱۰۱ در جواب آنان نازل کرد کہ آنان کہ از جانب ما سابقہ نیک دارند (ملائکہ، عیسی و عزیر) از آتش برکنارند۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔</ref>
 
==آیات مشہور==
=== آیہ ۲۲ ===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''لَوْ كَانَ فِيہِمَا آلِہَۃٌ إِلَّا اللَّـہُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَانَ اللَّـہِ رَ‌بِّ الْعَرْ‌شِ عَمَّا يَصِفُونَ'''﴿۲۲﴾»<br />
|ترجمہ=اگر در آنہا [زمين و آسمان‌] جز خدا، خدايانى [ديگر] وجود داشت، قطعاً [زمين و آسمان‌] تباہ مى‌شد۔ پس منزّہ است خدا، پروردگار عرش، از آنچہ وصف مى‌كنند۔|اندازہ=100%}}
</noinclude>
{{پایان}}
در این آیہ بہ شیوہ [[برہان خلف|برہان خُلف]]، بر یگانگی خداوند استدلال شدہ است۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۷۰۔</ref> این آیہ و آیات مشابہ مانند آیہ ۸۴ [[سورہ زخرف]] با چنین شیوہ‌ای وجود دیگر خدایان را رد می‌کند۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ش، ج۱۴، ص۲۶۷۔</ref> این گونہ استدلال از امامان معصوم نیز نقل شدہ است۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۸۱۔</ref>
[[پروندہ:نماز غفیلہ۔jpg|بندانگشتی|کیفیت [[نماز غفیلہ]] کہ معمولا در مساجد نصب می‌شود]]
=== آیہ نماز غفیلہ ===
{{اصلی|ذکر یونسیہ|نماز غفیلہ}}
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''وَ ذَاالنُّونِ إِذ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ‌ عَلَيْہِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَـٰہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ'''﴿٨٧﴾ '''فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّيْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ'''﴿٨٨﴾ »<br />
|ترجمہ=و «ذوالنون» را [ياد كن‌] آنگاہ كہ خشمگين رفت و پنداشت كہ ما ہرگز بر او قدرتى نداريم، تا در [دل‌] تاريكيہا ندا درداد كہ: «معبودى جز تو نيست، منزّہى تو، راستى كہ من از ستمكاران بودم۔» پس [دعاى‌] او را برآوردہ كرديم و او را از اندوہ رہانيديم، و مؤمنان را [نيز] چنين نجات مى‌دہيم۔|اندازہ=100%}}
</noinclude>
{{پایان}}
آیہ ۸۷ و ۸۸ این سورہ در رکعت اول [[نماز غفیلہ]] بعد از [[سورہ حمد]] خواندہ می‌شود و اشارہ بہ داستان [[حضرت یونس(ع)]] دارد۔ برخی عبارت «فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیہِ» را از زبان یونس، چنین ترجمہ کردہ‌اند کہ آن حضرت گمان می‌کرد خداوند بر او قدرت ندارد؛ در حالی‌کہ این گمان با منزلت و معرفت [[پیامبران]] در تعارض است و ترجمہ صحیح آن بہ نظر علمای [[شیعہ]] و [[اہل‌سنت]] این است کہ آن حضرت گمان کرد کہ خداوند بر او تنگ نمی‌گیرد۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۳۳۲-۳۳۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۹۶۔</ref> اساتید اخلاق و عرفان بر تأثیر [[ذکر]] «لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَک إِنِّی کنتُ مِنَ الظَّالِمِینَ» در آیہ ۸۷، معروف بہ [[ذکر یونسیہ]] تأکید دارند و مداومت بر آن را در ہر حال راہ‌گشای سالک می‌دانند۔<ref>شیروانی، برنامہ سیر و سلوک در نامہ‌ہای سالکان، ۱۳۸۶ش، ص۲۲۵؛ مظاہری، سیر و سلوک، ۱۳۸۹ش، ص۱۱۴۔</ref>
 
=== آیہ ۱۰۵ ===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُہَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ'''﴿١٠٥﴾»<br />
|ترجمہ=و در حقيقت، در زبور پس از تورات نوشتيم كہ زمين را بندگان شايستہ ما بہ ارث خواہند برد۔|اندازہ=100%}}
</noinclude>
{{پایان}}
آیہ ۱۰۵ این سورہ بندگان صالح خداوند وعدہ می‌دہد کہ زمین را بہ ارث می‌برند۔ برخی مطابق روایات نقل‌شدہ دربارہ این آیہ، مصداق «عبادی الصالحون» را در این آیہ، [[امام زمان(عج)]] یا شیعیان اہل‌بیت(ع) می‌دانند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۸۴۷-۸۴۸۔</ref>
 
== آیات الاحکام ==
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''وَمَا أَرْ‌سَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِ‌جَالًا نُّوحِي إِلَيْہِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَہْلَ الذِّكْرِ‌ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ'''﴿٧﴾»<br />
|ترجمہ=و پيش از تو [نيز] جز مردانى را كہ بہ آنان وحى مى‌كرديم گسيل نداشتيم۔ اگر نمى‌دانيد از پژوہندگان كتاب‌ہاى آسمانى بپرسيد۔|اندازہ=100%}}
</noinclude>
{{پایان}}
برخی با استناد بہ این آیہ معتقد بہ جواز رجوع بہ غیر اعلم حتی در صورت مخالفت سخن او با اعلم بہ ویژہ در مسالہ تقلید ہستند۔ در مقابل عدہ‌ای این آیہ را فقط در مقام بیان رجوع بہ اہل علم و ذکر دانستہ‌اند کہ امری عرفی است و آن را دلیلی بر تقدم مفضول بر فاضل ندانستہ‌اند۔<ref>امام خمینی، آیات الاحکام، ۱۳۸۴ش، ص۶۵۱-۶۵۲۔</ref>
 
==فضیلت سورہ==
در روایتی از [[پیامبر اکرم(ص)]] نقل شدہ ہرکس سورہ انبیاء را بخواند خدا از او بہ آسانی حساب می‌کشد و او را می‌بخشاید و ہمہ پیامبرانی کہ نامشان در [[قرآن]] است یہ او [[سلام]] می‌گویند۔ ہمچنین از [[امام صادق(ع)]] روایت شدہ ہر کس سورہ انبیا را از روی شوق بخواند مانند کسی خواہد بود کہ با ہمہ پیامبران در بہشت‌ہای پُرنعمت ہمدم است و در زندگی دنیا در نظر مردم باہیبت خواہد بود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛</ref>
-->


==مفاہیم==
==مفاہیم==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم