مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 56: سطر 56:
===جزیہ کے مقابلے میں جنگ بدر کے قیدیوں کی رہائی===
===جزیہ کے مقابلے میں جنگ بدر کے قیدیوں کی رہائی===
ابن عباس نے سورہ انفال کی 70ویں آیت کے سبب نزول کو خود، عقیل اور [[نوفل بن حرث]] قرار دیا ہے جب وہ جنگ بدر میں اسیر ہوئے تو اس وقت نازل ہوئی۔ اس نے 150 مثقال سونا مشرکوں کی لشکر کے لئے لے آیا تھا جسے مسلمانوں نے غنیمت میں لے لیا۔ ابن عباس کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ سے کہا کہ وہ سونا میری جان کی قیمت قرار دیا جائے؛ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا وہ تم نے جنگ کے لیے لے آیا تھا اور اپنی اور عقیل کی جان کی قیمت خود ادا کرو۔ آپؐ سے کہا اسطرح تو عمر کے آخری لمحات تک بھیک مانگنا ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا جنگ سے پہلے ام الفضل کے پاس کچھ سونا تم نے امانت رکھا ہے، لہذا فقیر نہیں ہونگے۔ ابن عباس کہتا ہے جس بات کے بارے میں کسی کو خبر نہیں تھی اس کے بارے میں پیغمر اکرمؐ کو علم ہونے سے پتہ چلا کہ وہ پیغمبر اور سچے ہیں اور یوں آپؐ پر ایمان لے آیا اور بعد میں اللہ تعالی نے اس سونے کے بدلے بہت سارا مال مجھے دیا اور اللہ تعالی سے مغفرت کا طلبکار ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۶۰؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۵.</ref>
ابن عباس نے سورہ انفال کی 70ویں آیت کے سبب نزول کو خود، عقیل اور [[نوفل بن حرث]] قرار دیا ہے جب وہ جنگ بدر میں اسیر ہوئے تو اس وقت نازل ہوئی۔ اس نے 150 مثقال سونا مشرکوں کی لشکر کے لئے لے آیا تھا جسے مسلمانوں نے غنیمت میں لے لیا۔ ابن عباس کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ سے کہا کہ وہ سونا میری جان کی قیمت قرار دیا جائے؛ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا وہ تم نے جنگ کے لیے لے آیا تھا اور اپنی اور عقیل کی جان کی قیمت خود ادا کرو۔ آپؐ سے کہا اسطرح تو عمر کے آخری لمحات تک بھیک مانگنا ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا جنگ سے پہلے ام الفضل کے پاس کچھ سونا تم نے امانت رکھا ہے، لہذا فقیر نہیں ہونگے۔ ابن عباس کہتا ہے جس بات کے بارے میں کسی کو خبر نہیں تھی اس کے بارے میں پیغمر اکرمؐ کو علم ہونے سے پتہ چلا کہ وہ پیغمبر اور سچے ہیں اور یوں آپؐ پر ایمان لے آیا اور بعد میں اللہ تعالی نے اس سونے کے بدلے بہت سارا مال مجھے دیا اور اللہ تعالی سے مغفرت کا طلبکار ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۶۰؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۵.</ref>
==مشہور آیات==
[[ملف:آرم سپاه.png|تصغیر|سورہ انفال کی 60ویں آیت کا کچھ حصہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے آرم پر]]
سورہ انفال کی بعض آیات منجملہ [[آیہ صلح]] اور [[آیہ نصر]] اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں۔
===آیہ 2===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|«'''إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ‌ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَ‌بِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ'''»<br />
|ترجمہ=(کامل) ایمان والے تو بس وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہر ایک حال میں اپنے پروردگار پر توکل (بھروسہ) رکھتے ہیں۔ |سائز=100%}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
دوسری اور تیسری آیت میں مومنوں کی پانچ صفات ذکر ہوئی ہیں، وہ صفات جن کا ہونا، تمام نیک صفات ہونے کا مستلزم ہے اور ایمان کی حقیقت کا دارا ہونے کے باعث ہے اور نفس کو تقوی، اصلاح ذات بین اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کے لئے تیار کرتی ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.</ref> اور یہ صفات مندرجہ ذیل ہیں:
* [[ذکر خدا]] کے دوران دل میں خشیت الہی
* قرآنی آیات کو سننے کی وجہ سے ایمان زیادہ ہونا
* [[توکل]]
* [[نماز]] قائم کرنا
* خدا کی دی ہوئی روزی سے [[انفاق]] کرنا<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.</ref>
ان پانچ صفات میں سے پہلی تین صفات باطنی اور معنوی پہلو کی طرف جبکہ دوسری دو صفات اللہ اور اس کی مخلوقات سے رابطے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۸۶.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم