confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←آیہ 2) |
||
سطر 71: | سطر 71: | ||
* [[نماز]] قائم کرنا | * [[نماز]] قائم کرنا | ||
* خدا کی دی ہوئی روزی سے [[انفاق]] کرنا<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.</ref> | * خدا کی دی ہوئی روزی سے [[انفاق]] کرنا<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.</ref> | ||
ان پانچ صفات میں سے پہلی تین صفات باطنی اور معنوی پہلو کی طرف جبکہ دوسری دو صفات اللہ اور اس کی مخلوقات سے رابطے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر | ان پانچ صفات میں سے پہلی تین صفات باطنی اور معنوی پہلو کی طرف جبکہ دوسری دو صفات اللہ اور اس کی مخلوقات سے رابطے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۸۶.</ref> | ||
===آیہ 24=== | |||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | |||
{{قرآن کا متن|«'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ'''»<br /> | |||
|ترجمہ=اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور (یہ بھی جان لو کہ) تم سب اسی کے حضور جمع کئے جاؤگے۔ |اندازه=100%}} | |||
</noinclude> | |||
{{خاتمہ}} | |||
سورہ انفال کی چوبیسویں آیت کا مضمون زندگی کی تمام پہلووں (معنوی، مادی، ثقافتی، اقتصای اور سیاسی) میں حیات اور زندگی کی دعوت دینا قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۱۲۷.</ref> [[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کی استجابت اور حیات کے بارے میں چار احتمال ذکر کیا ہے: | |||
* استجابتِ دعوت سے مراد اللہ کی راہ میں جہاد انجام دینا ہے۔ اور حیات سے مراد شہادت ہے کیونکہ شہدا اللہ کے ہاں زندہ ہیں۔ | |||
* منظور قبول دعوت ایمان است؛ زیرا ایمان حیات دل و کفر مرگ آن است. | |||
* قرآن اور دینی علم مراد ہے؛ کیونکہ جہل اور نادانی موت اور علم، حیات ہے اور قرآن علم کے راستے سے حیات کے اسباب فراہم کرتا ہے اور نجات کا ذریعہ ہے۔ | |||
* بہشت کی دعوت سے مراد وہاں کی جاودانی حیات ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۲۰.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |