مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 54: سطر 54:
===اللہ اور رسول کے حق میں خیانت===
===اللہ اور رسول کے حق میں خیانت===
[[شیخ طوسی]]، [[جابر بن عبدالله انصاری]] کے نقل کے مطابق آیہ {{قرآن کا متن|«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّ‌سُولَ...»}}<ref> سورہ انفال، آيہ27.</ref> کے سبب نزول کے بارے  میں کہتے ہیں کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جنہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی آمد کے بارے میں ابوسفیان کو خبر دی اور اسی وجہ سے وہ کاروان سمیت مسلمانوں کے ہاتھوں سے بھاگ گیا<ref>طوسی، التبیان، دار احیا التراث العربی، ج۵، ص۱۰۶.</ref> بعض نے اس آیت کو [[ابولبابہ انصاری]] کے بارے میں قرا دیا ہے جس نے مسلمانوں کا نبی قریظہ کے ساتھ جنگ میں ان کو پیغمبر اکرمؐ کا سعد بن معاذ کی حکمیت کے مطابق عمل کرنے کے بارے میں خبر دی تھی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۲۳؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۸.</ref>
[[شیخ طوسی]]، [[جابر بن عبدالله انصاری]] کے نقل کے مطابق آیہ {{قرآن کا متن|«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّ‌سُولَ...»}}<ref> سورہ انفال، آيہ27.</ref> کے سبب نزول کے بارے  میں کہتے ہیں کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جنہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی آمد کے بارے میں ابوسفیان کو خبر دی اور اسی وجہ سے وہ کاروان سمیت مسلمانوں کے ہاتھوں سے بھاگ گیا<ref>طوسی، التبیان، دار احیا التراث العربی، ج۵، ص۱۰۶.</ref> بعض نے اس آیت کو [[ابولبابہ انصاری]] کے بارے میں قرا دیا ہے جس نے مسلمانوں کا نبی قریظہ کے ساتھ جنگ میں ان کو پیغمبر اکرمؐ کا سعد بن معاذ کی حکمیت کے مطابق عمل کرنے کے بارے میں خبر دی تھی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۲۳؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۸.</ref>
===جزیہ کے مقابلے میں جنگ بدر کے قیدیوں کی رہائی===
ابن عباس نے سورہ انفال کی 70ویں آیت کے سبب نزول کو خود، عقیل اور [[نوفل بن حرث]] قرار دیا ہے جب وہ جنگ بدر میں اسیر ہوئے تو اس وقت نازل ہوئی۔ اس نے 150 مثقال سونا مشرکوں کی لشکر کے لئے لے آیا تھا جسے مسلمانوں نے غنیمت میں لے لیا۔ ابن عباس کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ سے کہا کہ وہ سونا میری جان کی قیمت قرار دیا جائے؛ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا وہ تم نے جنگ کے لیے لے آیا تھا اور اپنی اور عقیل کی جان کی قیمت خود ادا کرو۔ آپؐ سے کہا اسطرح تو عمر کے آخری لمحات تک بھیک مانگنا ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا جنگ سے پہلے ام الفضل کے پاس کچھ سونا تم نے امانت رکھا ہے، لہذا فقیر نہیں ہونگے۔ ابن عباس کہتا ہے جس بات کے بارے میں کسی کو خبر نہیں تھی اس کے بارے میں پیغمر اکرمؐ کو علم ہونے سے پتہ چلا کہ وہ پیغمبر اور سچے ہیں اور یوں آپؐ پر ایمان لے آیا اور بعد میں اللہ تعالی نے اس سونے کے بدلے بہت سارا مال مجھے دیا اور اللہ تعالی سے مغفرت کا طلبکار ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۶۰؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۵.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم