مندرجات کا رخ کریں

"اسماء بن خارجہ فزاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی)
سطر 25: سطر 25:
| وجہ شہرت =واقعہ کربلا میں ابن زیاد کی حمایت
| وجہ شہرت =واقعہ کربلا میں ابن زیاد کی حمایت
| نمایاں کارنامے =مشاور حاکمان [[کوفہ]]
| نمایاں کارنامے =مشاور حاکمان [[کوفہ]]
| دیگر فعالیتیں =شہادت دادن علیہ [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]]، راضی کردن [[ہانی بن عروہ|ہانی بن عُروہ]] [[دار الخلافہ]] جانے کے لئے حجاج بن یوسف کو [[امام علی علیہ‌السلام|امام علیؑ]] کے بعض شیعوں کی معرفی
| دیگر فعالیتیں =شہادت دادن علیہ [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]]، راضی کردن [[ہانی بن عروہ|ہانی بن عُروہ]] [[دار الخلافہ]] جانے کے لئے حجاج بن یوسف کو [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے بعض شیعوں کی معرفی
| تالیفات =
| تالیفات =
}}
}}
سطر 33: سطر 33:


==صدر اسلام کے حوادث میں اسماء کا کردار==
==صدر اسلام کے حوادث میں اسماء کا کردار==
اسماء بن خارجۃ [[صحابہ|اصحاب رسول اللہؐ]] کے [[تابعین]]<ref>زرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۱، ص۳۰۵.</ref> میں سے کوفہ کے قبیلہ بنوفزارہ کے بزرگ تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۳، ص۱۷۳؛ ابن‌حزم اندلسی، جمہرة أنساب العرب، ۱۳۶۲ش، ص۲۵۷.</ref> [[صدر اسلام]] کے مختلف واقعات میں اس کا کردار رہا ہے۔
اسماء بن خارجۃ [[صحابہ|اصحاب رسول اللہؐ]] کے [[تابعین]]<ref>زرکلی، الأعلام، 1989م، ج1، ص305.</ref> میں سے کوفہ کے قبیلہ بنوفزارہ کے بزرگ تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج13، ص173؛ ابن حزم اندلسی، جمہرة أنساب العرب، 1362ش، ص257.</ref> [[صدر اسلام]] کے مختلف واقعات میں اس کا کردار رہا ہے۔


اسماء کی بیٹی ہند نے کوفہ کے تین حکمرانوں یعنی عبید اللہ بن زیاد،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۰۰ق، ج۵، ص۳۸۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۲، ص۲۳.</ref> بُشر بن مروان بن حکم اور حجاج بن یوسف ثقفی سے شادی کی۔<ref>ابن‌حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص۴۴۳.</ref> البتہ ابن زیاد (اپنے سابق شوہر) سے اظہارِ محبت کی وجہ سے حجاج نے اسے طلاق دیا۔<ref>زرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۹۶-۹۷.</ref> ان کے بیٹوں کے ناموں کی وجہ سے اسماء کو ابو حَسّان،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۳ ص۱۷۳.</ref> ابو محمد<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، ۱۴۱۳ق، ج۵، ص۷۲.</ref> اور ابو ہند بھی کہا جاتا تھا۔<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، ۱۴۱۳ق، ج۵، ص۷۲.</ref>  
اسماء کی بیٹی ہند نے کوفہ کے تین حکمرانوں یعنی عبید اللہ بن زیاد،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1400ق، ج5، ص380؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج12، ص23.</ref> بُشر بن مروان بن حکم اور حجاج بن یوسف ثقفی سے شادی کی۔<ref>ابن حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص443.</ref> البتہ ابن زیاد (اپنے سابق شوہر) سے اظہارِ محبت کی وجہ سے حجاج نے اسے طلاق دیا۔<ref>زرکلی، الأعلام، 1989م، ج8، ص96-97.</ref> ان کے بیٹوں کے ناموں کی وجہ سے اسماء کو ابو حَسّان،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج13 ص173.</ref> ابو محمد<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، 1413ق، ج5، ص72.</ref> اور ابو ہند بھی کہا جاتا تھا۔<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، 1413ق، ج5، ص72.</ref>  


اسماء [[محدث|محدثین]] میں سے تھا<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، ۱۴۱۳ق، ج۵، ص۷۲.</ref> اور ان کا بیٹا مالک اور علی بن ربیعہ جیسے لوگوں نے اس سے حدیثیں نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، ۱۴۱۳ق، ج۵، ص۷۲.</ref>  
اسماء [[محدث|محدثین]] میں سے تھا<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، 1413ق، ج5، ص72.</ref> اور ان کا بیٹا مالک اور علی بن ربیعہ جیسے لوگوں نے اس سے حدیثیں نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، 1413ق، ج5، ص72.</ref>  


اسماء کی تاریخ وفات کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں۔ ان کی وفات کے وقت کے حوالے سے سنہ 60،<ref>ابن‌حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۳۹.</ref> ۶۵،<ref>سمعانی، الانساب، ۱۳۸۲ق، ج۱۰، ص۲۱۳؛ ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، ۱۴۱۳ق، ج۵، ص۵۰.</ref> ۶۶ <ref>زرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۱، ص۳۰۵، ج۲، ص۲۹۳.</ref> اور ۸۲ھ<ref>ابن‌کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۹، ص۴۳.</ref> بیان ہوئے ہیں۔
اسماء کی تاریخ وفات کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں۔ ان کی وفات کے وقت کے حوالے سے سنہ 60،<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، 1415ق، ج1، ص339.</ref> 65،<ref>سمعانی، الانساب، 1382ق، ج10، ص213؛ ذہبی، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، 1413ق، ج5، ص50.</ref> 66 <ref>زرکلی، الأعلام، 1989م، ج1، ص305، ج2، ص293.</ref> اور 82ھ<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، 1407ق، ج9، ص43.</ref> بیان ہوئے ہیں۔


صحابہ کے حالات زندگی لکھنے والے [[ابن‌حجر عسقلانی|ابن‌حجر عَسقلانی]] (متوفی: ۸۵۲ھ) نے ان کی وفات 80 سال کی عمر میں ہونے کی بنا پر تاریخ وفات [[سنہ 60 ہجری]] اور پیدائش کو [[بعثت]] سے پہلے قرار دیا ہے۔<ref>ابن‌حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۳۹.</ref>  
صحابہ کے حالات زندگی لکھنے والے [[ابن حجر عسقلانی|ابن حجر عَسقلانی]] (متوفی: 852ھ) نے ان کی وفات 80 سال کی عمر میں ہونے کی بنا پر تاریخ وفات [[سنہ 60 ہجری]] اور پیدائش کو [[بعثت]] سے پہلے قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، 1415ق، ج1، ص339.</ref>  


==حجر بن عدی کے خلاف گواہی==
==حجر بن عدی کے خلاف گواہی==
اسماء [[جنگ صفین|صفین کی جنگ]] میں [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی فوج میں شامل تھا۔<ref>مدنی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۲۷۰.</ref> البتہ وہ بعد میں ان لوگوں میں شامل ہوا جنہوں نے ابن زیاد کی درخواست پر امام علیؑ کے صحابی حجر بن عدی (شہادت: 51 ہجری) کے خلاف گواہی دی<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۰۰ق، ج۵، ص۲۵۴.</ref> جس کے نتیجے میں حُجر کو گرفتار کر کے شہید کر دیا گیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۲۳۱.</ref>بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد میں انہیں اس پر نادم اور پشیمان ہوا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۷۰.</ref>
اسماء [[جنگ صفین|صفین کی جنگ]] میں [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی فوج میں شامل تھا۔<ref>مدنی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص270.</ref> البتہ وہ بعد میں ان لوگوں میں شامل ہوا جنہوں نے ابن زیاد کی درخواست پر امام علیؑ کے صحابی حجر بن عدی (شہادت: 51 ہجری) کے خلاف گواہی دی<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1400ق، ج5، ص254.</ref> جس کے نتیجے میں حُجر کو گرفتار کر کے شہید کر دیا گیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص231.</ref>بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد میں انہیں اس پر نادم اور پشیمان ہوا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج5، ص270.</ref>
==واقعہ کربلا میں اسماء کا کردار==
==واقعہ کربلا میں اسماء کا کردار==
تاریخی ذرائع کے مطابق اسماء بن خارجہ کا [[واقعہ کربلا]] میں کردار رہا ہے:
تاریخی ذرائع کے مطابق اسماء بن خارجہ کا [[واقعہ کربلا]] میں کردار رہا ہے:
===مسلم بن عقیل کے گرد سے لوگوں کو منتشر کرنا===
===مسلم بن عقیل کے گرد سے لوگوں کو منتشر کرنا===


60 ہجری میں جب عبید اللہ بن زیاد کوفہ کا امیر بنا تو اسماء نے اپنی بیٹی کی اس سے شادی کی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۰۰ق، ج۵، ص۳۸۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱۲، ص۲۳.</ref> وہ دار الخلافہ میں پہنچ گیا اور ابن زیاد کے ساتھ تعاون کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۰۰ق، ج۵، ص۳۸۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱۲، ص۲۳.</ref> عبید اللہ نے اسماء اور [[کثیر بن شہاب حارثی]]، [[محمد بن اشعث بن قیس]] اور قعقاع بن سوید بن منقری کے ذریعے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلایا اور شہر کو کنٹرول سنبھالنے میں ان کی مدد لی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۱۷۸.</ref> عبیداللہ نے ان لوگوں کو کوفہ کے لوگوں میں پھیل جانے اور لوگوں کو اس کی اطاعت اور کوفہ میں امام حسینؑ کے سفیر مسلم بن عقیل کے کی حمایت اور کوفہ میں بغاوت کرنے سے ڈرائیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۱۷۸.</ref>
60 ہجری میں جب عبید اللہ بن زیاد کوفہ کا امیر بنا تو اسماء نے اپنی بیٹی کی اس سے شادی کی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1400ق، ج5، ص380؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج12، ص23.</ref> وہ دار الخلافہ میں پہنچ گیا اور ابن زیاد کے ساتھ تعاون کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1400ق، ج5، ص380؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج12، ص23.</ref> عبید اللہ نے اسماء اور [[کثیر بن شہاب حارثی]]، [[محمد بن اشعث بن قیس]] اور قعقاع بن سوید بن منقری کے ذریعے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلایا اور شہر کو کنٹرول سنبھالنے میں ان کی مدد لی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1397ق، ج3، ص178.</ref> عبیداللہ نے ان لوگوں کو کوفہ کے لوگوں میں پھیل جانے اور لوگوں کو اس کی اطاعت اور کوفہ میں امام حسینؑ کے سفیر مسلم بن عقیل کے کی حمایت اور کوفہ میں بغاوت کرنے سے ڈرائیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1397ق، ج3، ص178.</ref>
===ہانی بن عروہ کی گرفتاری میں تعاون===
===ہانی بن عروہ کی گرفتاری میں تعاون===
جب عبید اللہ بن زیاد نے ہانی بن عروہ کو دار الخلافت میں بلانے اور اس سے مسلم بن عقیل کا مطالبہ کرنے اور انکار کرنے پر اسے شہید کرنے کا منصوبہ بنایا تو اسماء بن خارجہ اور محمد بن اشعث کو اس کے پیچھے بھیج دیا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۳۹۴ق، ج‏۲، ص۸۰.</ref> بعض منابع میں اس عمل میں عمرو بن حجاج زبیدی اور حسان ولد اسماء کے نام بھی مذکور ہیں۔<ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، صص۴۴، ۴۶؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۳۶۵.</ref>  
جب عبید اللہ بن زیاد نے ہانی بن عروہ کو دار الخلافت میں بلانے اور اس سے مسلم بن عقیل کا مطالبہ کرنے اور انکار کرنے پر اسے شہید کرنے کا منصوبہ بنایا تو اسماء بن خارجہ اور محمد بن اشعث کو اس کے پیچھے بھیج دیا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، 1394ق، ج‏2، ص80.</ref> بعض منابع میں اس عمل میں عمرو بن حجاج زبیدی اور حسان ولد اسماء کے نام بھی مذکور ہیں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، 1411ق، ج5، صص44، 46؛ طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج5، ص365.</ref>  


ابن قتیبہ اور طبری نے ایک روایت ذکر کی ہے کہ اسماء بن خارجہ عبید اللہ بن زیاد کے ارادے سے بے خبر تھا۔ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۳۷-۲۳۶؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۳۶۵.<nowiki></ref></nowiki> پہلے تو اس نے ہانی کو عبیداللہ سے امان لینے کی کوشش کی<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۳۶۰.</ref> اور ہانی کو عبیداللہ کی طرف سے مار پیٹ اور قید ہوتے دیکھ کر اس کے خلاف احتجاج کیا اور خود بھی گرفتار ہوگیا۔<ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۴۸؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۳۶۷.</ref> علی نمازی شاہرودی جیسے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عبید اللہ بن زیاد پر اعتراض کرنے والا بے خبر شخص اسماء کا بیٹا حسان تھا۔<ref>نمازی شاہرودی، مستدرکات علم رجال الحدیث، حیدری، ج۲، ص۳۲۹.</ref>
ابن قتیبہ اور طبری نے ایک روایت ذکر کی ہے کہ اسماء بن خارجہ عبید اللہ بن زیاد کے ارادے سے بے خبر تھا۔ref>دینوری، الاخبار الطوال، 1368ش، ص237-236؛ طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج5، ص365.<nowiki></ref></nowiki> پہلے تو اس نے ہانی کو عبیداللہ سے امان لینے کی کوشش کی<ref>طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج5، ص360.</ref> اور ہانی کو عبیداللہ کی طرف سے مار پیٹ اور قید ہوتے دیکھ کر اس کے خلاف احتجاج کیا اور خود بھی گرفتار ہوگیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، 1411ق، ج5، ص48؛ طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج5، ص367.</ref> علی نمازی شاہرودی جیسے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عبید اللہ بن زیاد پر اعتراض کرنے والا بے خبر شخص اسماء کا بیٹا حسان تھا۔<ref>نمازی شاہرودی، مستدرکات علم رجال الحدیث، حیدری، ج2، ص329.</ref>
===حسن مُثَنّیٰ کو روز عاشورا نجات===
===حسن مُثَنّیٰ کو روز عاشورا نجات===
شیخ مفید اور محمد تقی ششتری کے مطابق، اسماء بن خارجہ نے عمر بن سعد کی فوج میں امام حسینؑ کے خلاف جنگ نہیں کی تھی اور جنگ کے خاتمے کے بعد [[عاشورہ]] کے دن کربلا میں حاضر ہوئے اور حسن مثنی کو زخمی حالت میں دیکھا تو ان کی ماں کا ان کے قبیلہ سے ہونے کی وجہ سے ان کی جان بچائی۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۴، ج۲، ص۲۵؛ تستری، قاموس الرجال، ۱۴۲۲ق، ج۱۱، ص۳۹.</ref>
شیخ مفید اور محمد تقی ششتری کے مطابق، اسماء بن خارجہ نے عمر بن سعد کی فوج میں امام حسینؑ کے خلاف جنگ نہیں کی تھی اور جنگ کے خاتمے کے بعد [[عاشورہ]] کے دن کربلا میں حاضر ہوئے اور حسن مثنی کو زخمی حالت میں دیکھا تو ان کی ماں کا ان کے قبیلہ سے ہونے کی وجہ سے ان کی جان بچائی۔<ref>مفید، الارشاد، 1414، ج2، ص25؛ تستری، قاموس الرجال، 1422ق، ج11، ص39.</ref>
===مختار کے انتقام کی فہرست میں اسماء===
===مختار کے انتقام کی فہرست میں اسماء===
جب عبیداللہ نے مختار بن ابی عبید ثقفی کو قید کیا اور قسم کھائی کہ وہ اسے قتل کر دے گا تو اسماء بن خارجہ اور عروۃ بن مغیرہ زندان میں مختار سے ملنے گئے اور انہیں عبیداللہ بن زیاد کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات سے خبردار کیا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۰۰ق، ج‏۵، ص۳۸۵.</ref> تاہم کوفہ پر قبضہ کرنے کے بعد مختار نے واقعہ کربلا کے مجرموں سے بدلہ لینے کی بات کرتے ہوئے اسماء کا نام بھی بتایا اور اسے دھمکی دی۔ اسی لئے اسماء کوفہ سے بھاگ گیا<ref>.بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۶، ص۴۱۰-۴۱۱.</ref> اور مختار کی شکست تک کوفہ واپس نہیں آیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۳۰۳.</ref> [[مختار بن ابی عبید ثقفی|مختار]] نے اسماء اور اس کے چچازاد بھائیوں کا گھر تباہ کر دیا۔<ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۶، ص۲۵۴.</ref>
جب عبیداللہ نے مختار بن ابی عبید ثقفی کو قید کیا اور قسم کھائی کہ وہ اسے قتل کر دے گا تو اسماء بن خارجہ اور عروۃ بن مغیرہ زندان میں مختار سے ملنے گئے اور انہیں عبیداللہ بن زیاد کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات سے خبردار کیا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، 1400ق، ج‏5، ص385.</ref> تاہم کوفہ پر قبضہ کرنے کے بعد مختار نے واقعہ کربلا کے مجرموں سے بدلہ لینے کی بات کرتے ہوئے اسماء کا نام بھی بتایا اور اسے دھمکی دی۔ اسی لئے اسماء کوفہ سے بھاگ گیا<ref>.بلاذری، أنساب الأشراف، 1417ق، ج‏6، ص410-411.</ref> اور مختار کی شکست تک کوفہ واپس نہیں آیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، 1368ش، ص303.</ref> [[مختار بن ابی عبید ثقفی|مختار]] نے اسماء اور اس کے چچازاد بھائیوں کا گھر تباہ کر دیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، 1411ق، ج6، ص254.</ref>


==شیعوں کی معرفی میں کوفی حکمرانی کی مدد==
==شیعوں کی معرفی میں کوفی حکمرانی کی مدد==
کوفہ پر حجاج بن یوسف ثقفی کی امارت کے آغاز (75ھ) کے بعد اسماء نئے حکمران کا سسر بن گیا۔<ref>ابن‌حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص۴۴۳.</ref> اور دار الخلافہ آنے جانے لگا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۷، ص۸۲.</ref> جب عبداللہ بن زبیر (وفات: 73 ہجری) کی طرف سے عبداللہ بن مطیع کوفہ میں حاکم تھا تو اس وقت بھی اسماء بن خارجہ دار الخلافہ میں موجود تھے اور اس وقت کے امیر کے مشیر تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷، ج۶، ص۳۱.</ref>
کوفہ پر حجاج بن یوسف ثقفی کی امارت کے آغاز (75ھ) کے بعد اسماء نئے حکمران کا سسر بن گیا۔<ref>ابن حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص443.</ref> اور دار الخلافہ آنے جانے لگا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، 1417ق، ج‏7، ص82.</ref> جب عبداللہ بن زبیر (وفات: 73 ہجری) کی طرف سے عبداللہ بن مطیع کوفہ میں حاکم تھا تو اس وقت بھی اسماء بن خارجہ دار الخلافہ میں موجود تھے اور اس وقت کے امیر کے مشیر تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، 1387، ج6، ص31.</ref>
طبری لکھتے ہیں کہ جب حجاج عثمان بن عفان کے خلاف باغیوں اور امام علیؑ کے شیعوں کو پکڑ کر شہید کر رہا تھا تو اسماء نے بعض باغیوں اور کمیل بن زیاد جیسے بعض نامور شیعوں کے نام حجاج کے سامنے پیش کیا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج‏۴، ص۴۰۴.</ref>
طبری لکھتے ہیں کہ جب حجاج عثمان بن عفان کے خلاف باغیوں اور امام علیؑ کے شیعوں کو پکڑ کر شہید کر رہا تھا تو اسماء نے بعض باغیوں اور کمیل بن زیاد جیسے بعض نامور شیعوں کے نام حجاج کے سامنے پیش کیا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، 1387ق، ج‏4، ص404.</ref>


نیز عبد الملک بن مروان کے دور خلافت (دور حکومت: 66-86 ہجری) میں جب عبد الملک کا بھائی بُشر بن مروان کوفہ کا حاکم بنا تو اس نے اپنی بیٹی کی شادی بُشر سے کر دی<ref>ابن حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص۴۴۳.</ref> اور ازرقی خوارج سے جنگ لڑنے کے لئے مہلب بن ابی صفرہ کو منتخب کرنے پر اس سے مشورہ ہوا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۷، ص۴۲۱؛ ابن‌اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۶، ص۳۶۶؛ ابن‌قتیبہ، الإمامة و السیاسة، ۱۴۱۰ق، ج‏۲، ص۱۰۹.</ref>
نیز عبد الملک بن مروان کے دور خلافت (دور حکومت: 66-86 ہجری) میں جب عبد الملک کا بھائی بُشر بن مروان کوفہ کا حاکم بنا تو اس نے اپنی بیٹی کی شادی بُشر سے کر دی<ref>ابن حبیب، المحبر، دار الافاق الجدیدہ، ص443.</ref> اور ازرقی خوارج سے جنگ لڑنے کے لئے مہلب بن ابی صفرہ کو منتخب کرنے پر اس سے مشورہ ہوا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج7، ص421؛ ابن اعثم، الفتوح، 1411ق، ج6، ص366؛ ابن قتیبہ، الإمامة و السیاسة، 1410ق، ج‏2، ص109.</ref>
==اسماء بن خارجہ کی نسل==
==اسماء بن خارجہ کی نسل==
اسماء بن خارجہ کی اولاد میں سے بعض محدث تھے۔ اسماء بن خارجہ کی بیٹی ام حبیب کا بیٹا محمد،<ref>ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۱۲۵.</ref> ابراہیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ، جو ابو اسحاق فزاری کے نام سے مشہور ہیں،<ref>شبستری، الفائق فی رواة و اصحاب الامام الصادق(ع)، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۶۰.</ref> اور ابراہیم کے چچا زاد بھائی ابو عبداللہ مروان بن معاویہ بن حارث بن اسماء<ref>ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۷، ص۲۳۸؛ ابن‌حزم اندلسی، جمہرة أنساب العرب، ۱۳۶۲ش، ص۲۵۷-۲۵۸.</ref> ان کی نسل سے ہیں جو اہل سنت کے محدثین میں شمار ہوتے ہیں۔
اسماء بن خارجہ کی اولاد میں سے بعض محدث تھے۔ اسماء بن خارجہ کی بیٹی ام حبیب کا بیٹا محمد،<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج5، ص125.</ref> ابراہیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ، جو ابو اسحاق فزاری کے نام سے مشہور ہیں،<ref>شبستری، الفائق فی رواة و اصحاب الامام الصادق(ع)، 1418ق، ج1، ص60.</ref> اور ابراہیم کے چچا زاد بھائی ابو عبداللہ مروان بن معاویہ بن حارث بن اسماء<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج7، ص238؛ ابن حزم اندلسی، جمہرة أنساب العرب، 1362ش، ص257-258.</ref> ان کی نسل سے ہیں جو اہل سنت کے محدثین میں شمار ہوتے ہیں۔


اسی طرح مسلمہ بن عبدالملک (102ھ) کی طرف سے منتخب شدہ کوفہ کا امیر محمد ذوالشامہ کی ماں بھی اسماء بن خارجہ کی بیٹیوں میں سے ایک تھی۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۹، ص۳۴۶.</ref>
اسی طرح مسلمہ بن عبدالملک (102ھ) کی طرف سے منتخب شدہ کوفہ کا امیر محمد ذوالشامہ کی ماں بھی اسماء بن خارجہ کی بیٹیوں میں سے ایک تھی۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، 1417ق، ج‏9، ص346.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 74: سطر 74:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن‌حبیب ہاشمی بغدادی، محمد بن امیہ، المحبر، تحقیق ایلزہ لیختن شتیتر، بیروت، دار الآفاق الجدیدہ، بی‌تا.
* ابن حبیب ہاشمی بغدادی، محمد بن امیہ، المحبر، تحقیق ایلزہ لیختن شتیتر، بیروت، دار الآفاق الجدیدہ، بی تا.
* ابن‌حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابة فی تمییز الصحابہ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م.
* ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابة فی تمییز الصحابہ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1415ھ/1995ء۔
* ابن‌حزم اندلسی، علی بن احمد، جمہرۀ انساب العرب، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۰۳ق/۱۳۶۲ش/۱۹۸۳م.
* ابن حزم اندلسی، علی بن احمد، جمہرۀ انساب العرب، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1403ھ/1362شمسی/1983ء۔
* ابن‌سعد ہاشمی بصری، محمد، الطبقات الکبری الطبقة الخامسہ، تحقیق محمد بن صامل السلمی، الطائف، مکتبة الصدیق، ۱۴۱۴ق/۱۹۹۳م.
* ابن سعد ہاشمی بصری، محمد، الطبقات الکبری الطبقة الخامسہ، تحقیق محمد بن صامل السلمی، الطائف، مکتبة الصدیق، 1414ھ/1993ء۔
* ابن‌سعد ہاشمی بصری، محمد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۰ق/۱۹۹۰م.
* ابن سعد ہاشمی بصری، محمد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1410ھ/1990ء۔
* ابن‌قتیبة دینوری، عبداللہ بن مسلم، الإمامة و السیاسة المعروف بتاریخ الخلفاء، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ۱۴۱۰ق/۱۹۹۰م.
* ابن قتیبة دینوری، عبداللہ بن مسلم، الإمامة و السیاسة المعروف بتاریخ الخلفاء، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالأضواء، 1410ھ/1990ء۔
* ابن‌کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایة و النہایہ، بیروت، دار الفکر، ۱۴۰۷ق/ ۱۹۸۶م.
* ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایة و النہایہ، بیروت، دار الفکر، 1407ھ/ 1986ء۔
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج۲، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، مؤسسة الأعلمی، ۱۳۹۴ق/۱۹۷۴م.
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج2، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، مؤسسة الأعلمی، 1394ھ/1974ء۔
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج۳، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، دار التعارف، ۱۳۹۷ق/۱۹۷۷م.
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج3، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، دار التعارف، 1397ھ/1977ء۔
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج۵، تحقیق احسان عباس، بیروت، جمعیة المستشرقین الألمانیہ، ۱۴۰۰ق/۱۹۷۹م.
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج5، تحقیق احسان عباس، بیروت، جمعیة المستشرقین الألمانیہ، 1400ھ/1979ء۔
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج۶-۱۳، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دار الفکر، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
* بلاذری، احمد بن یحیی بن جابر، انساب الأشراف، ج6-13، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دار الفکر، 1417ھ/1996ء۔
* تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، قم، موسسہ نشر اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۲۲ق.
* تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، قم، موسسہ نشر اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1422ھ۔
* دینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق عبد المنعم عامر و مراجعہ جمال‌الدین شیال، قم، منشورات الرضی، ۱۳۶۸ش‏.
* دینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق عبد المنعم عامر و مراجعہ جمال الدین شیال، قم، منشورات الرضی، 1368ش‏.
* ذہبی، شمس‌الدین محمد بن احمد، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، تحقیق عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ دوم، ۱۴۱۳ق/۱۹۹۳م.
* ذہبی، شمس الدین محمد بن احمد، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، تحقیق عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ دوم، 1413ھ/1993ء۔
* زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و  المستعربین و المستشرقین، بیروت، دار العلم  للملایین، چاپ ہشتم، ۱۹۸۹م.
* زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و  المستعربین و المستشرقین، بیروت، دار العلم  للملایین، چاپ ہشتم، 1989ء۔
* سمعانی، عبدالکریم بن محمد بن منصور تمیمی، الأنساب، تحقیق عبدالرحمن بن یحیی المعلمی الیمانی، حیدرآباد، مجلس دائرةالمعارف العثمانیہ، ۱۳۸۲ق/۱۹۶۲م.
* سمعانی، عبدالکریم بن محمد بن منصور تمیمی، الأنساب، تحقیق عبدالرحمن بن یحیی المعلمی الیمانی، حیدرآباد، مجلس دائرةالمعارف العثمانیہ، 1382ھ/1962ء۔
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک معروف بہ تاریخ طبری، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دار التراث، چاپ دوم، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک معروف بہ تاریخ طبری، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دار التراث، چاپ دوم، 1387ھ/1967ء۔
* مدنی، سیدعلی خان، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، تحقیق سید محمدصادق بحرالعلوم، قم، منشورات مکتبہ بصیرتی، ۱۳۹۷.
* مدنی، سیدعلی خان، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، تحقیق سید محمدصادق بحرالعلوم، قم، منشورات مکتبہ بصیرتی، 1397.
* مسعودی، علی بن حسین، مروج الذہب و معادن الجوہر، تحقیق اسعد داغر، قم، دار الہجرہ، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق.
* مسعودی، علی بن حسین، مروج الذہب و معادن الجوہر، تحقیق اسعد داغر، قم، دار الہجرہ، چاپ دوم، 1409ھ۔
* مفید، محمد بن محمد، الارشاد، بیروت، دار المفید للطباعة والنشر والتوزیع، ۱۴۱۴ق.
* مفید، محمد بن محمد، الارشاد، بیروت، دار المفید للطباعة والنشر والتوزیع، 1414ھ۔
* نمازی شاہرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، تہران، حیدری، بی‌تا.
* نمازی شاہرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، تہران، حیدری، بی تا.
* یعقوبی، احمد بن أبى‌يعقوب بن جعفر بن وہب واضح الكاتب العباسى المعروف باليعقوبى، تاریخ الیعقوبی، بيروت، دار صادر، بى‌تا.
* یعقوبی، احمد بن أبى يعقوب بن جعفر بن وہب واضح الكاتب العباسى المعروف باليعقوبى، تاریخ الیعقوبی، بيروت، دار صادر، بى تا.
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{واقعہ کربلا کے عناصر}}
{{واقعہ کربلا کے عناصر}}
{{قیام مختار}}
{{قیام مختار}}


[[ردہ:اہالی کوفہ قرن ۱ (قمری)]]
[[ردہ:اہالی کوفہ قرن 1 (قمری)]]
[[ردہ:لشکریان عمر بن سعد]]
[[ردہ:لشکریان عمر بن سعد]]
[[ردہ:عاملان واقعہ کربلا]]
[[ردہ:عاملان واقعہ کربلا]]
[[ردہ:مقالہ‌ہای با درجہ اہمیت ج]]
[[ردہ:مقالہ ہای با درجہ اہمیت ج]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم