confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''تَفْویض'''، اسلامی تعلیمات میں | '''تَفْویض'''، اسلامی تعلیمات میں عام رائج ایک لفظ ہے جو [[احادیث]]، [[علم کلام]]، [[اخلاق]] اور عرفان میں مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ تفویض کا لفظ [[علم کلام]] سے متعلق مسئلہ جبر و اختیار میں اختیارِ مطلق کے مترادف کے طور پر استعمال ہوتا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ انسان اپنے افعال و اعمال کی انجام دہی میں مکمل اختیار رکھتا ہے، یہ اسلامی مکاتب فکر میں سے [[معتزلہ]] کا نظریہ ہے۔ اس کے مقابلے میں نظریہ جبر ہے جس کے مطابق انسان اپنے افعال کی انجام دہی میں مکمل مجبور ہے۔ یہ [[اشاعرہ]] کا نظریہ ہے۔ | ||
[[شیعہ]] [[متکلمین]] [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ معصومینؑ]] کی احادیث کی روشنی میں تفویض اور جبر دونوں کو رد کرتے ہوئے ایک درمیانی راہ کو اپناتے ہیں، جسے "[[امر بین الامرین|اَمرٌ بَینَ الْاَمرَین]]" سے تعبیر کرتے ہیں۔ اخلاق اور عرفان میں تفویض سیر و سلوک کے ایک مرحلے کا نام ہے۔ یہاں تفویض تقریبا [[توکل]] جیسے معنی دیتی ہے؛ یعنی اپنے تمام معاملات کو اللہ کے سپرد کرنا، اس کی مقدرات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور اسی پر راضی ہونا۔ | [[شیعہ]] [[متکلمین]] [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ معصومینؑ]] کی احادیث کی روشنی میں تفویض اور جبر دونوں کو رد کرتے ہوئے ایک درمیانی راہ کو اپناتے ہیں، جسے "[[امر بین الامرین|اَمرٌ بَینَ الْاَمرَین]]" سے تعبیر کرتے ہیں۔ اخلاق اور عرفان میں تفویض سیر و سلوک کے ایک مرحلے کا نام ہے۔ یہاں تفویض تقریبا [[توکل]] جیسے معنی دیتی ہے؛ یعنی اپنے تمام معاملات کو اللہ کے سپرد کرنا، اس کی مقدرات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور اسی پر راضی ہونا۔ |