مندرجات کا رخ کریں

"روح القدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
*'''روح الارواح''': بعض [[عرفان|عرفانی]] آثار میں روح‌القدس کو روح‌الارواح کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے جو خدا کا مخلوق نہیں بلکہ خدا پہلوں میں سے ایک پہلو ہے جس کے ساتھ مخلوقات کی روح قائم ہے۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>
*'''روح الارواح''': بعض [[عرفان|عرفانی]] آثار میں روح‌القدس کو روح‌الارواح کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے جو خدا کا مخلوق نہیں بلکہ خدا پہلوں میں سے ایک پہلو ہے جس کے ساتھ مخلوقات کی روح قائم ہے۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>


== وظایف ==<!--
== وظایف ==
در [[قرآن کریم]] و [[احادیث]] وظایفی بہ روح‌القدس نسبت دادہ شدہ است۔
[[قرآن کریم]] اور [[احادیث]] میں روح‌القدس کی طرف بعض وظائف کی نسبت دی گئی ہے۔
* ابلاغ وحی بہ [[پیامبران]]: بنابر اینکہ روح القدس [[جبرئیل]] باشد انتقال و ابلاغ پیام خدا بہ پیامبران از وظایف او است۔{{مدرک}}
* '''[[انبیاء]] کی طرف وحی کا ابلاغ''': اگر روح القدس سے مراد [[جبرئیل]] ہو تو انبیاء تک خدا کا پیغام یعنی وحی پہنچانے کی ذمہ داری روح القدس کی ہے۔{{حوالہ درکار}}
* مؤید و کمک‌کنندہ پیامبران و اولیای الہی: در آیاتی از قرآن کہ سخن از تأیید [[عیسی مسیح]] بہ وسیلہ روح القدس بہ میان آمدہ، بنابر نظر [[مفسران]] تأیید بہ معنای تقویت و کمک است۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۵۹۶؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۲۰۷۔</ref> برخی نیز در اینجا [[انجیل]] را مصداق روح‌القدس دانستہ‎اند۔<ref>نگاہ کنید بہ: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰۔</ref>
* '''انبیاء اور اولیائے الہی کا موئد''': قرآن کی بعض آیات میں روح القدس کے ذریعے [[حضرت عیسی]] کی تائید کا تذکرہ آیا ہے، [[مفسرین]] کے مطابق تأیید سے مراد تقویت اور مدد کے ہیں۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۵۹۶؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۲۰۷۔</ref> بعض نے یہاں پر [[انجیل]] کو روح‌القدس کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>نگاہ کنید بہ: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰۔</ref>
* '''مبدا علم [[انبیاء]]''': بعض احادیث میں انبیاء اور ان کے اوصیا میں پانج روح کا نام لیا گیا ہے ان میں سے ایک روح‌القدس ہے جس کے ذریعے انبیاء اشیاء کو پہچان لیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۷۲۔</ref>
* '''[[اہل‌بیتؑ]] تک حکم الہی پہنچانا''': بعض احادیث کے مطابق اہل‌بیت حکم خدا، [[حضرت داود]] کے فیصلہ جات اور روح‌القدس کے ذریعے ان کے دلوں پر نازل ہونے والی چیزوں کے ذریعے فیصلے کرتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۹۸۔</ref>
* '''قیامت کے دن شفاعت''': [[پیغمبر اسلامؐ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق [[قیامت]] کے دن سب سے پہلے شفاعت کرنے والا روح‌القدس ہے۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، بیروت، ج۴، ص۴۹۶-۴۹۸۔</ref>
* '''[[مؤمنین]] کی مدد''': احادیث کے مطابق جب تک مؤمنین پیغمبر اکرمؐ اور [[اہل بیتؑ]] کی حمایت کرتے ہیں روح‌القدس ان کی مدد کرتے ہیں۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۰۲۔</ref>


* مبدا علم [[انبیا]]: در برخی از روایات از وجود پنج روح در وجود انبیا و اوصیا نام بردہ شدہ کہ روح‌القدس از جملہ آنہاست و بہ وسیلہ آن پیامبران اشیاء را می‌شناسند۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۷۲۔</ref>
== الوہیت==<!--
* القا حکم الہی بہ [[اہل‌بیت(ع)]]: بر پایہ روایات، اہل‌بیت بر اساس حکم خدا، [[داود نبی]] و چیزی کہ روح‌القدس  بر قلبشان القا می‌کند، قضاوت می‌کنند۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۹۸۔</ref>
* شفاعت در قیامت: بر پایہ حدیثی از [[پیامبر اسلام(ص)]] نخستین شفاعت‌کنندہ در [[روز قیامت]] روح‌القدس است۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، بیروت، ج۴، ص۴۹۶-۴۹۸۔</ref>
* یاری‌رسانی بہ [[مؤمنان]]: بر اساس روایات روح‌القدس تا زمانی کہ مؤمنان پیامبر(ص) و [[اہل بیت(ع)]] را حمایت کنند، آنان را یاری می‌کند۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۰۲۔</ref>
 
== الوہیت==
در ادبیات [[مسیحی]] روح‌القدس، اقنوم سوم از اقنوم‌ہای سہ‌گانہ (پدر، پسر و روح‌القدس) است۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> در [[کتاب مقدس]] حیات بہ او نسبت دادہ شدہ است۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> بر اساس کتاب مقدس، مؤمنان در ہنگام [[توبہ]] روح‌القدس را در می‌یابند و او آنہا را از آلودگی‌ہای گناہ پاک می‌کند۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> البتہ متکلمان مسیحی دربارہ الوہیت روح‌القدس اختلاف‌نظر دارند۔ بعضی از آنان شخصیت الہی روح‌القدس را انکار کردہ و او را [[فرشتہ]] می‌دانند۔<ref>مک‌گراث، درآمدی بر الہیات مسیحی، ۱۳۸۵ش، ص۳۰۹-۳۱۰۔</ref> اما برخی دیگر بر این باورند کہ روح‌القدس موجود مستقلی نیست بلکہ تجلی خداوند است و بہ الوہیتش معتقدند۔<ref> سلیمانی اردستانی، درآمد بر الہیات تطبیقی اسلام و مسیحیت، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶-۱۲۷۔</ref>
در ادبیات [[مسیحی]] روح‌القدس، اقنوم سوم از اقنوم‌ہای سہ‌گانہ (پدر، پسر و روح‌القدس) است۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> در [[کتاب مقدس]] حیات بہ او نسبت دادہ شدہ است۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> بر اساس کتاب مقدس، مؤمنان در ہنگام [[توبہ]] روح‌القدس را در می‌یابند و او آنہا را از آلودگی‌ہای گناہ پاک می‌کند۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۹۴ش، ص۴۲۴۔</ref> البتہ متکلمان مسیحی دربارہ الوہیت روح‌القدس اختلاف‌نظر دارند۔ بعضی از آنان شخصیت الہی روح‌القدس را انکار کردہ و او را [[فرشتہ]] می‌دانند۔<ref>مک‌گراث، درآمدی بر الہیات مسیحی، ۱۳۸۵ش، ص۳۰۹-۳۱۰۔</ref> اما برخی دیگر بر این باورند کہ روح‌القدس موجود مستقلی نیست بلکہ تجلی خداوند است و بہ الوہیتش معتقدند۔<ref> سلیمانی اردستانی، درآمد بر الہیات تطبیقی اسلام و مسیحیت، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶-۱۲۷۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم