مندرجات کا رخ کریں

"روح القدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
یہ لفظ [[قرآن]] اور کتاب مقدس میں استعمال ہوا ہے؛ قرآن میں قرآن کا نزول<ref>سورہ نحل، آیہ ۱۰۲۔</ref> اور [[حضرت عیسی]] کی تائید <ref>سورہ بقرہ، آیات۸۷، ۲۵۳؛ سورہ مائدہ، آیہ ۱۱۰۔</ref> من جملہ ان امور میں سے ہیں جو روح‌القدس کے توسط سے انجام پائے ہیں۔  
یہ لفظ [[قرآن]] اور کتاب مقدس میں استعمال ہوا ہے؛ قرآن میں قرآن کا نزول<ref>سورہ نحل، آیہ ۱۰۲۔</ref> اور [[حضرت عیسی]] کی تائید <ref>سورہ بقرہ، آیات۸۷، ۲۵۳؛ سورہ مائدہ، آیہ ۱۱۰۔</ref> من جملہ ان امور میں سے ہیں جو روح‌القدس کے توسط سے انجام پائے ہیں۔  


== روح‌القدس کی حقیقت==<!--
== روح‌القدس کی حقیقت==
دربارہ حقیقت روح‌القدس احتمالات مختلفی ذکر شدہ است:
روح‌القدس کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں مختلف احتمالات دئے گئے ہیں:
* جبرئیل: تعدادی از [[مفسران]] روح‌القدس را [[جبرئیل]] دانستہ‌اند۔<ref>نگاہ کنید بہ: طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> نامیدن جبرئیل بہ روح‌القدس بہ روحانیت و قداست او و نیز نقشش در زندہ نگہ داشتن دین اشارہ دارد۔<ref>نگاہ کنید بہ: ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* '''جبرئیل''': بعض [[مفسرین]] نے روح‌القدس سے مراد [[جبرئیل]] لئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> جبرئیل کو روح‌القدس کہنا ان کی روحانیت اور قداست نیز دین کو زندہ رکھنے میں ان کے کردار کی وجہ سے ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* موجودی از [[عالم امر]]: [[علامہ طباطبایی]] روح‌القدس را موجودی از عالم امر و غیر از [[ملائکہ]] می‌داند کہ آنان را در رساندن [[وحی]] بہ [[انبیا]] ہمراہی می‌کردہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۳، ص۱۹۶-۱۹۸۔</ref>
* '''[[عالم امر]] کا ایک موجود''': [[علامہ طباطبایی]] روح‌القدس کو [[ملائکہ]] کے علاوہ عالم امر کا ایک اور موجود قرار دیتے ہیں جو [[انبیاء]] تک [[وحی]] پهنچانے میں ملائکہ کا ساتھ دیتے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۳، ص۱۹۶-۱۹۸۔</ref>
* بزرگ فرشتگان: در روایتی از [[امام صادق(ع)]]، روح القدس فرشتہ‌ای بزرگ‌تر از جبرئیل و [[میکائیل]] معرفی شدہ کہ ہمراہ [[پیامبر اسلام(ص)]] بودہ و پس از پیامبر(ص)، ہمراہ [[امامان شیعہ]] است۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۷۹۔</ref> در برخی از روایات روح‌القدس، ہمان روح دانستہ شدہ کہ در قرآن<ref>سورہ قدر، آيہ۴۔</ref> از نزول او بہ ہمراہ ملائکہ در [[شب قدر]] سخن گفتہ شدہ است۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۱۴۔</ref>  
* '''فرشتوں کا سردار''': [[امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں روح القدس کو جبرئیل اور [[میکائیل]] سے بڑا ایک فرشتہ قرار دیا گیا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] کے ساتھ ہوتے تھے اور پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[ائمہ معصومینؑ]] کے ساتھ ہیں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۷۹۔</ref> بعض احادیث میں روح‌القدس کو وہی روح قرار دیتے ہیں جو قرآن کے مطابق<ref>سورہ قدر، آيہ۴۔</ref> [[شب قدر]] کے دن ملائکہ کے ساتھ نازل ہوتے ہیں۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۱۴۔</ref>  
* نیروی غیبی: روح‌القدس اسم اعظم<ref>ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱۔</ref> یا نیروی غیبی<ref>نگاہ کنید بہ: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> کہ [[عیسی مسیح]] با آن مردگان را زندہ می‌کرد۔ این نیرو بہ صورت ضعیف‌تر در وجود ہمہ مؤمنان قرار دارد و آنہا را یاری می‌کند و از [[گناہ]] بازمی‌دارد۔<ref>نگاہ کنید بہ: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* '''غیبی طاقت''': "روح‌القدس" اسم اعظم<ref>ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱۔</ref> یا غیبی طاقت<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> ہے جس کے توسط سے [[حضرت عیسی]] مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ یہ غیبی طاقت کمزور شکل میں تمام مؤمنین کے ساتھ ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور ان کو [[گناہ|گناہوں]] سے محفوظ رکھتے ہیں۔<ref>ملاظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
*صادر نخستین: بہ گفتہ سید حیدر آملی حکما اتفاق‌نظر دارند کہ صادر نخستین عقل است البتہ آن را با نام‌ہای مختلفی از جملہ روح‌القدس و عقل فعال خواندہ‌اند۔<ref>آملی، جامع الاسرار، ۱۳۴۷ش، ج۱، ص۶۸۸۔</ref>
*'''مخلوق اول''': سید حیدر آملی کے مطابق حکما اس بات پر اتفاق‌ نظر رکھتے ہیں کہ مخلوق اول عقل ہے البتہ اسے مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے من جملہ ان میں روح‌القدس اور عقل فعال بھی ہیں۔<ref>آملی، جامع الاسرار، ۱۳۴۷ش، ج۱، ص۶۸۸۔</ref>
*روح الارواح: در برخی از آثار [[عرفا]]، از روح‌القدس بہ عنوان روح‌الارواح یاد شدہ کہ مخلوق خدا نیست بلکہ وجہی از وجوہ خدا است  کہ روح مخلوقات بہ آن قائم است۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>
*'''روح الارواح''': بعض [[عرفان|عرفانی]] آثار میں روح‌القدس کو روح‌الارواح کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے جو خدا کا مخلوق نہیں بلکہ خدا پہلوں میں سے ایک پہلو ہے جس کے ساتھ مخلوقات کی روح قائم ہے۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>


== وظایف ==
== وظایف ==<!--
در [[قرآن کریم]] و [[احادیث]] وظایفی بہ روح‌القدس نسبت دادہ شدہ است۔
در [[قرآن کریم]] و [[احادیث]] وظایفی بہ روح‌القدس نسبت دادہ شدہ است۔
* ابلاغ وحی بہ [[پیامبران]]: بنابر اینکہ روح القدس [[جبرئیل]] باشد انتقال و ابلاغ پیام خدا بہ پیامبران از وظایف او است۔{{مدرک}}
* ابلاغ وحی بہ [[پیامبران]]: بنابر اینکہ روح القدس [[جبرئیل]] باشد انتقال و ابلاغ پیام خدا بہ پیامبران از وظایف او است۔{{مدرک}}
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم