مندرجات کا رخ کریں

"حضرت مریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:


===حضرت عیسی کی ولادت===<!--
===حضرت عیسی کی ولادت===<!--
ماجرای تولد [[عیسی(ع)]] در [[قرآن]] در [[سوره آل عمران]] آیات ۴۵-۴۷ و ۵۹ و [[سوره مریم]] آیات ۱۶-۳۶ آمده است. براساس آنچه در قرآن آمده، [[فرشته]] الهی به شکل انسانی بر مریم ظاهر می‌شود و به او بشارت فرزندی می‌دهد:
[[حضرت عیسی]] کی ولادت کی داستان [[قرآن]] میں [[سورہ آل عمران]] آیات ۴۵-۴۷ و ۵۹ و [[سوره مریم]] آیات ۱۶-۳۶ آمده است. براساس آنچه در قرآن آمده، [[فرشته]] الهی به شکل انسانی بر مریم ظاهر می‌شود و به او بشارت فرزندی می‌دهد:
:::«پس روح خود را به سوی او فرستادیم تا [به شکل‌] بشری خوش‌اندام بر او نمایان شد. مریم‌ گفت: «اگر پرهیزگاری، من از تو به خدای رحمان پناه می‌برم.» گفت: «من فقط فرستاده پروردگار توام، برای اینکه به تو پسری پاکیزه ببخشم.» گفت: «چگونه مرا پسری باشد با آنکه دست بشری به من نرسیده و بدکار نبوده‌ام؟» گفت: «[فرمان‌] چنین است، پروردگار تو گفته که آن بر من آسان است.»<ref>سوره مریم، آیه۱۷- ۲۱.</ref>
:::«پس روح خود را به سوی او فرستادیم تا [به شکل‌] بشری خوش‌اندام بر او نمایان شد. مریم‌ گفت: «اگر پرهیزگاری، من از تو به خدای رحمان پناه می‌برم.» گفت: «من فقط فرستاده پروردگار توام، برای اینکه به تو پسری پاکیزه ببخشم.» گفت: «چگونه مرا پسری باشد با آنکه دست بشری به من نرسیده و بدکار نبوده‌ام؟» گفت: «[فرمان‌] چنین است، پروردگار تو گفته که آن بر من آسان است.»<ref>سوره مریم، آیه۱۷- ۲۱.</ref>



نسخہ بمطابق 17:17، 6 جون 2020ء

حضرت مریم
کوائف
نام:مریم بنت عمران
مشہور اقارب:حضرت عیسی اور حضرت زکریا
وجہ شہرت:حضرت عیسی کی والدہ
پیدائش:20 سال قبل از میلاد
وفات:سنہ 35ء


مریم بنت عمران حضرت عیسی کی والدہ ماجدہ ہیں جو معجزانہ طور پر حاملہ ہو گئی یوں حضرت عیسی کی ولادت ہوئی۔

قرآن میں سورہ مریم میں آپ کی زندگی پیدائش سے لے کر حضرت عیسی کی ولادت تک کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ شیعہ اور اہل سنت احادیث میں حضرت مریم کو فاطمہ زہرا(س)، حضرت خدیجہ اور حضرت آسیہ کے ساتھ چار بہشتی خواتین میں شمار کئے جاتے ہیں۔

زندگی نامہ

عیسائی منابع نیز قرآن و احادیث میں حضرت مریم کی زندگی کے بارے میں مختصر مطالب موجود ہیں۔

نسب، القاب، پیدائش

آپ کے والد کا نام عیسائی منابع میں "یواقیم"[1] جبکہ قرآن[2] اور اسلامی احادیث میں "عمران" ذکر ہوا ہے۔ امام باقرؑ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ "عمران" بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھے۔[3] ابن اسحاق کے مطابق آپ کا نسب حضرت داوود تک پہنچتا ہے۔[4] عمران حضرت مریم کی ولادت سے پہلے فوت ہوئے۔[5] آپ کی والدہ کا نام "حنۃ بنت فاقود" بتایا گیا ہے۔[6]

عیسائی منابع میں آپ کے مختلف القاب متعددی ذکر ہوئے ہیں جن میں "جدید حوا"، "مقدس باکرہ"، مادر خدا، شفیعہ، مادر فیض الہی، قرارگاہ حکمت، آوند روحانی، "پر اسرار گلاب"، صندوق عہد، ملکہ فرشتگان اور "مصیبتوں کی شہزادی" شامل ہیں۔[7]

اسلامی منابع میں بھی آپ کو "عذراء" (پاکدامن)‌ اور "بتول" کے القاب سے یاد کئے جاتے ہیں۔[8]

آپ کی ولادت کے بارے میں کہا جاتا کہ آپ حضرت عیسی کی ولادت سے 20 سال قبل پیدا ہوئی لیکن آپ کی محل ولادت کے بارے میں کوئی معبر ذرایع موجود نہیں ہیں۔[9]

معبد کی خدمت

بیروت سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر کوہ حریصا کے اوپر حضرت مریم کا مجسمہ اور چاروں کلیسا

منابع میں آیا ہے کہ حضرت مریم کی والدہ "حنہ" عقیم تھی اور تیس سال کی عمر تک[10] ان کے یہاں کوئی بچہ ­نہیں ہوا۔ اس وقت انہوں نے خدا کی بارگاه میں اوالد کی دعا کی۔ ان کی دعا مستجاب ہوئی اور وہ حاملہ ہو گئی انہوں نے شکرانے میں انہوں نے اپنے فرزند کو بیت‌المقدس کی خدمت پر مامور کرنے کی نذر کی۔ سورہ آل عمران کی آیت نمیر 35 سے 37 تک میں اس واقعے کا ذکر آیا ہے۔

حضرت مریم کی ولادت کے بعد ان کی ماں نے اپنی نذر کے مطابق حضرت مریم کو معبد لے گئی اور کاہنوں کے سپرد کیا۔ کاہنوں میں حضرت مریم کی سرپرستی کے حوالے سے اختلاف ایجاد ہوا تو انہوں نے قرعہ نکالا تو حضرت زکریا کا نام نکل آیا جو ایک قول کی بنا پر حضرت مریم کی خالہ کا شوہر بھی تھے،[11] قرآن میں قرعہ نکالے جانے کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔[12] کہا جاتا ہے کہ حضرت زکریا نے حضرت مریم کی شیرخوارگی اور تربیت کے لئے مقدمات فراہم کئے اور جب بڑی ہو گئی تو معبد میں ان کے لئے ایک مخصوص جگہ بنائی گئی جہاں حضرت مریم عبادت کیا کرتی تھیں۔[13] اور جب اپنی نوبت آتی تو معبد کی خدمت انجام دیتی تھیں۔ حضرت مریم عبادت میں اس مقام تک پہنچ گئی تھی بنی اسرائیل اس سلسلے میں آپ کی مثال دی جاتی تھی۔[14]

حضرت عیسی کی ولادت

حوالہ جات

  1. The Protevangelium Of James-The gospel Of Pseudo-Matthew
  2. سورہ آل عمران، ۳۵
  3. مجلسی، بحار الأنوار،(۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۰۲
  4. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۶
  5. مقدسی، البدء و التاریخ، ج۳، ص۱۱۹
  6. تاریخ طبری، (۱۳۸۷ق)، ج۱، ص۵۸۵ ؛ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، (دار الفکر)،‌ ج۲، ص۵۶
  7. - K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.444
  8. ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، (دار المعرفۃ)، ج۱، ص۳۳۷
  9. - K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.441
  10. تاریخ ابن‌ خلدون، ج۱، ص۱۵۹
  11. مجلسی، بحار الأنوار، (۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۰۲، ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۸
  12. آل عمران، ۴۴
  13. مقدسی، البدء و التاریخ، ج۳، ص۱۱۹
  14. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۸