"طوفان نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف:نوح و دعوت از قوم.jpg|تصغیر|<sup>حضرت نوح اور ان کی قوم - کتاب مرقع گلستان - گیارہویں صدی ہجری</sup>]] | |||
'''طوفان نوح''' وہ [[عذاب]] ہے جو قوم نوح پر ان کی [[بت پرستی]] کی وجہ سے نازل ہوا۔ [[حضرت نوح]] نے 950 سال لوگوں کو [[یکتا پرستی]] کی طرف دعوت دی، لیکن قلیل تعداد کے علاوہ کسی نے ایمان نہیں لایا۔ حضرت نوح نے آخر کار تنگ آکر اپنی قوم پر نفرین کیا جس کی وجہ سے خدا نے ان پر طوفان کی شکل میں عذاب نازل کیا۔ آیا اس طوفان نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا یا کسی خاص منطقے کو؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اسی طرح اس میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ طوفان کتنے عرصے میں ختم ہوا۔ | '''طوفان نوح''' وہ [[عذاب]] ہے جو قوم نوح پر ان کی [[بت پرستی]] کی وجہ سے نازل ہوا۔ [[حضرت نوح]] نے 950 سال لوگوں کو [[یکتا پرستی]] کی طرف دعوت دی، لیکن قلیل تعداد کے علاوہ کسی نے ایمان نہیں لایا۔ حضرت نوح نے آخر کار تنگ آکر اپنی قوم پر نفرین کیا جس کی وجہ سے خدا نے ان پر طوفان کی شکل میں عذاب نازل کیا۔ آیا اس طوفان نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا یا کسی خاص منطقے کو؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اسی طرح اس میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ طوفان کتنے عرصے میں ختم ہوا۔ | ||
طوفان نوح کی داستان من جملہ ان داستانوں میں سے ہے جو تقریبا دنیا کے تمام اقوام اور ملتوں میں مختصر اختلاف کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔ قصہ سومری اس داستان کے منابع میں کہنترین منابع میں سے ہے جس میں اس داستان کی تفصیلات ذکر ہوئی ہیں۔ | طوفان نوح کی داستان من جملہ ان داستانوں میں سے ہے جو تقریبا دنیا کے تمام اقوام اور ملتوں میں مختصر اختلاف کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔ قصہ سومری اس داستان کے منابع میں کہنترین منابع میں سے ہے جس میں اس داستان کی تفصیلات ذکر ہوئی ہیں۔ | ||
==تفصیلات== | ==تفصیلات== | ||
[[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> | [[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> |