مندرجات کا رخ کریں

صارف:Waziri/تختہ مشق 3

ویکی شیعہ سے

برصغیر کے امامیہ مفسرین کی فہرست

اردو تراجم قرآن کی فہرست برصغیر پاک و ہند میں قرآن مجید کی اولین تفسیر اور ترجمہ کا تعین نہایت دشوار ہے مگر کہا جاتا ہے کہ سلطان عبد اللہ بن عمر بن عبد العزیز کے حکم پر منصورہ کے ایک شخص ہندوستانی زبان میں قرآن کی تفسیر لکھی، یوں برصغیر میں تفسیر قرآن کا سلسلہ شروع ہوا۔[1] ذیل میں برصغیر کے امامیہ مفسرین اور مترجمین قرآن کی فہرست پیش کی جاتی ہے:

برصغیر کے امامیہ مفسرین اور مترجمین قرآن کی فہرست
نمبر شمار مفسر کا نام تفسیر کا نام خصوصیات سال اشاعت
# مبارک شیخ ناگوری (متوفی: 1001ھ) تفسیر منبع عیون المعانی مطلع شموس المثانی(5 جلد) خانہ ممتاز العلماء لکھنؤ میں محفوظ ہے[2]
# ابوالفیض فیضی (متوفی: 1004ھ) تفسیر سواطع الالہام ایران و ہندوستان میں شائع ہوئی[3]
# ابوالفضل علّامی (متوفی: 1011ھ) تفسیر اکبری آیت الکرسی کی جامع تفسیر ہے۔[4]
# نوراللہ شوشتری (شہید ثالث) (متوفی: 1019ھ) حاشیہ تفسیر بیضاوی اور انس الوحید فی تفسیر آیت العد و التوحید[5]
# شریف الدین شوشتری (متوفی: 1020ھ) حاشیہ تفسیر بیضاوی [6]
# ابوالعالی سید (متوفی: 1046ھ) تفسیر سورۃ الاخلاص [7]
# عبد الحکیم ملا سیالکوٹی (متوفی: 1067ھ) تفسیر بیضاوی پر تفسیر علمی اور تحقیقی تفسیر [8]
# حسین بن شہاب الدین العاملی (متوفی:‌1076ھ) حاشیہ تفسیر بیضاوی [9]
# علاء الدولہ شوشتری (متوفی: 1080ھ) تفسیر بیضاوی پر حاشیہ [10]
# علی رضا تجلی (متوفی: 1085ھ) تفسیر قرآن مجید علمی اور تحقیقی تفسیر [11]
# مرزا محمد علی نعمت خان عالی(متوفی: 1121ھ) تفسیر قرآن فارسی زبان میں سورہ نحل تک کی تفسیر [12]
# ابوالحسن تاناشاہ (متوفی: 1111ھ) تفسیر کشاف پر عربی حاشیہ مجیب الرحمن خان شیروانی کے کتابخانے میں محفوظ ہے [13]
# محمد سعید اشرف ملا مازندرانی (متوفی: 1116ھ) تفسیر طبری کا فارسی ترجمہ [14]
# مرزا ارجمند (متوفی:1134ھ) تفسیر سورہ یوسف تفسیر خانقاہ احمدی میں محفوظ ہے [15]
# محمد کاظم (متوفی:1149ھ) آنخبۃ التفاسیر(فارسی) ایک نفیس نسخہ مصنف کی مہر کے ساتھ کتب خانہ دانش انارکلی لاہور میں محفوظ ہے [16]
# محمد علی حزین لاہیجی (متوفی:1180ھ) تفسیر آیت النور، سورۃ الاخلاص، سورہ‌ حشر (فارسی)، سورہ دهر (فارسی) [17]
# ذاکر علی جونپوری (متوفی: 1211ھ) ذریعۃ المغفرت بعض آیات کی تفسیر[18]
# احمد آقا بہبہانی (حیات در 1223ھ) تفسیر نورالانوار بسم اللہ کی علمی اور تحقیقی تفسیر [19]
# نجف علی خان دہلوی (متولد 1240ھ) تفسیر غریب القرآن فارسی زبان میں تحقیقی اور تاریخی تفسیر [20]
# ابراہیم سید (طبع 1240ھ) قرآن مجید کا ترجمہ پہلی بار مطبع مولوی محمد باقر، بہلی سے شائع ہوا سنہ 1240ھ [21]
# وزیر علی (تالیف 1250ھ) تفسیر القرآن لغات کی تشریح کے ساتھ خطی نسخہ کتابخانہ آصفیہ حیدر آباد دکن میں موجود ہے سنہ 1273ھ [22]
# یاد علی نصیر آبادی (متوفی: 1253ھ) تفسیر القرآن موسوم به منہج السداد 2 جلد فارسی زبان میں علمی نکات کی حامل ہے[23]
# صفدر علی رضوی دہلوی( متوفی: 1253ھ) تفسیر احسن الحدائق فارسی میں سورہ یوسف کی تفسیر، ایک نسخہ علی اکبر مالک کارپٹ کراچی کے پاس محفوظ ہے [24]
# علی، سید، بن غفران مآب(متوفی: 1259ھ) تفسیر توضیح المجید فی کلام الله الحمید(7 جلد) سنہ 1257ھ
# محمد حسین (کتابت: 1259ھ) دوسرا حصہ کتابخانہ ناصریہ لکھنؤ میں موجود ہے [25]
# محمد قلی، مفتی کنتوری(متوفی:1260) تفسیر تقریب الافہام در تفسیر آیات الاحکام فارسی زبان میں دقیق علمی تفسیر ہے [26]
# نجف علی نونہروی (متوفی:1261ھ) تفسیر اور تفسیر مجمع البیان پر حاشیہ ص [27]
# سید حسین سید العلماء (متوفی: 1273ھ) سورہ فاتحہ، بقرہ، ہل اتی، توحید اور آیہ وکذالک جعلناکم امۃ وسطا کی تفسیر [28]
# امداد علی لکھنؤ (متوفی:1274ھ) ثابت نامہ ترجمہ قرآن جو کئی بار آگرہ اور لکھنؤ سے شایع ہوا ہے [29]
# محمد باقر دہلوی (متوفی: 1274ھ) تفسیر آیت تطہیر و آیت انک لعلی خلق عظیم [30]
# رجب علی ارسطو جاه تفسیر کشف الغطا سورہ هل اتی اور والفجر فارسی زبان میں تحریر کی گئی [31]
# حیدر رضا ترجمہ قرآن معه حواشی سنہ 1288ھ [32]
# سید محمد تقی ممتاز العلماء (متوفی: 1289ھ) ینابیع الانوار فی تفسیر کلام الله الجبار(4 جلد) پہلی جلد پہلے پارے کی، دوسری جلد دوسرے پارے کی، تسیری جلد تیسرے پارے کی ااور چوتھی جلد چوتھے پارے کی تفسیر ہے [33]
# محمد مرزا اخباری (متوفی: 1289) تفسیر قرآن سورہ حمد سے آیت 281 سوره بقره تک کی تفسیر ہےجو کتب خانه مرحوم محدث ارموی تهرانی میں محفوظ هے [34]
# راجه امدان علی خان (متوفی: 1292) تفسیر منهج السداد مختلف علوم کے ذریعے سوره یوسف کی بغیر نقطہ تفسیر کی گئی ہے[35]
# بنده حسین (متوفی: 1296) ترجمہ قرآن با حواشی [36]
# حیدر علی عجائب التفسیر و غرائب التنزیل اس کا خطی نسخه رضا لائبریری رامپور میں محفظوذ ہے [37]
# محمد عباس شوشتری( متوفی: 1306ھ) تفسیر روائح القرآن فی فضائل امناء الرحمان
تفسیر سوره رحمان اور سورہ ق
تفسیر انوار یوسفیہ
حسنا عالیه المهر فی تفسیر سوره الدهر
عربی زبان میں لکھی گئی ہے
علمی و ادبی تفسیر
خطی عربی زبان میں سوره یوسف کی تفسیر
خطی فارسی میں سوره دهر کی تفسیر
سنہ 1278ھ [38]


# محمد ابراہیم (متوفی: 1307ھ) تفسیر ظل ممدود سوره یوسف کی تفسیر جس میں کلامی مباحث موجود ہیں [39]
# احمد نذر امروهی (متوفی: 1310ھ) تفسیر انتخاب روح الجنان فارسی زبان میں تفسیر روح الجنان و روض الجنان کا خلاصہ ہے [40]
# علی محمد تاج العلما‌(متوفی: 1312ھ) تفسیر سوره دهر
تفسیر احسن القصص
دہلی سے شائع هوئی
عربی زبان میں سوره یوسف کی تفسیر ہے
سنہ 1310ھ [41]

# ناصر حسین جونپوری(متوفی: 1313ھ) ایجاز التحریر در آیه تطهیر مطبوعہ [42]
# محمد حسین قلی خان کانپور (متوفی: 1320ھ) ترجمہ قرآن لکھنو سے شائع ہوا سنہ 1302ھ [43]
# مظاهر حسین فرقانی امروهی (ولادت:1322ھ) ترجمہ تفسیر آصفی [44]
# ابوالقاسم حائری (متوفی: 1324ھ) تفسیر لوامع التنزیل برصغیر کی علمی، تحقیقی اور کلامی تفسیر ہے جو لاہور میں شائع‌ ہوئی۔ سنہ 1325ھ [45]
# محمد حسن زنگی پور(متوفی: 1325ھ) تفسیر مصباح البیان فی تفسیر سورۃ الرحمان یہ تفسیر عربی میں تحریر کی گئی ہے [46]
# محمد حسین بحر العلوم، علّن( متوفی: 1325ھ) تفسیر تنویر البیان فی تفسیر القرآن(3 جلد)
تفسیر خلاصۃ المنهج کاشانی کا ترجمہ
سنہ 1312ھ [47]
# آل محمد امروہی (متوفی:1325ھ) قرآن کی بعض ایات کی تفسیر علمی تحقیقی اور ادبی تفسیر ہے [48]
# علی اکبر (متوفی: 1327ھ) تفسیر سوره یوسف [49]
# شیخ محمد اصفہانی (متوفی: 1328ھ) ترجمہ قرآن (گجراتی زبان میں) پہلا ایڈیشن
دوسرا ایڈیشن
سنہ 1328ھ
سنہ 1346ھ [50]
# احمد حسین امروہی (متوفی: 1328ھ) تفسیر اعظم المطالب فی ایات المناقب اہل بیت کی شان میں نازل ہونے والی آیات کی تفسیر کی ہے [51]
# علی بیگ قزلباش میرزا دہلوی (طبع 1330ھ) آیات جلی فی شان علی حضرت علی کی شان میں نازل ہونے والی 400 قرآنی آیات کی تفسیر سنہ 1330 [52]
# محمد علی طبسی حیدر آبادی (متوفی: 1331ھ) تفسیر آیہ نور [53]
# زوار حسین سہانپوری (طبع:‌1333ھ) قانون قدرت نامی کتاب میں بعض اخلاقی آیات کی تفسیر [54]
# حافظ فرمان علی (1294- 1334ھ) ترجمہ قرآن سنہ 1326 ھ [55]
# بهادر علی شاه(متوفی:1335ھ) سوره یوسف کی کامل تفسیر[56]
# غلم حسنین کنتوری(متوفی: 1337ھ) تفسیر ایہ انما محققانہ اور فلسفی انداز میں [57]
# محمد حسنین محقق ہندی (متولفی 1337ھ) تفسیر اتقان البرہان آیہ معراج کی تفسیر جو لکھنو میں شائع ہوئی [58]
# اولاد حسن امورہی (متوفی:1338ھ) تفسیر انوار القرآن اور چار پاروں کا ترجمہ [59]
# محمد هارون زنگی پور (1339ھ) امامت القرآن
توحید القرآن
خلاصۃ التفاسیر
امامت سے متعلق آیات
توحید سے متعلق آیات
عربی میں مختلف علوم سے متعلق آیات کی تفسیر کی گئی هے [60]
# مقبول احمد دہلوی(1287-1340ھ) قرآن کا ترجمہ معہ حاشیہ
مفتاح القرآن
دہلی میں شائع ہوا
آیات متشابہات کی تفسیر اور تفسیر بالرائے کی ممانعت اور سورں کے خواص
سنہ 1331ھ [61]
# اعجاز حسن امروہی (1340ھ) تفسیر الآیات (فارسی)
تفسیر آیت لاینال عهدی الظالمین فارسی
ایک موضوعی تفسیر ہے [62]
# محمد تقی (متوفی:1341ھ) سورہ حمد کی تفسیر
سورہ‌ یوسف
تفسیر آیات فضائل
4 جلدوں پر مشتمل
552 صفحات پر مشتمل
4 جلدوں پر مشتمل [63]
# عبد العلوی ہروی (متوفی: 1321ھ) سورہ کہف اور آیہ انا کل شی خلقنا بقدر کی فلسفیانہ تفسیر [64]
# سید حسین بلگرامی (1260-1344ھ) ترجمہ قرآن(انگریزی) [65]
# ڈاکٹر زیرک حسین امروہی (1288-1345ھ) ترجمہ قرآن حاشیہ پر ہر آیت کے خواص و فوائد درج ہیں اور دہلی میں شائع هوا سنہ 1331ھ [66]
# محمد رضا لاہرپوری (متوفی:1346ھ) تین سپاروں کی تفسیر اس دور کی ضرورت کو پیش نظر رکھ کر لکھی ہ[67]
# آقا حسن(متوفی: 1348ھ) ذیل البیان فی تفسیر قرآن، تاریخی اور روائی تفسیر ہے اور اخبار الناطق میں قسطوار شائع هوئی [68]
# ذاکر حسین بارہوی (متوفی:1349ھ) قرآن مجید پر عربی میں حاشیہ جس میں آیات کے اسرار و رموز کو واضح کیا ہے [69]
# محمد اعجاز حسن بدایوانی(متوفی: 1350ھ) برہان المجادلہ فی تفسیر آیۃ المباہلہ آیت مباہلہ کی تفسیر ہے [70]
# غضنفر علی بی اے (طبع :1351ھ) پارہ اول کی منظوم تفسیر سنہ 1351ھ [71]
# خواجه فیاض حسین(متوفی: 1351ھ) قرآن کی 14 سوروں کا ترجمہ جو اسلامی صحیفہ کے نام سے شائع هوا [72]
# مرتضی حسین حکیم (طبع: 1351ھ) تفسیر التکمیل آیه اکمال کی تفسیر ہے سنہ 1351ھ [73]
# یوسف حسین امروہی (متوفی:1352ھ) تفسیر یوسفی تیسویں پارے کی علمی ادبی، تاریخی، اور تحقیقی تفسیر سنہ 1344 ھ [74]
# احمد علی میر (ایم اے) ترجمہ قرآن(انگریزی) اس میں ترجمہ کے ساتھ مختصر تفسیر بھی درج ہے سنہ 1384ھ [75]
# حسین بخش جاڑا (پیدائش:1920ء) قرآن کی تفسیر(14 جلد) سنہ 1388ء [76]
# مجاور حسین رضوی ترجمہ قرآن عام فہم، عصری تقاضوں سے ہماہنگ اس ترجمے کے حاشیے میں آیات کی شان نزول مربوطہ واقعات اور مصادیق کی بھی نشاندہی کر دی گئی ہے سنہ 1392ھ [77]
# محمد حسن صلاح الدین نجفی تفسیر قرآن [78]
# محمد حبیب الثقلین امروهوی تلخیص و ترجمه تفسیر مجمع البیان [79]
# سید محمد صادق ترجمہ قران حاشیہ میں عصری مسائل پر بحث، شبہات کا جواب، روایات اور احادیث کے مابع کا ذکر ہے سنہ 1965ء [80]
# ملک محمد شریف تفسیر فرات کوفی کا ترجمہ [81]
# فیروز حسین قریشی تفسیر مجمع البرہان فی تفسیر القرآن دو پاروں کی تفسیر ہے [82]
# سید مہدی رضوی(متوفی:1406ھ) بسم الله، سورہ فاتحہ، تعلیقات تفسیر رضوی، مانزل فی اهل بیت فی القرآن، تعلیمات قرآن و تفسیر اهلبیت [83]
# مرتضی حسین فاضل لکھنؤ (متوفی: 1407ھ) تفسیر قرآن عصری تقاضوں کے رہنما اشاروں اور ساده زبان میں مجلہ توحید تہران سے شایع ہوتی رہی ہے سنہ 1404ھ [84]
# قائم رضا نسیم امروہوی (متوفی: 1407ھ) تفسیر صافی کا خلاصہ اور تیسویں پاروں کا ترجمہ [85]
# علی نقی نقوی سید العلماء (متوفی: 1408ھ) تفسیر قرآن(7 جلد) شان نزول، اسباب نزول، اور آیات کے مصادیق کی نشاندہی کی گئی ہے کشمیر اور لکھنؤ میں شائع هوئی ہے سنہ 1375ھ [86]
# پروفیسر کرار حسین (متوفی:1420ھ) سورہ تین کی تفسیر کراچی سے شائع هوئی سنہ 1987ء [87]
# سید ظفر حسن امروہوی (متوفی: 1410ھ) تفسیر القرآن (5 جلد) ہر جلد میں 6 پاروں کی تفسیر کی گئی ہے۔ پہلی جلد سنہ 1977ء
دوسری جلد سنہ 1978ء
تیسیری جلد سنہ 1981ء [88]
# صفدر حسین نجفی (متوفی:1410ھ) ترجمه و حاشیہ قرآن کریم، تفسیر نمونہ اور منشور جاوید کا ترجمہ[89]
# ریاض حسین قدوسی قلب قرآن تفسیر سورہ یاسین کا ترجمہ [90]
# محمد یوسف حسین آبادی ترجمہ قرآن(بلتی زبان میں) [91]
# ایم ایچ شاکر ترجمہ قرآن (انگریزی میں) [92]
# قیصر عباس ترجمہ تفسیر پیام قرآن [93]
# علامہ طالب جوہری تفسیراحسن الحدیث(2 جلد) [94]
# محمد رضی (پیدائش: 1332ھ) تفسیر (2جلد) 268 قرآنی دروس کا مجموعہ تفسیر کی شکل میں شایع ہوئی [95]
# سردار نقوی امروہی (متوفی: 1421ھ) مختلف سورتوں کی تفسیر [96]
# ذیشان حیدر جوادی، (متوفی:1421ھ) انوار القرآن ترجمہ قرآن کریم اور عصری تقاضوں کے مطابق مختصر تفسیر سنہ 1407ھ [97]
# سعید اختر گوپالپوری(متوفی: 1423) تفسیر المیزان کا انگریزی ترجمہ(9 جلد) سازمان تبلیغات اسلامی نے شایع کیا ہے [98]
# محسن علی نجفی (متوفی: 2024ء) الکوثر فی تفسیر القرآن
ترجمہ قرآن کریم
سنہ 1426ھ
سنہ 1422ھ [99]
# نیاز حسین نقوی انوار القرآن فی تفسیر المصحف آپ کی زیر نگرانی محققین کی ایک جماعت نے تحریر کی ہے سنہ 1426ھ [100]
# پروفیسر حسین سحر قرآن مجید کا ترجمہ [101]
# مصطفی حسین انصاری تفسیر کشف الانیق فی شرح قانون العمیق
تفسیر منہاج القرآن
کشمیری زبان میں
اردو میں [102]
# قاری امان الله کربلائی ترجمہ قرآن (سندھی زبان میں) سنہ 2006ء [103]
# ابن حسن کربلائی تفسیر منہج البیان فی تفسیر القرآن سورہ حمد اور سوه بقره کی عام فہم تفسیر عربی زبان میں سنہ 1406ء[104]
# محمد محسن پیندرہویں قرآن کا منظوم ترجمہ یہ ترجمہ نظامی پریس لکھنو شایع ہوا ہے سنہ 1986ء [105]
# مسرور حسن مبارکپوری مجید البیان فی تفسیر القرآن پہلی جلد 624 صفحات پر مشتمل تھی سنہ 1429ھ [106]
# محمد شاکر نقوی امروهی (ولادت:1347ھ) تفسیر کلینی عربی زبان میں کتاب الکافی میں مستعمل چھ سو سے زائد آیات کی تفیسر روائی کی ہے سنہ 1430ھ [107]
# جعفر حسین استرزئی قرآن کا پشتو میں منظوم ترجمہ پشاور پاکستان سے شائع هوا [108]
# شمیم الحسن قرآن مجید کا منظوم اردو ترجمہ [109]
# سید محمد زکی قرآن کی 20 سوروں کا ترجمہ [110]
# محمد اسحاق نجفی تحقیق آیہ نجوی آیه نجوی کی تفسیر [111]
# محمد فضل حق البیان سوره حمد کی تفسیر ہے [112]
# طیب آقا جزائری لکھنؤ(ولادت : 1347ھ) التعلیقات علی تفسیر القمی تفسیر قمی پر حاشیہ کے ساتھ قم میں شائع ہوئی ہے [113]
# محمد حسن امروهی(ولادت: 1356ھ) ترجمه قرآن کریم
خلاصۃ التفسیر (30 جلد)

تمام اہم مکاتب فکر کی نمائنده تفاسیر کا خلاصه بیان کیا ہے [114]
# بشیر حسین نجفی (ولادت: 1947ء) تفسیر آیات الاحکام جنجف اشرف سے شائع ہوئی ہے [115]
# رضی جعفر نقوی (ولادت: 1947ء) ترجمہ قرآن کریم اور حاشیہ [116]
# تلمیذ حسنین رضوی (ولادت: 1941ء) تفسیر الصافی کا اردو ترجمہ [117]
# علی قلی قرئی ترجمہ قرآن کریم (انگریزی) قم انتشارات انصاریان سے شائع هوا ہے [118]
# شاهد حسین میثم (ولادت: 1389ھ) تفسیر آیات مشکلہ یہ تفسیر سوال جواب کی شکل میں تحریر کی گئی ہے [119]
# پروفیسر علی محمد نقوی مگم اوپس Magmumopus (31 جلد) انگریزی زبان میں قرآن کی جامع تفسیر ہے، ایرانی وزارت تعلیم نے نصابی کتب بورڈ میں نامزد کیا [120]
# ڈاکٹر رضا حسین آیات محکم کا ترجمہ اور تفسیر [121]
# نثار احمد زین پوری تفسیر تسنیم کا اردو ترجمہ [122]
# رئیس احمد جارچوی قرآن کی تفسیر ماہنامہ ناصر میں قسط وار شائع ہو رهی ہے اور اب تک سورہ بقرہ کی تفسیر شائع ہوئی ہے [123]
# ولی الحسن رضوی تفسیر قرآن کریم ماہنامه الجواد می قسطوار شائع ہو رهی ہے، سورہ یوسف اور قصص کی تفسیر شائع هو چکی ہے [124]
# محمد حسین نجفی(متوفی:سنہ 2023ء) فیضان الرحمن فی تفسیر القرآن (10 جلد) تمام جلدیں شایع ہوچکی ہیں جلد اول سنہ 1434ھ [125]

حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر لاہور

جامعۃ المنتظر، لاہور پاکستان میں شیعہ اسلامی تعلیمات کی ایک نمایاں درسگاہ ہے۔ یہ ادارہ علمی اور فکری ترقی کے لیے وقف ہے اور پاکستان میں دینی علوم کی ترویج و اشاعت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جامعہ کی بنیاد 1954 میں علامہ سید صفدر حسین نجفی (رحمت اللہ علیہ) نے رکھی، جو ایک ممتاز عالم دین اور محقق تھے۔

تاریخ اور قیام

جامعۃ المنتظر کی بنیاد کا مقصد علماء، طلاب اور عوام کو شیعہ اسلامی تعلیمات کی معیاری تربیت فراہم کرنا تھا۔ اس ادارے کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں قائم کیا گیا، جہاں یہ آج بھی اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ جامعہ نے اپنی ابتدا میں محدود وسائل کے ساتھ آغاز کیا، مگر آج یہ پاکستان کے سب سے بڑے شیعہ دینی اداروں میں شامل ہے۔

تعلیمی نظام

جامعۃ المنتظر میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے۔ یہاں فقہ، اصول فقہ، تفسیر، حدیث، فلسفہ، منطق اور دیگر اسلامی علوم کی تدریس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، ادارہ انگریزی، اردو، اور دیگر دنیاوی علوم کی تعلیم بھی فراہم کرتا ہے تاکہ طلاب جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہ سکیں۔

نمایاں شخصیات

جامعۃ المنتظر سے کئی نامور علماء اور مفکرین فارغ التحصیل ہوئے ہیں، جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر شیعہ اسلام کی خدمت کی ہے۔ ان میں علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ سید ساجد علی نقوی، اور دیگر شامل ہیں۔

خدمات

جامعہ نہ صرف تعلیم بلکہ سماجی خدمات میں بھی سرگرم ہے۔ مختلف مذہبی اور سماجی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے، جن میں محرم الحرام کی مجالس، سیمینارز، اور اسلامی کانفرنسز شامل ہیں۔ جامعہ کے ذریعے کئی کتابیں اور تحقیقی مقالے بھی شائع کیے گئے ہیں جو اسلامی موضوعات پر تحقیق کا حصہ ہیں۔


حوالہ جات

علامہ سید صفدر حسین نجفی کی سوانح عمری جامعۃ المنتظر کے آفیشل ذرائع پاکستان میں شیعہ تعلیمات پر تحقیقی مقالے کیا آپ مزید تفصیلات شامل کرنا چاہتے ہیں؟

جامعتہ المنتظر لاہور پاکستان کے شہر لاہور میں واقع شیعہ دینی درسگاہ ہے جس کی بنیاد سنہ 1954ء میں رکھی گئی۔ سنہ 1965ء میں جامعتہ المنتظر ٹرسٹ تشکیل پائی۔ 1969ء میں سید محمد حسین نقوی، شیخ غلام حسین اور محمد عباس مرزا کی کاوشوں سے حسینی ٹرسٹ ماڈل ٹاؤن نے ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن میں 21 کنال سے زائد رقبہ جامعتہ المنتظر کے لئے وقف کیا۔ اس طرح دونوں ٹرسٹ کے باہمی انضمام سے خدمت دین و تعلیمات اہلبیت کی نشر و اشاعت کے لئے یکجا ہو گئے۔

تاسیس

حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر کی تاسیس 1954ء میں ہوئی ۔ سنہ 1956 ء میں یہ ادارہ باقاعدہ رجسٹرڈ کرایا گیا۔ سنہ 1965ء میں جامعتہ المنتظر ٹرسٹ تشکیل پائی۔ سنہ 1969ء کو خان بہادر سید محمد حسین نقوی، حاجی غلام حسین اور محمد عباس مرزا کی کاوشوں سے حسینی ٹرسٹ ماڈل ٹاؤن نے ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن میں 21 کنال سے زائد رقبہ جامعتہ المنتظر کے لئے وقف کیا اس طرح دونوں ٹرسٹ کے باہمی انضمام سے موجودہ ادارہ جامعہ المنتظر وجود میں آگیا۔[126]

بانی

علی مسجد

علی مسجد جامعہ المنتظر کے اندر واقع ہے جس میں چہاردہ معصومین علیھم السلام کے ایام کی مناسبت سے مجالس عزا اور محافل میلاد کے ساتھ دیگر قومی اور مذہبی اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ نماز جمعہ، نماز عیدین اور ایام عزاداری میں شریک ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اگست 2000ء میں توسیع کی گئی اور سنہ 2004 ء میں مسجد کا ہال بھی دو منزلہ کر دیا گیا، اس کے بعد بیک وقت کئی ہزار افراد کے نماز ادا کرنے اور بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس مسجد میں نماز جمعہ اور اعتکاف وغیرہ کے لئے خواتین بھی شرکت کرتی ہیں۔ جامعہ ھذا کے طلباء مسجد میں مطالعہ اور مباحثہ بھی کرتے ہیں۔

المنتظر لائبریری

جامعة المنتظر لاہو میں "المنتظر لائبریری" کے نام سے ایک لائیبریری بھی ہے۔ لائیبریری کا ہال جامعہ ھذا میں واقع علی مسجد کی چھت کے ساتھ بالائی منز ل پر واقع ہے ۔ ہال کے دروازوں کے ساتھ کیٹا لاگ موجود ہے جن میں مختلف موضوعات پر مشتمل کارڈ موجود ہیں ۔ قارئین بڑی آسانی کے ساتھ کیٹا لاگ دیکھ کر اپنی پسند کی کتاب حاصل کر سکتے ہیں ۔


المنتظر کیسٹ لائبریری

جامعة المنتظر کی دوسری منزل پر کتب لائبریری کے ساتھ ایک کیسٹ لائبریری بھی بنائی گئی ہے جس میں جدید کمپیوٹر ،TV ،VCR اور ٹیپ ریکارڈر کے ساتھ مختلف موضوعات پر تقریباً 12ہزار کے قریب آڈیو اور ویڈیو کیسٹوں اور سی ڈیز کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ کیسٹ لائبریری میں اسلامی علوم کے دروس جیسے نحو، صرف، منطق، اصول، فقہ، فلسفہ، بلاغت، رجال، عقاید کے ساتھ قرآن کریم کی تفسیر، ترجمہ اور مختلف مشہور قاریوں کی تلاوت پر مشتمل کیسٹیں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ مختلف علماء اور ذاکرین کی مجالس و محافل، جامعہ ھذا میں منعقدہ نماز جمعہ کے خطبے اور درس اخلاق کی بھی کیسٹیں اس لائبریری میں موجود ہیں۔

المنتظر فری ڈسپنسری

جامعہ میں رہائش پذیر استاتذہ کرام، طلاب اور اہل محلہ کے لئے علی مسجد و امام بارگاہ کے باہر”المنتظر فری ڈسپنسری” قائم ہے جس میں روزانہ شام کے وقت دو گھنٹے طبی سہولیات دستیاب ہیں۔ اس ڈسپنسری میں معیاری ادویات محض دس روپے کی پرچی پرمہیا کی جاتی ہیں۔

عزاء خانہ فاطمیہ

علی مسجد سے ملحقہ یہ عزاء خانہ خواتین کے لئے بنایا گیا ہے۔ یہاں پر پہلی محرم سے لے کر 8 ربیع الاول تک عزاداری ہوتی ہے جس میں خواتین عالمہ و ذاکرہ خطاب کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ دوران سال دیگر مناسبتوں کے حوالے سے بھی عزاداری و جشن کی محافل منعقد ہوتی ہیں۔ علی مسجد کے ساتھ ملحقہ نیا تعمیر شدہ اضافی ہال، عزاء خانہ فاطمیہ کے ساتھ ملحق ہے جس سے اس عزاخانے کی گنجائش اور خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے۔

دارالافتاء

مقامی مومنین کے علاوہ اندرون و بیرون ملک سے پوچھے جانے والے شرعی مسائل کا بروقت جواب دینے کے لئے جامعہ المنتظر میں ایک دارالافتاء بھی قائم کیا گیا ہے جس سے روزانہ مختلف ذرایع سے رابطہ کرنے والوں کے شرعی مسائل کا حل بھی بیان کیا جاتا ہے۔

شعبہ تبلیغات

جامعۃ المنتظر میں ایک شعبہ تبلیغی امور سے مختص ہے جس کے تحت بوقت ضرورت بالعموم جبکہ رمضان المبارک اور محرم الحرام میں بالخصوص سینئر طلباء تبلیغی امور کی انجام دہی کےلئے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجے جاتےہیں۔

شعبہ تالیف و تصنیف

جامعہ ھذا کے تعاون سے متعدد کتابیں شائع کی گئیں ہیں۔ اس شعبے کے توسط سے سنہ 1999ء میں اعمال، ادعیہ و زیارات وغیرہ کی مشہور کتاب مفاتیح الجنان کا مکمل اردو ترجمہ شائع ہوا ہے جناب آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی مدظلہ العالی کا گراں قدر علمی کارنامہ ہے۔ 2009 ء سے اس شعبہ کا نام “دارالتحقیق والتالیف ” قرار دیا گیا ہے۔ جس کے زیر اہتمام جامعہ کے فاضل استاد جناب مولانا ڈاکٹر سید محمد نجفی کی متعدد، مفید و گراں قدر تصانیف و تراجم شائع کئے گئے ہیں۔

درس خارج

جامعتہ المنتظر کے سربراہ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی مدظلہ العالی نے 1998 ء میں باضابطہ طور پر درس خارج کی تدریس کا آغاز کیا۔ اصول کا دورہ چند سال قبل مکمل ہوا جبکہ فقہ کا جاری ہے۔

تجہیز و تکفین میت

جامعہ ھذا میں ائرکنڈیشنڈ سہولیات سے آراستہ غسال خانہ برائے میت موجود ہے جس میں میت کے لئے مفت کفن کے علاوہ ایمبولینس کی خدمات بھی فراہم کیجاتی ہے۔

کاروان حج

جامعۃ المنتظر کی طرف سے عازمین حج کی راہنمائی کیلئے 1984ء میں‌ حج کاروان تشکیل دیا گیا جس میں جامعہ کے مرحوم استاد جناب حجۃ الاسلام مولانا سید محمد عباس نقوی ایک طویل عرصہ تک خدمات انجام دیتے رہے اور ان کے معاون کے طور پر جناب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد افضل حیدری صاحب بھی زحمت کرتے رہے۔ مولانا سید محمد عباس نقوی کی رحلت کے بعد جناب مولانا محمد افضل حیدری صاحب ’’ کاروان حج جامعۃ المنتظر ‘‘کے مسئول کے طور پر عازمین حج کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ فقہی مسائل و مناسک حج میں‌راہنمائی کے ساتھ ساتھ سفر ،رہائش و طعام کے لحاظ سے اس کاروان نے عازمین حج کو ہمیشہ مطمئن کیا ہے ۔ جامعۃ المنتظر حج،عمرہ پرائیویٹ لمیٹیڈ۔

مصباح القرآن ٹرسٹ

قرآنی تعلیمات سے آگاہی کے لئے محسن ملت مولانا سید صفدر حسین نجفی نے سیٹھ نوازش علی صاحب کے تعاون سے سنہ 1985ء میں‌ ادارہ مصباح القرآن قائم کیا۔ ۔مصباح القرآن ٹرسٹ کے قیام کا اصل مقصد اردو زبان میں تفسیر قرآن اور قرآنیات کی کتب کی اشاعت کے ذریعے قرآن فہمی کو آسان بنانا اور معانی و مفاہیم کو سادہ عام فہم زبان میں‌لوگوں تک پہنچانا ہے۔ مصباح القرآن کا آغاز تفسیر نمونہ کے ترجمے سے ہوا۔ فارسی زبان میں 27 جلدوں پر مشتمل اس کتاب کا علامہ سید صفدر حسین نجفی نے اردو زبان میں ترجمہ کے ساتھ ساتھ مشکل الفاظ وضاحت اور مختلف ضمنی موضوعات کی تشریح مربوطہ روایات کی روشنی میں تاریخی حوالوں سے مزین کرکے جدید علوم کے موضوعات کی بحثوں‌سے آراستہ کیا۔

ماہنامہ المنتظر

صاحبان فکر کی تسکین کے لیے ماہنامہ المنتظر کے نام سے ایک ماہنامہ شایع کیا جاتا ہے جسے ہر ماہ، اندرون و بیرون ملک اراکین کے گھر و دفتر تک پہنچایا جاتا ہے۔ ملک بھر کے چار سو سے زائد مدارس کو وفاق المدارس کی طرف سے بلا قیمت بھیجا جاتا ہے۔

شارٹ کورسز

ہر سال موسم گرما کی تعطیلات میں سکولوں اور کالجوں کے طلباء کے لئے اسلام شناسی کا شارٹ کورس منعقد کیا جاتاہے۔لاہور کے مقامی طلباء و طالبات کی راہنمائی کے لئے ہر اتوار کو دوگھنٹے کا اسلام شناسی کا پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس میں‌جامعہ کے استاد اور شعبہ طالبات کی معلمات الگ الگ کلاسوں میں معارف اسلامی کی تعلیم دیتے ہیں۔

اسوه ایجوکیشن سسٹم

اسوا ایجوکیشن سسٹم جابر بن حیان ٹرسٹ کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو شیخ محسن نجفی کی سرپرستی میں 1994ء سے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کے میدان میں اپنا مشن انجام دے رہا ہے۔ اس سسٹم کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں قائم اداروں کی مجموعی تعداد 72 ہے جن میں سے بلتستان میں 20 ، گلگت میں 5، کرم ایجنسی میں 9، بنگش میں 14، مرکزی علاقے میں 18، کشمیر میں 3، ہزارہ ریجن میں 2 اور سندھ ریجن میں 1 ادارہ قائم ہے۔ اسوہ ایجوکیشن سسٹم

اسوہ سسٹم کے تحت قائم بعض اداروں کا مختصر تعارف:

اسوا کالج اسلام آباد

اسوا کالج اسلام آباد مارچ 2003 میں قائم ہوا۔ یہ کالج اسلام آباد سے تقریباً 25 کلومیٹر دور سہالہ میں ایک خوبصورت وادی میں واقع ہے جو تعلیمی سرگرمیوں کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک رہائشی کیڈٹ کالج ہے جو قومی شہرت کے حامل تعلیمی ادارے کے لیے درکار تمام جدید تعلیمی سہولیات سے آراستہ ہے۔

کالج کیمپس ایک خوبصورت کمپلیکس میں 5 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کا نام "سیف علی نقوی ایجوکیشنل کمپلیکس" ہے جس میں تین کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں۔ کالج جب سے قائم ہوا ہے شاندار تعلیمی نتائج حاصل کر رہا ہے جس میں سال 2007 کے سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ امتحان میں پہلی پوزیشن بھی شامل ہے۔ اسوہ کالج اسلام آباد

اسوا کالج چکوال

یہ کالج جولائی 2008 میں قائم کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر اس نے چکوال میں ایک کرائے کی عمارت میں ڈیرہ ڈالا تھا اور بعد ازاں اپریل 2009 میں چکوال سے 20 کلومیٹر دور دڈیال میں اپنے موجودہ مقام پر منتقل ہو گیا تھا۔ یہ اسوا کالج اسلام آباد کی طرح ایک رہائشی ادارہ ہے جو معیار کی فراہمی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ چکوال اور گردونواح کے طلباء کو تعلیم جبکہ دیگر علاقوں کے طلباء کی بڑی تعداد کو بھی اس میں جگہ دی گئی ہے۔ کالج کیمپس دو اہم بلاکس پر مشتمل ہے، اکیڈمک اور ہاسٹل بلاک کے ساتھ ساتھ ایک خوبصورت مسجد اور دیگر عمارتیں شامل ہیں۔ اسوہ کالج چکوال

اسوا پبلک سکول اینڈ کالج فار بوائز سکردو

یہ کالج 1995 میں اسکردو میں اسوا ایجوکیشن سسٹم کی طرف سے جونیئر پبلک اسکول کے طور پر قائم کیے جانے والے اہم تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے جو 2006 میں ثانوی سطح تک پہنچا۔ اس کا کالج سیکشن اسی سال ایک آزاد ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ دونوں حصوں کو 2009 میں ایک ساتھ ملایا گیا اور مشترکہ ادارے کا نام اسوا پبلک اسکول اینڈ کالج فار بوائز رکھا گیا۔

یہ کالج اسکردو شہر کے عین وسط میں واقع 10 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کالج کمپلیکس دو بلاکس پر مشتمل ہے۔ پرانا بلاک 1996 میں تعمیر ہوا جبکہ نیا بلاک 2006 میں مکمل ہوا۔ حال ہی میں فرینڈز ایجوکیشنل اینڈ میڈیکل ٹرسٹ کراچی کے تعاون سے کالج کو جدید ترین تعلیمی انفراسٹرکچر سے آراستہ کیا گیا ہے۔اسوہ کالج چکوال

اسوا پبلک سکول اینڈ کالج فار گرلز سکردو

1995 میں قائم ہونے والے ادارے نے 2006 میں سیکنڈری اسکول کا درجہ حاصل کیا۔ ابتدائی طور پر اسے کرائے کی عمارت میں قائم کیا گیا تھا اور بعد میں اسے اپنی موجودہ عمارت میں منتقل کر دیا گیا جہاں ضروریات کے مطابق مزید تعمیرات جاری ہیں۔

اس کالج کو فرینڈز ایجوکیشنل ٹرسٹ کراچی کے تعاون سے تمام جدید تعلیمی سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ کالج کی سطح پر اپ گریڈیشن کے آغاز میں ہی یہ ادارہ اچھی طرح سے سامنے آیا ہے اور اس نے بہترین نتائج دیے ہیں۔اسوہ کالج چکوال

بنت الہدی حفظ القرآن گرلز ماڈل سکول، سکردو

بنت الہدی حفظ القرآن گرل ماڈل سکول سنہ 2006ء میں شیخ محسن علی نجفی کی سرپرستی میں بلتستان کے صدر مقام سکردو میں قائم کیا گیا ہے۔ بنت الہدی حفظ القرآن گرلز ماڈل سکول سکردو

اسوا انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن

اسلام آباد میں جابر بن حیان ٹرسٹ کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے تمام صوبوں بالخصوص فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس کی بنیادی توجہ تعلیم پر ہے۔اسوہ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن

جامعہ الکوثر

محسن علی نجفی کی سرپرستی میں چلنے والے تعلیمی اداروں میں سے ایک جامعۃ الکوثر ہے جس کی بنیاد الخوئی فاؤنڈیشن نے 1992ء میں رکھی ۔ یہ ادارہ پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں واقع ہے۔ سنہ 2002ء میں جامعہ ھذا نے اپنی علمی و تعلیمی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کیا۔ جامعہ الکوثر میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تکنیکی بنیادوں پر عصری تعلیم کی بھی سہولیت موجود ہے۔الکوثر یونیورسٹی اسلام آباد

کوثر کالج برائے خواتین

کوثر کالج برائے خواتین ایک رہائشی کالج ہے جس میں اسلامی علوم اور جدید تعلیم (ایف ایس سی اور اے لیولز پر مشتمل) کی سہولت موجود ہے۔ یہ ادارہ سنہ 2011ء کو قائم ہوا۔ اس ادارے میں غیر ملکی طلباء کو بھی داخلہ دیا جاتا ہے۔ کوثر کالج برائے خواتین درج ذیل محکموں کے ساتھ منسلک ہے:

  • پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز رجسٹریشن اتھارٹی اسلام آباد
  • فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اسلام آباد
  • برٹش کونسل برائے یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن

اس کے علاوہ اس ادارے نے تمام متعلقہ وزارتوں کے ساتھ رابطے کے ذریعے خواہشمند طلباء کی رہنمائی کے لیے ایک ایس او پی بنایا ہے اور ان کے داخلے کو ممکن بنانے کے لیے ایسے معاملات کی پیروی کے لیے ایک ورک پلان تیار کیا گیا ہے۔

مینجمنٹ سائنسز کالج چنیوٹ

چنیوٹ میں مینجمنٹ سائنس کالج کا قیام دور دراز علاقوں کے طلباء کو پیشہ ورانہ تعلیم کی فراہمی کی طرف ایک قدم ہے اور اس طرح انہیں اپنی مستقبل کی زندگی کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ یہ ادارہ ڈگری کے لیے ورچوئل یونیورسٹی لاہور سے منسلک ہے۔

پیرامیڈیکل کالج چنیوٹ

جابر بن حیان ٹرسٹ کے اہم مقاصد میں سے ایک صحت عامہ کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے ۔ اس مقصد کے لئے میڈیکل کالجوں کا قیام اس کی ابتدائی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔ پہلے قدم کے طور پر چنیوٹ میں پیرامیڈیکل کالج کے ساتھ ساتھ تمام ضروری سہولیات سے آراستہ 25 بستروں کا ہسپتال بھی قائم کیا گیا ہے جو طلباء کو ملازمت کے لئے تربیتی ورکشاپ کے طور پر کام کرے گا۔ کالج کے تربیتی شیڈول میں درج ذیل کورسز شامل ہیں:

پاک پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ چنیوٹ

انسٹی ٹیوٹ کا مرکزی کیمپس فیصل آباد روڈ چنیوٹ پر واقع ہے جس کا رقبہ 2 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے ۔ عمارت کافی تعداد میں کلاس رومز اور ورکشاپس پر مشتمل ہے۔ رہائشی ادارہ ہونے کی وجہ سے کالج ہاسٹل کی سہولیات سے بھی لیس ہیں۔ کالج کا ایک ذیلی کیمپس چنیوٹ سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بھوانہ میں قائم کیا گیا ہے تاکہ اس علاقے کے طلباء کو وہاں کے دروازے پر سہولت فراہم کی جا سکے۔ کالج ہر سال 500 سے زیادہ طلباء اور اعلیٰ تعلیم یافتہ عملے کو ملازمت دلوانے کے لیے درج ذیل پانچ ٹیکنالوجیز پیش کرتا ہے:

  • الیکٹریکل الیکٹرانکس
  • سول
  • مکینیکل
  • کمپیوٹر ٹیکنالوجی
  • تربیت کا سامان

انسٹی ٹیوٹ کو مختلف ٹکنالوجیوں میں تربیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری آلات فراہم کیے گئے ہیں۔ اس وقت استعمال ہونے والے آلات کی تخمینہ لاگت 6 ملین سے زیادہ ہے۔ کالج ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (TEVTA) پنجاب کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ 3 سال کی تربیت مکمل کرنے کے بعد طلباء کو پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، لاہور کی طرف سے ایسوسی ایٹ انجینئرنگ میں ڈپلومہ دینے کے لیے ہونے والے امتحان میں شرکت کی اجازت دی جاتی ہے۔ گریجویٹ سطح کے طلباء کو یونیورسٹی آف سرگودھا کی جانب سے انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں بی ایس کی ڈگری دی جاتی ہے۔

پاک پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ سکردو

سکردو سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ ادارہ چند سال قبل تعمیر کی گئی ہے۔ عمارت کی پہلی منزل دفاتر کے ساتھ 6 ورک شاپس اور 8 کلاس رومز پر مشتمل ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں ابتدائی طور پر درج ذیل تین ٹیکنالوجیز متعارف کرائی گئی ہیں جن کی تعداد میں ضرورت کے مطابق اضافہ کیا جائے گا۔ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے پہلے دو سالوں کے دوران 200 سے زائد طلباء کو تربیت فراہم کرنے کے لیے تقریباً 20 قابل اساتذہ کو ملازمت دی گئی ہے۔

الیکٹریکل الیکٹرانکس سول تربیت کا سامان

یہ ادارہ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (TEVTA) پنجاب کے ساتھ رجسٹرڈ ہے اور ایسوسی ایٹ انجینئرنگ میں ڈپلومہ کے اعزاز کے لیے پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن لاہور سے منسلک ہے۔ https://jbht.org/uswanew/institutions/technical-institutes/

  1. نقوی، ڈاکٹر مولانا سید شہوار حسین، تذکرہ مفسرین امامیہ، 1433ھ، ص 4
  2. نقوی، ڈاکٹر مولانا سید شہوار حسین، تذکرہ مفسرین امامیہ، 1433ھ، ص 87-89
  3. نقوی، 1433ھ، ص 92-99
  4. نقوی، 1433ھ، ص 100-101
  5. نقوی، 1433ھ، ص 102-106
  6. نقوی، 1433ھ، ص 107
  7. نقوی، ص108-109
  8. نقوی، ص110-111
  9. نقوی، ص113-114
  10. نقوی، ص115
  11. نقوی، ص 116-117
  12. نقوی، ص121-123
  13. نقوی، ص 125
  14. نقوی، ص128
  15. نقوی، ص129
  16. نقوی، ص131
  17. نقوی، ص 134-135
  18. نقوی، ص 139
  19. نقوی، ص143
  20. نقوی، ص 144
  21. نقوی، ص145
  22. نقوی، ص146
  23. نقوی، ص147-148
  24. نقوی، ص149
  25. نقوی، ص158
  26. نقوی، ص 160-163
  27. 164-165
  28. نقوی، ص166-170
  29. نقوی، ص172-173
  30. نقوی، ص174- 175
  31. نقوی، ص177
  32. نقوی، ص180
  33. نقوی، ص184
  34. نقوی، ص 192
  35. نقوی، ص 195
  36. نقوی، ص 197
  37. نقوی، ص200
  38. نقوی، ص205
  39. نقوی، ص 214
  40. نقوی، ص218
  41. نقوی، ص 219
  42. نقوی، ص224
  43. نقوی، ص 227
  44. نقوی، ص 229
  45. نقوی، ص 232
  46. نقوی، ص 237
  47. نقوی، ص241
  48. نقوی، ص244
  49. نقوی، ص246
  50. نقوی، ص247
  51. نقوی، ص 248
  52. نقوی، ص251
  53. نقوی، ص252
  54. نقوی، ص 254
  55. نقوی، ص255
  56. نقوی، ص 260
  57. نقوی، ص 262
  58. نقوی، ص265
  59. نقوی، ص 268
  60. نقوی، ص 272
  61. نقوی، ص 278
  62. نقوی، ص281
  63. نقوی، ص 285
  64. نقوی، ص 287
  65. نقوی، ص289
  66. نقوی، ص 290
  67. نقوی، ص294
  68. نقوی، ص295
  69. نقوی، ص297
  70. نقوی، ص 298
  71. نقوی، ص301
  72. نقوی، ص302
  73. نقوی، ص304
  74. نقوی، ص307
  75. نقوی، ص389
  76. نقوی، ص 390
  77. نقوی، ص392
  78. نقوی، ص394
  79. نقوی، ص396
  80. نقوی، ص 398- 399
  81. نقوی، ص 403-404
  82. نقوی، ص406
  83. نقوی، ص407
  84. نقوی، ص410
  85. نقوی، ص417
  86. نقوی، ص 418-421
  87. نقوی، ص424
  88. نقوی، ص 425-439
  89. ۔ ص430-434
  90. نقوی، ص437
  91. نقوی، ص438
  92. نقوی، ص441
  93. نقوی، ص442
  94. نقوی، ص443
  95. نقوی، ص445
  96. نقوی، ص447
  97. نقوی، ص451
  98. نقوی، ص456
  99. نقوی، ص459
  100. نقوی، ص462
  101. نقوی، ص464
  102. نقوی، ص465
  103. نقوی، ص459
  104. نقوی، ص 470
  105. نقوی، ص 472
  106. نقوی، ص476
  107. نقوی، ص 479
  108. نقوی، ص484
  109. نقوی، ص485
  110. نقوی، ص486
  111. نقوی، ص487
  112. نقوی، ص788
  113. نقوی، ص491
  114. نقوی، ص492
  115. نقوی، ص495
  116. نقوی، ص 498
  117. نقوی، ص501
  118. نقوی، ص503
  119. نقوی، ص504
  120. نقوی، ص 507
  121. نقوی، ص510
  122. نقوی، ص 511
  123. نقوی، ص515
  124. نقوی، ص518
  125. فیضان الرحمان فی تفسیر القرآن، مرکز احیاء آثار برصغیر
  126. مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور۔ مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت + درس خارج، وفاق ٹائمز، تاریخ درج 13 جون سنہ 2021ء، تاریخ اخذ: 21 جنوری سنہ 2024ء۔