مندرجات کا رخ کریں

سورہ آل عمران آیت نمبر 139

ویکی شیعہ سے
سورہ آل عمران آیت 139
آیت کی خصوصیات
سورہآل عمران
آیت نمبر139
پارہ4
موضوعوعده پیروزی به مؤمنان
مربوط آیاتسورہ محمد آیت نمبر 35


سورہ آلِ عمران کی آیت 139 مومنین کو کافروں پر فتح اور غلبہ کی بشارت دیتی ہے اور انہیں کافروں کے خلاف پایداری اختیار کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔[1]

وَلَا تَہِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ


اے مسلمانو! کمزوری نہ دکھاؤ اور غمگین نہ ہو اگر تم مؤمن ہو تو تم ہی غالب و برتر ہوگے۔



سورہ آل عمران: آیت 139

آیت کے آغاز میں، مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ جنگ میں شکست سے سستی اور اداسی کا شکار نہ ہوں۔[2] چھٹی صدی ہجری کے شیعہ مفسر فضل بن حسن طبرسی نے اپنی تفسیر مجمع البیان میں لکھا ہے کہ اس آیت کے نزول کا سبب جنگ احد کے بعد مسلمانوں کو تسلی اور امید دینا تھا، جس میں انہیں جانی نقصان ہوا تھا۔[3] ایک اور حدیث کے مطابق جنگ احد کے اگلے دن، پیغمبرِ اسلامؐ زخمیوں کے ایک گروہ کے ساتھ، مکہ کے لشکر کی طرف سے مدینہ پر دوبارہ حملے کو روکنے کے لیے، حمراء الاسد کی طرف تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ نے وہیں یہ آیت نازل فرمائی۔[4] کہا گیا ہے کہ یہ آیت مومنین کو مشرکوں کے خلاف مزاحمت اختیار کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔[5]

شیعہ مفسر اور فلسفی سید محمد حسین طباطبائی نے “تَہِنُوا” (سستی کرنا) کی تعبیر، جس سے اللہ نے منع کیا ہے، کو جہاد کے عزم میں کمزوری اور دین کے قیام کی اہمیت سے غفلت برتنے کے معنی میں بیان کیا ہے۔[6] “وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ” (اور تم ہی غالب ہو) کے حوالے سے کہتے ہیں کہ آخر کار مومنین ہی فتح یاب ہوں گے۔[7] محمد جواد مغنیہ نے اس آیت کی تفسیر میں پیغمبرِ اسلامؐ کی حدیثِ اعتلا (برتری کی حدیث) کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق اسلام برتر ہے اور کوئی چیز اس پر غلبہ نہیں پا سکتی۔[8] نیز، “إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ” (اگر تم مومن ہو) میں ایمان سے مراد اللہ پر اور الٰہی وعدوں پر اعتماد ہے۔[9] ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے ایران پر حملے اور اس کے کئی فوجی کمانڈروں کی شہادت کے بعد ایرانی عوام کے نام اپنے ایک پیغام میں اس آیت کی تلاوت کی۔[10] انہوں نے اس آیت سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم مومن ہیں، تو دشمن حقیقی میدان میں کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔[11]

سید محمد تقی مدرسی بھی اس آیت کے ذیل میں الٰہی سنت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جس کے مطابق برتری اور فتح اچانک یا بغیر کسی قربانی کے نہیں ملتی، بلکہ اس کے لیے سختیاں جھیلنا پڑتا ہے، کیونکہ دشمن بھی مقابلے کے لیے تیار ہے۔[12]

سورہ محمد آیت نمبر 35 میں بھی ایسا ہی مفہوم بیان کیا گیا ہے: “پس تم کمزور نہ پڑو (اور ہمت نہ ہارو) اور (دشمن کو) صلح کی دعوت نہ دو حالانکہ تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے اعمال (کے ثوا ب) میں ہرگز کمی نہیں کرے گا۔”

حوالہ جات

  1. طیب، أطیب البیان، 1378ش، ج3، ص366.
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج3، ص108.
  3. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج2، ص843.
  4. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج2، ص843.
  5. ثعلبی نیشابوری، الکشف و البیان، 1422ھ، ج3، ص172.
  6. طباطبائی، المیزان، 1417ھ، ج4، ص26-27.
  7. فخر رازی، مفاتیح الغیب، 1420ھ، ج9، ص371.
  8. مغنیہ، تفسیر الکاشف، 1424ھ، ج2، ص163.
  9. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج2، ص843.
  10. «دومین پیام تلویزیونی آیت‌اللہ خامنہ‌ای خطاب بہ ملت ایران در پی تہاجم رژیم صہیونی»، سایت رسمی آیت‌اللہ خامنہ‌ای.
  11. «بیانات در دیدار مسئولان نظام»، سایت رسمی آیت‌اللہ خامنہ‌ای.
  12. مدرسی، من ہدی القرآن، 1419ھ، ج1، ص666.

مآخذ

  • «بیانات آیت‌اللہ خامنہ‌ای در دیدار مسئولان نظام»، سایت رسمی آیت‌اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب 16 تیر 1393ش، تاریخ بازدید: 1 تیر 1404ہجری شمسی۔
  • ثعلبی نیشابوری، احمد بن ابراہیم، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ اول، 1422ھ۔
  • «دومین پیام تلویزیونی آیت‌اللہ خامنہ‌ای خطاب بہ ملت ایران در پی تہاجم رژیم صہیونی»، سایت رسمی آیت‌اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: 28 خرداد 1404ش، تاریخ بازدید: 1 تیر 1404ہجری شمسی۔
  • طالقانی، سیدمحمود، پرتوی از قرآن، تہران، شرکت سہامی انتشار، چاپ چہارم، 1362ہجری شمسی۔
  • طباطبائی، سید محمدحسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی‏، چاپ پنجم‏، 1417ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، مدیریت حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1377ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ محمدجواد بلاغی‏، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طیب، سید عبدالحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
  • فخر رازی، محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ سوم، 1420ھ۔
  • مدرسی، سید محمدتقی، من ہدی القرآن، تہران، دارمحبی الحسین، چاپ اول، 1419ھ۔
  • مغنیہ، محمدجواد، تفسیر الکاشف، تہران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ اول، 1424ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ اول، 1374ہجری شمسی۔