گمنام صارف
"ابو سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←جنگ خندق
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م (←جنگ خندق) |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
===جنگ خندق=== | ===جنگ خندق=== | ||
{{اصلی|غزوہ خندق}} | {{اصلی|غزوہ خندق}} | ||
آئندہ سال ابوسفیان نے مدینہ کے [[یہود|یہودیان]] سے مل کر [[جنگ خندق|خندق]] کو رسول اکرم کے خلاف ترتیب دیا۔<ref>ابن ہشام، ج۳، ص۲۲۵-۲۲۶</ref>، لیکن رسول اللہ کی عقلمندی اور تدبیر کی بدولت ابو سفیان کی سپاہ اور اس کے اتحادی ناکام واپس لوٹ گئے اور یوں مدینہ نے رہائی حاصل کی۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۴۳ـ۳۴۵</ref> | |||
سال | |||
جنگ خندق کے ایک سال بعد رسول اللہ اور مکہ کے مشرکین کے درمیان [[صلح حدیبیہ]] ہوا۔ ابھی اس معاہدے کو دو سال نہیں گزرے تھے قریش مکہ نے اپنے عہد کو توڑ ڈالا۔ ابوسفیان خود ذاتی طور پر عذر خواہی کیلئے مدینہ گیالیکن کسی نے اس پر کوئی توجہ نہ دی اور اس کا عذر نہیں سنا گیا۔<ref>ابن ہشام، ج۴، ص۳۷ـ۳۹</ref> | |||
==اسلام ابوسفیان== | ==اسلام ابوسفیان== | ||
<!-- | |||
مسلمانوں سے متعدد جنگویں کرنے کے بعد ابو سفیان آخرکار ہجرت کے آٹھویں سال فتح مکہ کے بعد [[عباس بن عبدالمطلب]] کی وساطت سے رسول اکرم کے پاس آیا اور اپنے اسلام لانے کا اعلان کیا۔<ref>واقدی، ج۲، ص۸۱۷ـ۸۱۸</ref> رسول خدا نے اس کے گھر کو امن کی پناہ گاہ کا اعلان کیا۔ <ref>واقدی، ج۲، ص۸۱۷ـ۸۱۸؛ ابن ہشام، ج۴، ص۴۶</ref> اسکے بعد ابو سفیان اور اس کے اہل خانہ مسلمانوں میں شمار ہونے لگے۔<ref>کلبی، ص۴۹</ref> اسی سال [[غزوہ حنین]] میں ابوسفیان کی سپہ سالاری اس کے حوالے تھی اور جنگ کے آخر میں رسول خدا نے ابو سفیان اور اس کی بیٹوں میں غنیمت کا مال زیادہ دیا۔<ref>واقدی، ج۲، ص۹۴۴ـ۹۴۵؛ طبری، ج۱، ص۱۶۷۹</ref> | |||
بعض اقوال کی بنا پر پیامبر(ص) نے ابوسفیان کو [[نجران]] کی امارت منصوب کی <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲، ج ۲، ص ۷۱۴.</ref> اگرچہ اس قول کے مخالف بھی موجود ہیں۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵،، ج ۳، ص ۳۳۳.</ref> | |||
بعض مصادروں کے بقول [[غزوہ طائف]] تھی کہ جس میں ابو سفیان کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔ <ref>بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۸</ref> اس کے بعد آپ نے اسے طائف سے تحائف کی جمع آوری کیلئے طائف روانہ کیا۔<ref>ابن قتیبہ، الإمامہ و السياسہ، ص ۳۴۴؛ قس: بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۳۰</ref> | |||
==ابوسفیان | ==ابوسفیان اور تین == | ||
از پارہای روایات چنین برمیآید کہ ہنگام رحلت پیامبر(ص)، ابوسفیان والی نجران بود<ref>کلبی، ص۴۹؛ بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۷، ۱۲</ref> و آنگاہ بہ مکہ آمد و چندی در آنجا ماند، سپس بہ مدینہ رفت و در آن شہر ساکن شد. | از پارہای روایات چنین برمیآید کہ ہنگام رحلت پیامبر(ص)، ابوسفیان والی نجران بود<ref>کلبی، ص۴۹؛ بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۷، ۱۲</ref> و آنگاہ بہ مکہ آمد و چندی در آنجا ماند، سپس بہ مدینہ رفت و در آن شہر ساکن شد. | ||