"قرآنی تمثیلات" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تمثیل کا مطلب
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
==تمثیل کا مطلب== | ==تمثیل کا مطلب== | ||
علامہ طباطبائی مثال کو ایک حقیقی یا فرضی داستان قرار دیتے ہیں کہ متکلم اس داستان | علامہ طباطبائی مثال کو ایک حقیقی یا فرضی داستان قرار دیتے ہیں کہ متکلم اپنے کلام اور اس داستان میں موجود شباہت کے پیش نظر اسے استعمال کرتا ہے تاکہ سننے والے تک اپنا کلام بطریق احسن منتقل کیا جا سکے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج2، ص386۔</ref> آیت اللہ جوادی آملی مثال کی خوبی یہ قرار دیتے ہیں کہ یہ معقولات و سنگین مفاہیم کو محسوسات کی سطح تک لے آکر آسان بنا دیتی ہے تاکہ ہر ایک کے فہم و ادراک کی سطح تک پہنچ جائے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص327۔</ref> ان کے مطابق تمثیل کوئی منطقی روش نہیں بلکہ صرف مطالب کو آسان کر کے سننے والے کی ذہنی سطح تک لانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج8، ص582۔</ref> | ||
==قرآنی تماثیل کے بارے میں دو نقطہ نگاہ== | ==قرآنی تماثیل کے بارے میں دو نقطہ نگاہ== |