"قرآنی تمثیلات" کے نسخوں کے درمیان فرق
←قرآن کو سمجھنے میں قرآنی تماثیل کا کردار
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
شیعہ احادیث میں قرآنی تمثیلات پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ مثال کے طور پر [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں قرآنی تمثیلات کا ایک فائدہ عبرت کا حصول قرار دیتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم و درر الکلم، 1410ھ، ص572۔</ref> ایک اور جگہے پر قرآنی مثالوں کو قرآن کی دوسری خصوصیات کی طرح ہدایت گر اور دینی پیغام کو واضح اور آشکارا لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>عیاشی، تفسیر عیاشی، 1380ق، ص 7۔</ref> [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق نزول قرآن کے چار ستون ہیں جن میں سے ایک قرآنی تمثیلات ہیں۔<ref>عیاشی، تفسیر العیّاشی، 1380ق، ج1، ص9۔</ref> [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآنی مثالوں کے مختلف فوائد ہیں؛ پس ان سے سرسر طور پر گزرنے کی بجائے ان میں غور و فکر کر کے ان کے باطن تک پہنچنے کی کوشش کی چاہئے۔<ref>محمدی ریشہری، شناخت نامہ قرآن، 1391ہجری شمسی، ج4، ص397۔</ref> | شیعہ احادیث میں قرآنی تمثیلات پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ مثال کے طور پر [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں قرآنی تمثیلات کا ایک فائدہ عبرت کا حصول قرار دیتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم و درر الکلم، 1410ھ، ص572۔</ref> ایک اور جگہے پر قرآنی مثالوں کو قرآن کی دوسری خصوصیات کی طرح ہدایت گر اور دینی پیغام کو واضح اور آشکارا لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>عیاشی، تفسیر عیاشی، 1380ق، ص 7۔</ref> [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق نزول قرآن کے چار ستون ہیں جن میں سے ایک قرآنی تمثیلات ہیں۔<ref>عیاشی، تفسیر العیّاشی، 1380ق، ج1، ص9۔</ref> [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآنی مثالوں کے مختلف فوائد ہیں؛ پس ان سے سرسر طور پر گزرنے کی بجائے ان میں غور و فکر کر کے ان کے باطن تک پہنچنے کی کوشش کی چاہئے۔<ref>محمدی ریشہری، شناخت نامہ قرآن، 1391ہجری شمسی، ج4، ص397۔</ref> | ||
==قرآن | ==فہم قرآن میں قرآنی تماثیل کا کردار== | ||
شیعہ مفسر قرآن [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] لکھتے ہیں کہ [[قرآن کریم|قرآن]] کا عالمی | شیعہ مفسر قرآن [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] لکھتے ہیں کہ [[قرآن کریم|قرآن]] کا عالمی منشور [[قیامت]] تک ہر ممکن طریقے سے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔ اس بنا پر [[برہان]]، [[جدال احسن]] اور [[موعظہ]] کے ساتھ ساتھ تماثیل بھی لوگوں کو سمجھانے کے لئے ضروری ہے۔<ref>جوادی آملی، تسنیم، 1387ہجری شمسی، ج2، ص510۔</ref> [[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] کے مطابق اعلی قرآنی معارف اور مفاہیم کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے قرآن میں تماثیل اور مثالوں کا ذکر کرنا ضرروی ہے کیونکہ عامۃ الناس محسوسات کے علاوہ غیر مادی چیزوں کو درک کرنے سے قاصر ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج3، ص62۔</ref> | ||
آیت اللہ جوادی آملی آیت {{عربی| «وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا یَعْقِلُہَا إِلَّا الْعَالِمُونَ؛}} اور لوگوں کے لئے یہ مثالیں پیش کرتے ہیں لیکن سوائے دانشورں کے انہیں کوئی درک نہیں کرتا»،<ref>سورہ عنکبوت، آیہ 43۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں | آیت اللہ جوادی آملی آیت {{عربی| «وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا یَعْقِلُہَا إِلَّا الْعَالِمُونَ؛}} اور لوگوں کے لئے یہ مثالیں پیش کرتے ہیں لیکن سوائے دانشورں کے انہیں کوئی درک نہیں کرتا»،<ref>سورہ عنکبوت، آیہ 43۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمثیلات پل کی مانند ہیں تاکہ انسان کو محسوسات سے عقل تک پھر عقل سے علم شہودی تک لے جا سکیں۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص329۔</ref> | ||
==تمثیل کا مطلب== | ==تمثیل کا مطلب== |