حاجی ناجی

ویکی شیعہ سے
حاجی ناجی
کوائف
مکمل نامغلام علی حاجی اسماعیل
لقب/کنیتحاجی ناجی
تاریخ ولادت1864 ء
آبائی شہربمبئی، ہندوستان
تاریخ وفات1943 ء۔ 79 سال
علمی معلومات
اساتذہملا قادر حسین
تالیفاتترجمہ و تفسیر قرآن (گجراتی) • ترجمہ ادعیہ عربی (گجراتی) • انوار البیان فی تفسیر القرآن • ترجمہ معراج السعاده • نور ہدایت • مفاتیح الجنان، کتاب احکام • چشمہ غم، مدح و مرثیہ اہل بیت (ع)۔
خدمات
سماجیتاسیس مجلات راه نجات، نور ایمان و باغ نجات • حمایت خوجہ شیعہ اثنا عشری۔


غلام علی حاجی ناجی (1864۔1943 ء) حاجی ناجی کے نام سے مشہور، بمبئی کی موثر شخصیت اور خوجہ شیعہ اثنا عشری کے اولین افراد میں سے تھے۔ انہوں نے بعض کتابوں کا عربی سے گجراتی زبان میں ترجمہ کیا تھا جن میں قرآن کریم، معراج السعادہ اور بعض ادعیہ قابل ذکر ہیں۔ البتہ ان کی اصلی توجہ و فعالیت خوجہ شیعہ اثنا عشری جماعت کے لئے مجلات کی اشاعت تک متمرکز ہو گئی تھی۔

سوانح حیات

غلام علی حاجی ناجی کی ولادت 1864 ء میں بمبئی میں ہوئی۔ ان کے والد اس شہر میں تجارت کرتے تھے جو جعفر ہیرجی مسکا والا کی تبلیغات سے حاجی ناجی کے ہمراہ شیعہ ہو گئے تھے۔[1]

حاجی ناجی 1282 ھ میں 12 سال کی عمر میں ملا قادر حسین کی کلاسوں میں شرکت کیا کرتے تھے۔ انہوں نے تین برسوں میں قرآنی معلومات کے ساتھ ساتھ عربی و فارسی زبانوں کو بھی سیکھا۔[2]

غلام علی نے بمبئی میں خوجہ شیعہ اثنا عشری جماعت کی تاسیس کی ابتداء میں 1901 ء اپنے گھر میں وعظ و خطابت کی مجلس منعقد کیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے کربلا کے سفر میں شیخ زین العابدین مازندرانی سے 200 فقہی مسئلے دریافت کئے اور انہیں اپنے ہاتھوں سے تحریر کیا اور بمبئی لائے۔ 1891 ء میں انہوں نے مجلہ راہ نجات کی تاسیس کے ساتھ ہی اپنا نام ناجی منتخب کیا اور اس کے بعد وہ شیعوں میں حاجی ناجی کے نام سے پہچانے جانے لگے۔[3]

1362 ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے خدیم علی کوثری نے مجلہ راہ نجات کی اشاعت کو جاری رکھا۔ تقسیم ہندوستان کے بعد حاجی ناجی کا خانوادہ پاکستان منتقل ہو گیا اور انہوں نے کراچی میں رہائش اختیار کر لی۔[4]

آثار

  • 1321 ھ گجراتی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر۔
  • بہت سی دعاؤں کا عربی سے گجراتی زبان میں ترجمہ۔
  • انوار البیان فی تفسیر القرآن۔
  • ترجمہ معراج السعاده۔
  • نور ہدایت، نماز کے سلسلہ میں۔
  • مفاتیح الجنان، احکام اسلامی کے بارے میں۔
  • چشمہ غم، اہل بیت (ع) کی مدح اور ان کے مرثیے۔[5]

کتاب شیعیان خوجہ اثنا عشری در گسترۀ جہان کے مولف عرب احمدی کے مطابق، پاکستان میں مجلات کے مدیران کے بقول ان کی تالیفات ان سے کہیں زیادہ تھیں۔ ان کی بعض غیر مطبوعہ کتابیں 1932 ء میں ان کی گھر میں آگ لگنے کی وجہ سے نابود ہو گئیں۔[6] کراچی میں حاجی ناجی کے کتب خانہ نے کراچی جماعت کی حمایت سے ان کی مجلہ راہ نجات کے مجموعہ کو اس کی اشاعت کے 100 سال پورے ہونے کی مناسبت سے 1989 ء میں جمع آوری کے ساتھ شائع کیا ہے۔[7]

کارنامے

  • احمد آباد (گجرات) میں چاپ خانہ کی خریداری اور اسے مرکز طباعت اثنا عشر کا نام دینا۔
  • ماہنامہ مجلہ راہ نجات کی تاسیس۔
  • مختلف شہروں میں مجالس و محافل کے موقع پر پروگرام کرانا اور تقریریں کرنا۔
  • 1312 ھ میں ماہنامہ مجلہ نور ایمان کی اشاعت۔
  • 1326 ھ میں مجلہ باغ نجات کی اشاعت۔
  • شیعہ خوجہ اثنا عشری مال گاؤں کی مسجد میں امام جماعت کی ذمہ داری۔
  • ایک اہل خیر خوجہ کی مدد سے ماہورا میں ایک مدرسہ کی تاسیس۔[8]

کراچی کا سفر

حاجی ناجی نے 1334 ھ میں اہل کراچی کی دعوت پر وہاں کا سفر کیا۔ اس سفر میں انہوں نے ایک مسجد کی تاسیس و تعمیر کے مقدمات کو فراہم کیا اور 1336 ھ میں اس شہر میں ایک مسجد اور امام بارگاہ کا افتتاح کیا۔ انہوں نے سنہ 1340 ھ میں مشہد (ایران) میں امام علی رضا (ع) کے روضہ کی زیارت کی۔[9]

حوالہ جات

  1. روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۵
  2. عرب ‌احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۳۹۱-۳۹۲
  3. روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۶-۱۳۵
  4. روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۷
  5. روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۶-۱۳۸
  6. ع رب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۳۹۶؛ بنگرید: روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۸
  7. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۳۹۶
  8. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۳۹۱-۳۹۵؛روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۷
  9. روغنی، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، ص۱۳۷

مآخذ

  • روغنی، زہرا، شیعیان خوجہ در آینہ تاریخ، پژوہش گاه علوم انسانی و مطالعات فرہنگی، تہران، ۱۳۸۷ش
  • عرب احمدی، امیر بہرام، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، موسسہ شیعہ شناسی، قم، ۱۳۸۹ش