ابن بطہ قمی
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | ابو جعفر محمد بن جعفر بن احمد |
لقب/کنیت | ابن بطہ قمی |
تاریخ ولادت | اواخر ۳ ق |
آبائی شہر | قم |
تاریخ وفات | نیمہ اول ۴ ق |
علمی معلومات | |
اجازہ روایت از | احمد بن ابی عبد اللہ برقی، محمد بن حسن صفار |
تالیفات | تفسیر اسماء اللہ، قرب الاسناد اور فہرست ابن بطہ |
خدمات |
ابو جعفر محمد بن جعفر بن احمد، ابن بُطّہ قمی کے نام سے معروف چوتھی صدی ہجری کے شیعہ محدث ہیں۔ انہوں نے شیعوں کے بعض بڑے راویوں جیسے احمد بن ابی عبد اللہ برقی اور محمد بن حسن صفار سے روایات نقل کی ہیں۔ تفسیر اسماء اللہ، قرب الاسناد اور فہرست ابن بطہ نامی کتابیں ان سے منسوب ہیں۔
ولادت
ان کے اساتذہ، شیوخ حدیث، شاگردوں اور ان سے روایات نقل کرنے والوں کے حالات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ احتمالا تیسری صدی ہجری کے اواخر میں ان کی ولادت ہوئی ہوگی اور چوتھی صدی ہجری کے نیمہ اول میں ان کی وفات ہوئی ہوگی۔
ان کی شہرت مودب کے عنوان سے بھی تھی، قم میں رہایش پذیر تھے اور علم و ادب میں مشہور تھے۔[1] اسی طرح سے احتمال پایا جاتا ہے کہ وہ کسی زمانہ میں بغداد میں مقیم تھے، اس لئے کہ ان کے بعض شاگردوں نے بغداد میں ان سے علم حاصل کیا ہے اور اجازہ نقل روایات کسب کیا ہے۔[2]
رجالی شخصیت
شیعہ رجال کے تقریبا تمام منابع میں ابن بطہ کے ایمان اور پارسائی کی مدح کی گئی ہے۔ اس کے باوجود اکثر شیعہ ماہرین رجال نے انہیں ضعیف کہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے روایات کو سہل انگاری کے ساتھ نقل کیا ہے اور اسی سبب سے ان سے نقل شدہ احادیث میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں۔[3] البتہ بعض متاخرین ماہرین رجال ان کو ثقہ مانتے ہیں۔[4]
ان تمام باتوں کے باوجود ابن بطہ شیخ صدوق[5]، شیخ مفید[6] اور شیخ طوسی[7] جیسے راویوں کے سلسلہ حدیث میں موجود ہیں۔
مشایخ
ابن بطہ نے شیعوں کے بعض بڑے راویوں جیسے احمد بن ابی عبد اللہ برقی،[8] محمد بن حسن صفار،[9] محمد بن علی بن محبوب،[10] محمد بن عبد اللہ بن عمران،[11] محمد بن احمد بن یحیی،[12] حسن بن علی بن شعیب صایغ[13] اور حسین بن حسن بن ابان قمی[14] سے روایات نقل کی ہیں۔
انہوں نے شیعہ متکلم محمد بن عبد الرحمن بن قبہ سے بھی استفادہ کیا ہے۔[15]
ان سے روایات نقل کرنے والے
ان سے روایات نقل کرنے والے روات یہ ہیں: حسن بن حمزه علوی طبری (متوفی ۳۵۸ ق)، ابو المفضل محمد بن عبد الله بن مطلب شیبانى،[16] سمع بن حاتم،[17] جعفر بن حسین،[18] احمد بن ہارون فامى[19] اور جعفر بن محمد بن مسرور۔ [20]
تالیفات
ابن بطہ کی طرف بعض کتابیں نسبت دی گئی ہیں، جن میں سے کسی کی نسبت بھی صحیح نہیں ہے۔ وہ کتابیں یہ ہیں:
- تفسیر اسماء اللہ
- قرب الاسناد[21]
- فہرست ابن بطہ،[22] قوی گمان کے مطابق اس سے مراد ان کی کتاب طبقات الرجال ہے جو ان کے استاد برقی کے کام کا تکملہ ہے۔[23]
ان کے علاوہ انہوں نے ایک کتاب شیخ صدوق کی کتاب الخصال اور المحاسن برقی کے سبک اور سیاق کے مطابق تدوین کی ہے جو اعداد کے مطابق ہے اور کتاب الواحد، کتاب الاثنین، کتاب الثلاثہ سے لیکر چالیس سے زیادہ عناوین کے ساتھ تنظیم دی گئی ہے اور احتمالا یہ سب ایک کتاب میں جمع کی گئی تھیں۔[24]
حوالہ جات
- ↑ رجال نجاشی، ص۳۷۲
- ↑ رجال نجاشی، ص۳۷۳
- ↑ رجال نجاشی، ص۳۷۳؛ رجال مجلسى، ۱۶۳؛ تنقیح المقال، ج۲، ص۹۲
- ↑ ہدایة المحدثین، ۲۳۱
- ↑ الخصال، ج۱، ص۳۳، ۶۹، ۱۵۶، ۱۹۵، ۲۸۲، ۲۸۵، ۳۳۸
- ↑ الاختصاص، ص ۶، ۵۲، ۶۴، ۸۳، ۸۸
- ↑ الاستبصار، ج۱، ص۴۶۶؛ التهذیب، ج۳، ص۶۶ -۶۷؛ الفهرست طوسی، ص۹، ص۴۰
- ↑ الخصال، ج۱ف ص۳۳
- ↑ الخصال، ج۱، ص۱۵۶
- ↑ الخصال، ج۱، ص۲۸۲
- ↑ الاختصاص، ص۶۴
- ↑ الفهرست طوسى، ص۱۶۴
- ↑ التہذیب، ج۶، ص۷۵
- ↑ طبقات اعلام الشیعہ، ص۲۵۴
- ↑ رجال نجاشى، ص۳۷۵
- ↑ الفہرست طوسى، ص۴۰؛ رجال نجاشى، ص۳۷۳
- ↑ التہذیب، ج۳، ص۶۶
- ↑ الاختصاص، ص۶
- ↑ الخصال، ج۱، ص۶۹
- ↑ الخصال، ج۱، ص۳۳۸
- ↑ رجال نجاشى، ص۳۷۳
- ↑ الذریعه، ج۱۶، ص۳۷۴
- ↑ مصفى المقال، ص۳۹۹
- ↑ الذریعه، ج۲۵، ص۵
مآخذ
- آقا بزرگ، الذریعہ
- وہی، طبقات اعلام الشیعه، قرن ۴، به کوشش احمد منزوی، بیروت، ۱۳۹۰ق/۱۹۷۰ ع
- وہی، مصفى المقال، به کوشش احمد منزوی، تهران، ۱۳۷۸ق/۱۹۵۸ ع
- ابن بابویه، محمد، الخصال، به کوشش علىاکبر غفاری، قم، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳ ع
- طوسى، محمد، الاستبصار، تهران، ۱۳۹۰ق/۱۹۷۰ ع
- وہی، التهذیب، به کوشش حسن موسوی خرسان، تهران، ۱۳۶۴ ش
- وہی، الفہرست، به کوشش محمود رامیار، مشهد، ۱۳۵۱ ش
- کاظمى، محمد امین، ہدایه المحدثین، به کوشش مهدی رجائى، قم، ۱۴۰۵ق/۱۹۸۵ ع
- مامقانى، عبدالله، تنقیح المقال، نجف، ۱۳۵۰ق/۱۹۳۱ ع
- مجلسى، محمد باقر، رجال، تهران، ۱۳۱۱ق/ ۱۸۹۳ ع
- مفید، محمد، الاختصاص، به کوشش على اکبر غفاری، قم، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳ ع
- نجاشى، احمد، رجال، قم، ۱۴۰۷ ق