دارالسلام

ویکی شیعہ سے
(دار السلام سے رجوع مکرر)
دارالسلام
(تنزانیہ میں شیعوں کی مسجد)
(تنزانیہ میں شیعوں کی مسجد)
عمومی معلومات
ملکتنزانیہ
زبانسواحلی
اماکن
مساجدمسجد شیعیان خوجہ اثناعشریہ
مشاہیر
مذہبیسید سعید اختر رضوی



دارالسَّلام تنزانیہ میں ایک شہرکا نام ہے جہاں شیعوں کی ایک قلیل آباد رہائش پذیر ہے۔ یہاں کی شیعہ آبادی مقامی اور غیر مقامی افراد پر مشتمل ہے۔ خوجہ اثنا عشریہ، بوہری اور لبنانی مہاجرین یہاں کے غیر مقامی شیعہ ہیں۔

خوجہ اثنا عشریہ سے متعلق بلال مسلم مشن، ویپاز اور خوجہ شیعہ اثنا عشریہ فیڈریشن افریقہ کے مرکزی دفاتر شہر دار السلام میں واقع ہیں۔

اہمیت

دارالسلام تنزانیہ کا سب سے بڑا شہر ہے جو سنہ 1996ء تک اس ملک کا دار الخلافہ تھا۔ 1996ء میں دودوما شہر کو تنزانیہ کا دار الخلافہ قرار دیاگیا۔[1] اس شہر میں شیعوں سے متعلق کئی دینی ادارے اور مراکز ہیں۔ سنہ 2022ء کی مردم شماری کے مطابق دارالسلام شہر کی کل آبادی 5٬383٬255 تھی۔[2]

دارالسلام میں شیعہ مختلف گروہ موجود ہیں جن میں خوجہ اثنا عشریہ، بوہری، آغاخانی، لبنانی مہاجرین اور مقامی لوگ شامل ہیں۔[3] امیر بہرام عرب‌ احمدی کے مطابق خوجہ اثنا عشریہ نے سنہ 1880ء کے بعد اس شہر میں سکونت اختیار کرنا شروع کیا۔[4]

شیعہ خوجوں کے اہم دینی ادارے

شیعہ خوجہ اثنا عشریہ سے متعلق دینی اداروں کے کئی مرکزی دفتر اور عمارتیں دارالسلام میں موجود ہیں۔

بلال مسلم مشن

بلال مسلم مشن (Bilal Muslim Mission) شیعیان خوجہ اثناعشریہ کی اہم دینی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم کے قیام کا اصلی مقصد اس علاقے کے افریقن لوگوں میں دینی تعلیمات بالاخص مکتب تشیع کی تبلیغ و ترویج ہے۔[5]

خوجہ اثنا عشریہ شیعہ فیڈریشن افریقہ

خوجہ اثنا عشریہ شیعہ فیڈریشن آف افریقہ ہندوستانی نژاد مشرقی افریقی شیعوں کی ایک تنظیم ہے جو خوجہ اثناعشریہ شیعہ کمیونٹیز کی عالمی فیڈریشن کے زیر نگرانی میں امور انجام دیتی ہے۔ اس فیڈریشن کے ذریعے تعلیمی، تبلیغی اور فلاح و بہبود کے امور انجام دیے جاتے ہیں۔[6]

ادارہ ویپاز

اسلامی تبیلغات اور انسان دوستی پر مبنی تنظیم "ویپاز" (WIPAHS) خوجہ اثناعشریہ کے ایک گروہ کا ایک عالمی تبلیغی ادارہ ہے۔ یہ ادارہ افریقن فیڈریشن اور بلال مسلم مشن سے الگ ایک ادارہ ہے جو تنزانیہ کے غریب مسلمانوں کو تعلیم، صحت اور فلاح و بہبود جیسی خدمات فراہم کرتا ہے۔[7]

تعلیمی اور فلاحی مراکز

شیعیان خوجہ کے مراکز

  • جماعت دارالسلام: تنزانیہ اور مشرقی افریقہ کی اہم ترین جماعتوں میں سے ایک ہے جس کی سنہ1937ء میں بنیاد رکھی گئی۔ 5 سے 7 ہزار شیعہ افراد اس جماعت کے اراکین شمار ہوتے ہیں۔ [8]
  • المنتظر کمپلیکس اینڈ اسکول: یہ خوجہ اثنا عشریہ کے اہم ترین تعلیمی مراکز میں سے ایک ہے جو افریقن فیڈریشن کے زیر نظر ہے اور اس کا انتظام جماعت خوجہ دارالسلام کرتی ہے۔ اس کمپلیکس میں مختلف تعلیمی امور انجام دیے جاتے ہیں اور شہر دارالسلام کے مختلف علاقوں میں اس کی شاخیں موجود ہیں۔[9]
  • مدرسہ حسینی: یہ ایک دینی درسگاہ ہے جو تنزانیہ میں مقیم شیعیان خوجہ اثنا عشریہ کے ساتھ مختص ہے۔[10]
  • العترة فاؤنڈیشن: اس فاونڈیشن کے تحت تعلیمی اور حفظان صحت سے متعلق خدمات سرانجام پاتی ہے۔[11]
  • مرکز اہل البیت: یہ بلال مسلم مشن سے متعلق ایک دینی درسگاہ ہے، اس مرکز کی تنزانیہ سے باہر بھی شاخیں موجود ہیں۔[12]
  • کیباہا تعلیمی کمپلیکس: یہ مرکز ویپاز تنظیم سے متعلق ایک تعلیمی مرکز ہے جو دارالسلام سے 35 کیلومیٹری کے فاصلے پر واقع ہے۔[13]
  • مسجد شیعیان خوجہ اثناعشری: یہ مسجد شہر کے مرکز میں واقع ہے اور دینی مناسبات و دیگر اجتماعی جلسات یہاں منعقد ہوتے ہیں۔[14]

غیر خوجہ شیعوں کے مراکز

  • مدرسہ امام رضا(ع)
  • امام حسین(ع) فاونڈیشن
  • مدرسہ امیرالمومنین(ع)
  • امام باقر(ع) فاونڈیشن
  • مدرسہ سبطین(ع)
  • مدرسہ اہل‌بیت(ع)
  • مدرسہ فاطمۃ الزہرا(س)؛ ویپاز تنظیم سے متعلق مدرسہ[15]

محرم کی عزاداری

دارالسلام شہر میں عشرہ محرم کے موقع پر عزاداری امام حسینؑ منعقد ہوتی ہے۔ یہاں کے شیعیان شب عاشور کو ماتمی دستہ کی شکل میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے شیعوں کی مرکزی مسجد کی طرف پیدل جلوس نکالتے ہیں۔ عزاداری کے اس جلوس میں ہندو اور دیگر غیر شیعہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں۔[16]

شیعہ شخصیات

  • سید سعید اختر رضوی: (1926-2002ء) تنزانیہ میں ہندوستانی نژاد شیعہ عالم دین اور شیعہ مبلغ؛ انہوں نے بلال مسلم مشن کی بنیاد رکھی[17] اور عالمی اہل بیت اسمبلی کے رکن تھے۔[18] سید سعید رضوی سنہ 2002ء کو تنزانیہ میں وفات پائی، انہیں خوجہ اثناعشریہ قبرستان میں مدفون کیا گیا۔[19]
  • جعفر محبوب سامجی: جماعت دارالسلام کے رکن ہیں اور المنتظر کمپلیکس اینڈ سکول کے انتظامی امور چلاتے ہیں۔[20]

حوالہ جات

  1. آشنایی با تانزانیا، سایت حج.
  2. «TANZANIA: Regions and Cities»، وبگاه جمعیت شهرها.
  3. نگاه کنید به عرب‌احمدی، «شیعیان کنیا و تانزانیا مناسبات با پیروان مذاهب»، ص105-142.
  4. نگاه کنید به عرب‌احمدی، «شیعیان کنیا و تانزانیا مناسبات با پیروان مذاهب»، ص131.
  5. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص173-174.
  6. امینی، تانزانیا، 1375ہجری شمسی، ص21.
  7. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص187.
  8. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص43.
  9. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص46.
  10. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص47.
  11. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص47-48.
  12. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص50-51.
  13. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص53.
  14. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص45.
  15. جعفریان، اطلس شیعہ، 1391ہجری شمسی، ص558.
  16. عرب‌احمدی، «مراسم سوگواری دهه محرم در دارالسلام»، ص85.
  17. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص413-414.
  18. روغنی، شیعیان خوجه در آئینۀ تاریخ، 1387ہجری شمسی، ص158.
  19. جعفریان، اطلس شیعه، 1391ہجری شمسی، ص557.
  20. رنجبرشیرازی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان»، ص46.

مآخذ

  • امینی، رحیم، تانزانیا، دفتر مطالعات سیاسی و بین‌المللی وزارت امور خارجه، تهران، 1375ہجری شمسی.
  • جعفریان، رسول، اطلس شیعه، انتشارات سازمان جغرافیایی، تهران، 1391ہجری شمسی.
  • رنجبرشیرازی، روح‌الله و فاطمه جان‌احمدی، «شیعیان تانزانیا و وضعیت آنان (با تأکید بر شیعیان خوجه اثناعشری)»، فصلنامه شیعه‌شناسی، سال دهم، ش40، زمستان 1391ہجری شمسی.
  • روغنی، زهرا، شیعیان خوجه در آینه تاریخ، پژوهشگاه علوم انسانی و مطالعات فرهنگی، تهران، 1387ش.
  • عرب‌احمدی، امیربهرام، «شیعیان کنیا و تانزانیا مناسبات با پیروان مذاهب»، مطالعات راهبردی جهان اسلام، شماره 63، پاییز 1394ہجری شمسی.
  • عرب‌احمدی، امیربهرام، «مراسم سوگواری دهه محرم در دارالسلام»، چشم‌انداز ارتباطات فرهنگی، شماره 21، 1384ہجری شمسی.
  • عرب‌احمدی، امیربهرام، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، مؤسسه شیعه‌شناسی، قم، 1389ہجری شمسی.
  • «TANZANIA: Regions and Cities»، وبگاه جمعیت شهرها، تاریخ بازدید: 5 مهر 1402ہجری شمسی.