بلال مسلم مشن

ویکی شیعہ سے
بلال مسلم مشن
کوائف
تأسیس1968ء
بانیسید سعید اختر رضوی
فعالیت‌تبلیغ اسلام ●عام‌المنفعت خدمات ● دینی علوم کی تعلیم ● مجلات کی اشاعت
محل وقوعتنزانیہ
دیگر معلومات
وضعیتفعال
ویب سائٹhttps://bilal.or.tz/


بِلالْ مُسْلِمْ مشن (Bilal Muslim Mission)، ایک تبلیغی، تعلیمی اور خیراتی تنظیم ہے جو خوجہ شیعہ اثنا عشری کے ادارہ جات سے منسلک ہے۔ سنہ 1968ء کو تنزانیہ کے شیعہ رہنما سید سعید اختر رضوی نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کی فعالیتیں تنزانیہ اور دیگر ممالک بشمول کینیا، مڈغاسکر، برونڈی، ریاست ہائے متحدہ‌ امریکا اور کینیڈا میں بھی سرانجام پاتی ہیں۔

شہروں اور دیہاتوں میں مبلغین بھیجنا، عام المنفعت امور انجام دینا جیسے غریب و نادار مسلمانوں اور عیسائیوں کی مدد کرنا، سواحلی اور انگریزی زبان میں کتابیں اور رسالے شائع کرنا اور شیعہ طلباء کو مکتب اہل بیتؑ سے ہماہنگ تعلیمی مواد فراہم کرنا بلال مسلم مشن کے اہم کاموں میں سے ہیں۔ شیعہ مجتہدین میں سے سید محسن حکیم، سید ابوالقاسم خوئی اور سید علی حسینی سیستانی نے سہم امامؑ کا نصف اس تنظیم پر خرچ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

بنیاد اور دائرہ کار

سید اختر رضوی بانی بلال مسلم مشن

بلال مسلم مشن سنہ 1968ء کو ایک فلاحی ٹرسٹ کے عنوان سے تنزانیہ میں رجسٹرد کیا گیا۔[1] سنہ 1964ء میں سید سعید اختر رضوی نے افریقہ کی خوجہ اثنا عشری فیڈریشن کی سپریم کونسل کے اراکین کو ایک تبلیغی پلان تجویز کیا، اگرچہ یہ پلان فیڈریشن کے اراکین نے قبول نہیں کیا، تاہم دارالسلام میں خوجہ اثناعشری کی جماعت نے اسے اپنی تبلیغی پالیسیوں کی سرفہرست میں رکھا اور انہوں نے بلال مسلم مشن انسٹیٹیوٹ قائم کیا۔[2]

لال مسلم مشن انسٹیٹیوٹ کا مرکزی دفتر تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں ہے[3] یہ تنظیم اس ملک کے اکثر شہروں میں اپنی فعالیتیں انجام دیتی ہے۔ اس کے علاوہ کینیا،مڈغاسکر، برونڈی، ٹرینیڈاڈ، جنوبی امریکہ کی خود مختار ریاست گیانا اور امریکہ میں بھی اس تنظیم کی فعالیتیں سرانجام پاتی ہیں۔[4] کہا جاتا ہے کہ تنزانیہ مرکز کے بعد اس تنظیم کا سب سے اہم شعبہ کینیا میں ہے۔[5]

بلال مسلم مشن کے ایک شعبے نے سنہ 1992ء سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں تبلیغی کام شروع کیا؛ اس کے ساتھ امریکہ اور کینیڈا میں تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھی۔[6] بلال مسلم مشن آف امریکہ کے قیام سے پہلے گیانا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو تنزانیہ تنظیم کے دائرہ کار میں تھے، بلال مسلم مشن آف امریکہ کے قیام کے بعد یہ ممالک اس تنظیم کے دائرے میں آ گئے۔[7]

سرگرمیاں

بلال مسلم مشن تنظیم کی جانب سے انجام دیے جانے والے امور میں اسلامی اور شیعی تعلیمات پر مشتمل کتابوں اور مجلات کی اشاعت، اسلامی اور شیعہ نصاب کی تعلیم، مختلف شہری اور دیہی علاقوں میں مبلغ بھیجنے اور عام المنفعت امور شامل ہیں:

  • تنزانیہ، کینیا، مڈغاسکر، برونڈی اور کانگو جیسے ممالک کے شہروں اور دیہاتوں میں مبلغ بھیجنا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ان مبلغین کی تبلیغ کی بدولت مذکورہ ممالک کے شہری اور دیہی علاقوں میں شیعہ مذہب روز بروز بڑھتا گیا۔ یہاں بھیجے گئے مبلغین مختلف ممالک کے مسلم اور عیسائی قیدیوں سے رابطے میں رہے اور انہیں اس تنظیم کی تعلیمات محمد و آل محمدؐ پر مشتمل کتابیں اور پمفلٹ فراہم کرتے تھے۔[8]
  • عام‌ المنفعت امور: اس تنظیم نے اب تک غریب مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ ان خدمات میں درج ذیل امور شامل ہیں:

شہروں اور دیہاتوں میں طبی اور امراض چشم کے کیمپوں کا قیام، مشرقی اور جنوب مشرقی افریقہ میں کئی شفاخانوں کا قیام، ملیریا اور ایڈز کی روک تھام کے لیے اقدامات، اسکولوں اور مساجد کی تعمیر اور مستحق لوگوں میں خوراک اور کپڑوں کی تقسیم۔[9]

  • سواحلی زبان میں "صوت البلال" میگزین کی اشاعت اور انگریزی زبان دانوں کے لیے "نور" (Light) میگزین کی اشاعت: مجلہ نور کا پہلا ایڈیشن 1963ء میں شائع ہوا اور اس کی 75 کاپیاں چھپ گئیں۔ "صوت البلال" میگزین جسے سب سے پہلے خوجہ شیعوں کے علی دینا نے شائع کیا تھا، سنہ 1967ء میں تنزانیہ میں بلال مسلم مشن سینٹر کے حوالے کیا گیا۔[10]
  • انگریزی اور سواحلی زبان میں اسلامی کتب کی اشاعت: [11] یہ کتابیں انسٹی ٹیوٹ کے رسائل کے ساتھ امریکہ، کینیڈا، گیانا، ہندوستان، پاکستان، سری لنکا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا وغیرہ کے دینی درس گاہوں اور مساجد میں مفت تقسیم کی جاتی ہیں۔ [12]
  • شیعہ طلباء کو اسلامی اور شیعہ کتب کی تعلیم: اس کام کا آغاز طلباء کے ایک گروہ کو دینی علوم کی تعلیم کے لیے بھیجنے سے ہوا۔ اس گروہ نے پہلے حوزہ علمیہ نجف میں تعلیم حاصل کی، پھر عراقی بعث پارٹی کے دور حکومت میں پابندیوں کی وجہ سے انہیں لبنان بھیج دیا گیا، اس کے بعد یہ لوگ حوزہ علمیہ قم میں تعلیم حاصل کی، یہاں سے واپس آنے کے انہوں نے تنزانیہ اور کینیا کے بلال مسلم مشن اسکولوں کے پہلے مقامی اساتذہ کے طور پر تدریسی خدمات انجام دیں۔[13]

اس تنظیم کی جانب سے تنزانیہ اور کینیا میں بورڈنگ اسکولوں کے قیام کے علاوہ، دلچسپی رکھنے والے مسلمانوں کے لیے اسلامی علوم پر مبنی خط و کتابت کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا گیا، جس میں اسلامی تاریخ، سیرت معصومینؑسے متعلق مواد، اسلامی اخلاقیات اور شیعہ مذہب کی تعلیمات شامل تھیں۔[14]انٹرنیٹ میں روز افزوں ترقی کی وجہ سے آج کل آنلائن ان کورسز کا اہتما کیا جاتا ہے۔[15]

اخراجات

شیعہ اطلس کی کتاب میں رسول جعفریان کے مطابق، بلال مسلم مشن اپنی تنظیم کے اخراجات کو دیگر چیزوں کے علاوہ، رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرکے پورے کرتے ہیں [16]۔ نیز، شیعہ بعض مراجع تقلید نے اس تنظیم کو سہم امام کا کچھ حصہ خرچ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ سہم امام کی اجازت دینے والے فقہا میں سید محسن حکیم، سید ابوالقاسم خوئی اور سید علی سیستانی شامل ہیں۔[17]

حوالہ جات

  1. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص174؛ رنجبر شیرازی، شیعیان تانزانیا، 1393ہجری شمسی، ص76؛ روغنی، شیعیان خوجه در آینه تاریخ، 1387ہجری شمسی، ص15-16.
  2. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص173-174.
  3. امینی، تانزانیا، 1375ہجری شمسی، ص20-23.
  4. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص175.
  5. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص181.
  6. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص184.
  7. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ش، ص184-185.
  8. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ش، ص179.
  9. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص180.
  10. روغنی، شیعیان خوجه در آینه تاریخ، 1387ہجری شمسی، ص19.
  11. روغنی، شیعیان خوجه در آینه تاریخ، 1387ہجری شمسی، ص19.
  12. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص176.
  13. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص176؛ رنجبر شیرازی، شیعیان تانزانیا، 1393ہجری شمسی، ص78.
  14. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص177.
  15. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ہجری شمسی، ص178.
  16. جعفریان، اطلس شیعه، 1391ہجری شمسی، ص557.
  17. عرب‌احمدی، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، 1389ش، ص174.

مآخذ

  • امینی، رحیم، تانزانیا، تهران، دفتر مطالعات سیاسی و بین‌المللی، 1375ہجری شمسی.
  • جعفریان، رسول، اطلس شیعه، تهران، انتشارات سازمان جغرافیایی، 1391ہجری شمسی.
  • رنجبر شیرازی، روح‌الله، شیعیان تانزانیا، قم، مؤسسه شیعه‌شناسی، 1393ہجری شمسی.
  • روغنی، زهرا، شیعیان خوجه در آینه تاریخ، تهران، پژوهشگاه علوم انسانی و مطالعات فرهنگی، 1387ہجری شمسی.
  • عرب‌احمدی، امیربهرام، شیعیان خوجه اثناعشری در گستره جهان، قم، مؤسسه شیعه‌شناسی، 1389ہجری شمسی.