"زنجیر زنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
زنجیرزنی کیلئے کوئی خاص مکان یا جگہ معین نہیں بلکہ گلیوں، سڑکوں اور مختلف مذہبی مقامات جیسے امام بارگاہوں اور حسینیہ جات کے صحنوں میں زنجیرزنی کی جاتی ہے۔<ref>محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، ص ۷۱</ref> | زنجیرزنی کیلئے کوئی خاص مکان یا جگہ معین نہیں بلکہ گلیوں، سڑکوں اور مختلف مذہبی مقامات جیسے امام بارگاہوں اور حسینیہ جات کے صحنوں میں زنجیرزنی کی جاتی ہے۔<ref>محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، ص ۷۱</ref> | ||
== | ==منشاء پیائش== | ||
یہ رسم [[اسیران کربلا]] پر کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام لے جاتے وقت ڈھائے جانے والے مظالم کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ زنجیرزنی کے ذریعے متعلقہ شخص اپنے آپ کو اہل بیت عصمت و طہارت پر آنے والی مصیبتوں میں اپنے آپ کو بھی شریک قرار دیتے ہوئے اہل بیت کے ساتھ اظہار ہمدردی اور ان کے دشمنوں سے اظہار نفرت کرتے ہیں۔<ref>محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، ص ۱۴۸</ref> | |||
== | ==انواع و اقسام== | ||
یہ رسم ایران اور عراق کے مختلف مناطق میں مختصر اختلاف کے ساتھ یکساں طور پر ادا کی جاتی ہے۔ لیکن ہندوستان اور پاکستان میں اس کی نوعیت بالکل متفاوت طور پر انجام پاتی ہے۔ ان دو ملکوں میں عموما زنجیروں کے آخری سرے پر تیز دھار چاقو وغیرہ باندھا جاتا ہے یوں یہ رسم کسی حد تک قمہ زنی سے مشابہت پیدا کرتی ہے۔ | |||
===در ایران=== | ===در ایران===<!-- | ||
[[پروندہ:زنجیرزنی در ایران.jpg|بندانگشتی||250px|alt|تصویری از یک دستہ زنجیرزنی در ایران]] | [[پروندہ:زنجیرزنی در ایران.jpg|بندانگشتی||250px|alt|تصویری از یک دستہ زنجیرزنی در ایران]] | ||
زنجیرزنان در ایران، بہ صورت منظم و پشت سرہم در ستونہای دو تایی یا بیشتر حرکت میکنند. در ردیفہای جلو پیشکسوتان و سپس جوانان، نوجوانان و کودکان حرکت میکنند.<ref>محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، ص ۱۴۲</ref> بہ صورت ہماہنگ، بر اساس ریتم نوحہای کہ ہمزمان نوحہخوان میخوانند، زنجیرہا را بر کتف و پشت و گاہی سر و سینہ خود میکوبند. ہمراہ دستہ، طبل و سنج میکوبند. زنجیرزنی سبکہای گوناگونی دارد؛ از جملہ تکضرب، سہضرب، چہارضرب و بیشتر. ریتم آن تابع ریتم نوحہ و طبل است.<ref>محسن حساممظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، مدخل زنجیرزنی</ref> | زنجیرزنان در ایران، بہ صورت منظم و پشت سرہم در ستونہای دو تایی یا بیشتر حرکت میکنند. در ردیفہای جلو پیشکسوتان و سپس جوانان، نوجوانان و کودکان حرکت میکنند.<ref>محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، ص ۱۴۲</ref> بہ صورت ہماہنگ، بر اساس ریتم نوحہای کہ ہمزمان نوحہخوان میخوانند، زنجیرہا را بر کتف و پشت و گاہی سر و سینہ خود میکوبند. ہمراہ دستہ، طبل و سنج میکوبند. زنجیرزنی سبکہای گوناگونی دارد؛ از جملہ تکضرب، سہضرب، چہارضرب و بیشتر. ریتم آن تابع ریتم نوحہ و طبل است.<ref>محسن حساممظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، مدخل زنجیرزنی</ref> |
نسخہ بمطابق 11:58، 23 ستمبر 2017ء
زنجیرزنی | |
---|---|
معلومات | |
زمان | محرم • صفر |
جغرافیائی حدود | ایران • عراق • پاکستان • ہندوستان وغیرہ |
علامتیں | زنجیر |
اہم مذہبی تہواریں | |
سینہزنی، زنجیرزنی، اعتکاف، شب بیداری، تشییع جنازہ، | |
متفرق رسومات |
زَنْجیرزَنی عزاداری کے اجتماعی مراسم میں سے ہے جسے شیعہ حضرات اہل بیت خصوصا اسیران کربلا پر ڈھائے جانے والے مظالم کی یاد میں مناتے ہیں۔ شیعہ اسیران شام کے مصائب کو یاد کرکے زنجیروں کے ایک گچھے کو جو لکڑی کے دستے کے ذریعے آپس میں ملے ہوئے ہیں، اپنے کاندوں اور پیٹھ پر مارتے ہیں۔ یہ رسم ہندوستان، پاکستان، ایران، عراق سمیت کم و بیش دنیا کے مختلف ملکوں میں جہاں شیعوں کی آبادی موجود ہو منائے جاتے ہیں۔ مختلف ملکوں میں یہ رسم مختلف نوعیت کے ساتھ مختلف مناسبتوں میں انجام پاتے ہیں۔ ایران اور عراق وغیرہ میں محرم کے پہلے اور صفر کے آخری عشرے میں منائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان اور ہندوستان میں صرف عاشورا کے دن نکالے جانے والے جلوسوں میں زنجیرزنی کی جاتی ہے۔ زنجیرزنی عموما اجتماعی صورت میں نوحہ خوانی کے ساتھ انجام دی جاتی ہے اور ایران، عراق اور بعض دوسرے ملکوں میں عزاداری سے مخصوص ڈھول بانسری کے ساتھ زنجیرزنی کی جاتی ہے۔ اگرچہ فقہاء کی اکثریت زنجیرزنی کو جائز سمجھتے ہیں لیکن بعض فقہاء قمہزنی کی طرح اسے بھی حرام سمجھتے ہیں۔
زنجیرزنی کی تاریخ
کہا جاتا ہے کہ زنجیرزنی کی ابتداء برصغیر پاک و ہند سے ہوئی۔ یہ احتمال دیا جاتا ہے کہ سلسلہ قاجاریہ کے دور حکومت میں یہ رسم ایران میں پہنچ گئی ہے۔ ایران کی پرانی تاریخی منابع میں زنجیرزنی سے متعلق کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ ناصرالدینشاہ کی حکومت کے دوریان ایران آنے والے سیاحوں کے سفرناموں میں زنجیرزنی کا تذکرہ ملتا ہے۔ رضاشاہ کے دور میں عزاداری کی ہر قسم کی رسومات منجملہ زنجیرزنی پر پابندی لگائی گئی۔ محمدرضا پہلوی کے دور میں بھی بعض اوقات اس رسم کی ادائیگی کو ممنوع قرار دیا گیا۔ مثلا 1955ء کی محرم الحرام میں پہلوی حکومت نے سید ہبۃالدین شہرستانی جو اس وقت عراق میں مرجع تقلید تھے، کے زنجیرزنی سے متعلق فتوے کا بہانا بنا کر زنجیرزنی سمیت عزاداری کے بعض دیگر رسومات پر پابندی لگا دی گئی۔ اس پابندی کے خلاف لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی جس کی ایک مثال آذربایجان والوں نے آٹھ محرم الحرام کو سید محمد بہبہانی کے گھر کے قریب زنجیرزنی کا ایک بہت بڑا دستہ نکال کر دہرنا دیا جو اس وقت کے وزیر اعظم "حسین علاء" کی مداخلت سے اختتام پذیر ہوا۔[1] اسی طرح 1927ء میں حیدرآباد میں زنجیرزنی پر پابندی لگا دی گئی۔
جغرافیائی حدود
زنجیرزنی شیعوں کی عزاداری کی رسومات میں سے ہے جو عموما ایران، عراق، لبنان، پاکستان اور ہندوستان وغیرہ میں مختلف انداز میں انجام دی جاتی ہے۔[2]
زنجیرزنی کیلئے کوئی خاص مکان یا جگہ معین نہیں بلکہ گلیوں، سڑکوں اور مختلف مذہبی مقامات جیسے امام بارگاہوں اور حسینیہ جات کے صحنوں میں زنجیرزنی کی جاتی ہے۔[3]
منشاء پیائش
یہ رسم اسیران کربلا پر کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام لے جاتے وقت ڈھائے جانے والے مظالم کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ زنجیرزنی کے ذریعے متعلقہ شخص اپنے آپ کو اہل بیت عصمت و طہارت پر آنے والی مصیبتوں میں اپنے آپ کو بھی شریک قرار دیتے ہوئے اہل بیت کے ساتھ اظہار ہمدردی اور ان کے دشمنوں سے اظہار نفرت کرتے ہیں۔[4]
انواع و اقسام
یہ رسم ایران اور عراق کے مختلف مناطق میں مختصر اختلاف کے ساتھ یکساں طور پر ادا کی جاتی ہے۔ لیکن ہندوستان اور پاکستان میں اس کی نوعیت بالکل متفاوت طور پر انجام پاتی ہے۔ ان دو ملکوں میں عموما زنجیروں کے آخری سرے پر تیز دھار چاقو وغیرہ باندھا جاتا ہے یوں یہ رسم کسی حد تک قمہ زنی سے مشابہت پیدا کرتی ہے۔
در ایران
حوالہ جات
منابع
- فرہنگ سوگ شیعی، مدخل زنجیرزنی، محسن حساممظاہری
- صفیہ رضایی، عزاداری امام حسین در جہان، انتشارات سبط النبی، قم، ۱۳۸۸
- محمدصادق فربد، کتاب ایران: سوگواریہای مذہبی در ایران، الہدی، تہران، ۱۳۸۶
- ابراہیم حیدری، تراژدی کربلا، ترجمہ علی معموری و محمدجواد معموری، مؤسسہ دار الکتاب الاسلامیۃ، قم، ۱۳۸۰