confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←1. آیت کا نزول مکہ میں: تمیز کاری) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←۲. اہل کتاب کو ابلاغ: تمیزکاری) |
||
سطر 54: | سطر 54: | ||
جیسا کہ بعض نے لکھا ہے کہ یہ آیت مدینہ میں نازل ہوئی ہے<ref>ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳ق، ج۳، ص۵۲۹.</ref> اور اس کا مقصد رسول اللہ کو موظف کرنا تھا کہ وہ کسی واہمہ کے بغیر اہل کتاب کو وحی کے حقائق ابلاغ کریں <ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۴، جزء ۶، ص۱۹۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث، ج۱۲، ص۴۰۱.</ref>محمد بن یوسف ابو حیان نے کہا ہے کہ رسول اللہ کو اس آیت کے ذریعے کہا گیا کہ وہ [[رجم|سنگسار]] اور [[قصاص]] کے حکم کو یہودیوں اور مسیحیوں کو پہنچائیں کیونکہ انہوں نے تورات و انجیل میں ان احکام میں تحریف کی تھی ۔ <ref>ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳م، ج۳، ص۵۲۹.</ref> | جیسا کہ بعض نے لکھا ہے کہ یہ آیت مدینہ میں نازل ہوئی ہے<ref>ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳ق، ج۳، ص۵۲۹.</ref> اور اس کا مقصد رسول اللہ کو موظف کرنا تھا کہ وہ کسی واہمہ کے بغیر اہل کتاب کو وحی کے حقائق ابلاغ کریں <ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۴، جزء ۶، ص۱۹۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث، ج۱۲، ص۴۰۱.</ref>محمد بن یوسف ابو حیان نے کہا ہے کہ رسول اللہ کو اس آیت کے ذریعے کہا گیا کہ وہ [[رجم|سنگسار]] اور [[قصاص]] کے حکم کو یہودیوں اور مسیحیوں کو پہنچائیں کیونکہ انہوں نے تورات و انجیل میں ان احکام میں تحریف کی تھی ۔ <ref>ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳م، ج۳، ص۵۲۹.</ref> | ||
ان کا یہ کہنا ہے کہ | ان کا یہ کہنا ہے کہ اس آیت سے پہلی اور بعد والی آیات اہل کتاب سے مربوط ہیں اور اس آیت کا موضوع بھی اس سے پہلے اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں ہونا چاہئے۔ | ||
'''نقد''' | |||
تاریخی مآخذ کے مطابق مسلمانوں کی یہودیوں سے [[جنگ بنی قریظہ]] اور [[جنگ خیبر]] میں یہودیوں کا غرور اور زور ٹوٹ گیا تھا اور ان کے مراکز پر کنٹرول کرنے اور بعض کو مدینہ سے جلاوطن کرنے کے بعد ان کا اثر رسوخ ماند پڑگیا۔<ref>احزاب:۲۶ـ۲۷؛ حشر:۲ـ۴.</ref> جبکہ حجاز کے عیسائی خاص طور پر مدینہ میں اس قدر قدرت مند نہیں تھے اور مسلمانوں کے ساتھ صرف مباہلے میں آمنے سامنے ہوئے تھے۔<ref>آل عمران:۶۱.</ref> اور وہ بھی خود ہی انکی فرمائش پر منسوخ ہوا۔ | |||
پس ان حقائق کی روشنی میں رسول خدا اور مسلمانوں کو رسول خداؐ کی عمر کے آخری سالوں میں یہود اور نصاری سے کسی قسم کا خوف اور پریشانی لاحق نہیں تھی کہ جو کسی قسم کے پیغام کو ان تک ابلاغ کرنے میں رکاوٹ بنے ۔اسکے علاوہ مذکورہ آیت موضوع کے لحاظ سے پہلی اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں بلکہ سازگار ہے کیونکہ مذکورہ آیت سے پہلی اور بعد والی آیات یہود اور نصارا کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں چونکہ وہ یہ خیال کرتے تھے کہ رسول خدا کی رحلت کے ساتھ ہی مسلمانوں کی قدرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں دوبارہ نفوذ و قدرت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوگا ۔ لیکن اس آیت تبلیغ میں پیغمبر اکرمؐ کے بعد کی امت اسلامیہ کی رہبری کے تعین کے ذریعے ان کے اس خیال کا بطلان کو ظاہر کیا گیا نیز یہ مطلب [[آیت اکمال]] سے سازگار بہے جو علیؑ کی ولایت کے اعلان کے بعد نازل ہوئی۔<ref>طوسی، ج ۳، ص ۴۳۵ ۔ فضل طبرسی، ۱۴۰۸، ج ۳، ص ۲۴۶ ۔ حویزی، ج ۱، ص ۵۸۷ ـ۵۹۰</ref> | |||
==اہم نکات== | ==اہم نکات== |