مندرجات کا رخ کریں

"حضرت اسماعیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 8: سطر 8:
[[سورہ انبیاء]] کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.<ref>انبیاء، آیه۸۵؛ ص‌، آیه ۴۸.</ref>
[[سورہ انبیاء]] کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.<ref>انبیاء، آیه۸۵؛ ص‌، آیه ۴۸.</ref>
===اسماعیل صادق الوعد===
===اسماعیل صادق الوعد===
بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' <ref>ك: فخرالدین‌ رازی‌، ، ج۲۲، ص۲۱۰.</ref> کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزںد اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. <ref> مریم‌، آیه۵۴</ref>
بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' <ref>ك: فخرالدین‌ رازی‌، ، ج۲۲، ص۲۱۰.</ref> کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزند اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. <ref> مریم‌، آیه۵۴</ref>
 
==حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کی داستان==
==حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کی داستان==
روائی منابع میں، حضرت اسماعیل(ع) کی داستان زندگی کے بارے میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کی زوجہ سارہ، کیونکہ بانجھ تھی اور جب اس نے دیکھا کہ اس کے شوہر حضرت ابرہیم(ع)  کو فرزند کا بہت شوق ہے تو اپنی کنیز حاجر کی شادی حضرت ابراہیم سے کروا دی تا کہ شاید اس طرح وہ صاحب فرزند ہو جائیں. حاجر ابراہیم(ع) سے حاملہ ہو گئیں اور آپ کے ہاں فرزند متولد ہوا جس کا نام اسماعیل رکھا گیا.<ref>نك: بغوی، ج۳، ص۶۲۴؛ راوندی، ص۱۸۹؛ طبرسی‌، ج۵، ص۸۰۰؛ نیز نك: فخرالدین‌ رازی‌، ج۲۱، ص۲۳۲.</ref>
روائی منابع میں، حضرت اسماعیل(ع) کی داستان زندگی کے بارے میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کی زوجہ سارہ، کیونکہ بانجھ تھی اور جب اس نے دیکھا کہ اس کے شوہر حضرت ابرہیم(ع)  کو فرزند کا بہت شوق ہے تو اپنی کنیز حاجر کی شادی حضرت ابراہیم سے کروا دی تا کہ شاید اس طرح وہ صاحب فرزند ہو جائیں. حاجر ابراہیم(ع) سے حاملہ ہو گئیں اور آپ کے ہاں فرزند متولد ہوا جس کا نام اسماعیل رکھا گیا.<ref>نك: بغوی، ج۳، ص۶۲۴؛ راوندی، ص۱۸۹؛ طبرسی‌، ج۵، ص۸۰۰؛ نیز نك: فخرالدین‌ رازی‌، ج۲۱، ص۲۳۲.</ref>
گمنام صارف