مندرجات کا رخ کریں

"ابو عبیدہ جراح" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 68: سطر 68:
== فتوحات اسلامی میں شرکت==
== فتوحات اسلامی میں شرکت==
===فتح شام===
===فتح شام===
فتوحات شام   سے مربوط روایات میں ابو عبیدہ کی شرکت اور سرگرمیاں بہت زیادہ غیر واضح ہے ۔اس کا سبب ایران و شام کی سرزمینوں کی فتح سے متعلق روایات میں پایا جانے والا تناقض ہے ۔طبری<ref>طبری، ج۳، ص۳۸۷.</ref> کی ابن اسحاق سے مروی روایت کے مطابق ابوعبیده ابوبکر کی جانب سے ان چند سرداروں میں تھا جو تمام شام کی طرف گئے <ref> طبری، ج۳، ص۳۹۴.</ref> اگرچہ اس معاملے میں تمام سپاہ کی سرداری ابو عبیدہ کے حوالے کرنے کی روایات بھی مذکور ہیں لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  شام کی زمینوں کے فتح کے موقع کے حالات سپہ سالاری ایک فرد کے حوالے کرنے کے موافق نہیں تھے۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۲۸؛ قس: ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۶  ۱۸.</ref>
فتوحات شام سے مربوط روایات میں ابو عبیدہ کی شرکت اور سرگرمیاں بہت زیادہ غیر واضح ہیں۔ اس کا سبب ایران و شام کی سرزمینوں کی فتح سے متعلق روایات میں پایا جانے والا تناقض ہے۔ طبری<ref> طبری، ج۳، ص۳۸۷.</ref> کی ابن اسحاق سے مروی روایت کے مطابق ابو عبیده ابوبکر کی جانب سے ان چند سرداروں میں تھے جو شام کی طرف گئے<ref> طبری، ج۳، ص۳۹۴.</ref> اگرچہ اس معاملے میں تمام سپاہ کی سرداری ابو عبیدہ کے حوالے کرنے کی روایات بھی مذکور ہیں لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  شام کی زمینوں کے فتح کے موقع کے حالات سپہ سالاری ایک فرد کے حوالے کرنے کے موافق نہیں تھے۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۲۸؛ قس: ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۶  ۱۸.</ref>


جب دمشق مسلمانوں کے محاصرے میں تھا۔ اس وقت [[ابوبکر]] فوت ہو گیا اور حضرت عمر شروع سے ہی [[خالد بن ولید]] کے موافق نہیں تھے ۔<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۶.</ref> پس اس نے خلافت پر تخت نشین ہوتے ہی کسی قیل قال کے بغیر ابوعبیدہ کو مسلمانوں کے لشکر کا سپہ سالار بنا دیا  ۔<ref> زہری، المغازی النبوی‍ہ، ص۱۵۱؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۳۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۷، ص۳۹۷.</ref>
جب دمشق مسلمانوں کے محاصرے میں تھا۔ اس وقت [[ابوبکر]] کی وفات ہوگئی اور حضرت عمر شروع سے ہی [[خالد بن ولید]] کے موافق نہیں تھے۔<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۶.</ref> لہذا انہوں نے خلافت پر تخت نشین ہوتے ہی کسی قیل قال کے بغیر ابو عبیدہ کو مسلمانوں کے لشکر کا سپہ سالار بنا دیا۔<ref> زہری، المغازی النبوی‍ہ، ص۱۵۱؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۳۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۷، ص۳۹۷.</ref>


طبری <ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> کی [[سیف بن عمر]] سے منقول خبر کے مطابق خالد نے شروع میں لشکر کے اندر پھوٹ پڑنے کے خطرے کے پیش نظر اپنے معزول ہونے کی خبر کو لشکریوں چھپائے رکھا ۔لکھتے ہیں کہ ابوعبیده نے بھی شروع میں اپنے سپہ سالار بننے کی خبر کو آشکار نہیں کیا ۔<ref>طبری، ج۳، ص۴۳۵؛ زہری، المغازی النبوی‍ہ، ص۱۷۴.</ref>
طبری <ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> کی [[سیف بن عمر]] سے منقول خبر کے مطابق خالد نے شروع میں لشکر کے اندر پھوٹ پڑنے کے خطرے کے پیش نظر اپنے معزول ہونے کی خبر کو لشکریوں چھپائے رکھا۔ لکھتے ہیں کہ ابو عبیده نے بھی شروع میں اپنے سپہ سالار بننے کی خبر کو آشکار نہیں کیا۔<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۵؛ زہری، المغازی النبوی‍ہ، ص۱۷۴.</ref>


=== بعلبک و حمص===
=== بعلبک و حمص===
ابو عبیده دمشقیوں سے صلح کے بعد حمص روانہ ہو گیا اور پہلے بعلبک کے اہالیوں سے صلح کی اور پھر اس نے حمص پر حملہ کیا۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> لیکن لاذقیہ کا علاقہ سخت جنگ کے بعد فتح ہوا۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بلاذری<ref> فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> کے مطابق [[رجب]] [[سنہ 15 ہجری]] میں [[یرموک]] کی سخت جنگ کے بعد ابو عبیده نے قنسرین اور انطاکی کو فتح کیا۔<ref> فتوح، ج۱، ص۱۷۲  ۱۷۴.</ref> [[عمرو بن عاص]]] کے ذریعے ہونے والی [[اردن]] اور [[فلسطین]] کی مانند سرزمینوں کی فتوحات میں ابو عبیدہ نے نظارت کے فرائض انجام دیئے۔<ref> ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۰۷.</ref>
ابو عبیده دمشقیوں سے صلح کے بعد حمص روانہ ہو گیا اور پہلے بعلبک والوں سے صلح کی اور پھر اس نے حمص پر حملہ کیا۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> لیکن لاذقیہ کا علاقہ سخت جنگ کے بعد فتح ہوا۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بلاذری<ref> فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> کے مطابق [[رجب]] [[سنہ 15 ہجری]] میں [[یرموک]] کی سخت جنگ کے بعد ابو عبیده نے قنسرین اور انطاکی کو فتح کیا۔<ref> فتوح، ج۱، ص۱۷۲  ۱۷۴.</ref> [[عمرو بن عاص]]] کے ذریعے ہونے والی [[اردن]] اور [[فلسطین]] کی مانند سرزمینوں کی فتوحات میں ابو عبیدہ نے نظارت کے فرائض انجام دیئے۔<ref> ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۰۷.</ref>


کہتے ہیں کہ جب ابوعبیده (17 ھ) میں [[بیت المقدس]] کی فتح میں سرگرم تھا، شہر کے لوگوں نے صلح اور جزیے دینے کا اس شرط پر ارادہ ظاہر کیا کہ خلیفہ خود صلح کرنے کیلئے شام آئے۔ ابو عبیده نے عمر کو خط لکھا تو عمر جابیہ (دمشق) آیا اور پھر وہاں سے [[بیت المقدس]] آ کر صلح نامے پر دستخط کیے۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۴؛ طبری،‌ ج۳، ص۶۰۸  ۶۰۹، قس: ج۴، ص۵۶  ۵۷.</ref>
کہتے ہیں کہ جب ابوعبیده (17 ھ) میں [[بیت المقدس]] کی فتح میں سرگرم تھا، شہر کے لوگوں نے صلح اور جزیے دینے کا اس شرط پر ارادہ ظاہر کیا کہ خلیفہ خود صلح کرنے کیلئے شام آئے۔ ابو عبیده نے عمر کو خط لکھا تو عمر جابیہ (دمشق) آئے اور پھر وہاں سے [[بیت المقدس]] آ کر صلح نامے پر دستخط کی۔<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۴؛ طبری،‌ ج۳، ص۶۰۸  ۶۰۹، قس: ج۴، ص۵۶  ۵۷.</ref>


==وفات==
==وفات==
گمنام صارف