گمنام صارف
"ابو عبیدہ جراح" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہل سنت اور شیعوں کی مختلف رائے
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 85: | سطر 85: | ||
[[اہل سنت]] [[صحابی]] ہونے اور ان کی کتابوں میں [[رسول اللہ]] سے منقول روایات کی بنا پر اس کی مدح کے قائل ہیں۔<ref> ابو نعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۸ کے بعد؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۶ ۷؛ مزی، تحفۃ الاشراف، ج۴، ص۲۳۱ ۲۳۳.</ref> اسی طرح اس کے لیے فضائل نقل کرتے ہیں۔<ref> احمد بن حنبل، الزہد، ص۲۳۰؛ حاکم، المستدرك علی الصحیحین، ج۳، ص۲۶۲ ۲۶۸؛ ابن سلام، ص۷۳ ۷۴.</ref> [[عمر بن خطاب]] سے منقول ایک روایت کی بنا پر اسے [[عشره مبشره|عشره مبشّره]] یعنی ایسے صحابی جنہیں رسول اللہ نے ان کی زندگی میں جنت کی بشارت دی تھی۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ج۲، ص۷۹۳؛ محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۵۰ ۳۵۱.</ref> نیز ذکر کرتے ہیں کہ عمر چنداں اس پر اعتماد نہیں کرتے تھے اور عمر نے اس کے متعلق کہا: اگر مجھے موت آ گئی اور ابو عبیده زنده ہو تو وہ اسے اپنی جگہ نامزد کرے گا۔<ref> احمد بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۴۳؛ بلاذری، انساب، ۲/گ۳۴۶ الف، طبری، ج۴، ص۲۲۷.</ref> | [[اہل سنت]] [[صحابی]] ہونے اور ان کی کتابوں میں [[رسول اللہ]] سے منقول روایات کی بنا پر اس کی مدح کے قائل ہیں۔<ref> ابو نعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۸ کے بعد؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۶ ۷؛ مزی، تحفۃ الاشراف، ج۴، ص۲۳۱ ۲۳۳.</ref> اسی طرح اس کے لیے فضائل نقل کرتے ہیں۔<ref> احمد بن حنبل، الزہد، ص۲۳۰؛ حاکم، المستدرك علی الصحیحین، ج۳، ص۲۶۲ ۲۶۸؛ ابن سلام، ص۷۳ ۷۴.</ref> [[عمر بن خطاب]] سے منقول ایک روایت کی بنا پر اسے [[عشره مبشره|عشره مبشّره]] یعنی ایسے صحابی جنہیں رسول اللہ نے ان کی زندگی میں جنت کی بشارت دی تھی۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ج۲، ص۷۹۳؛ محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۵۰ ۳۵۱.</ref> نیز ذکر کرتے ہیں کہ عمر چنداں اس پر اعتماد نہیں کرتے تھے اور عمر نے اس کے متعلق کہا: اگر مجھے موت آ گئی اور ابو عبیده زنده ہو تو وہ اسے اپنی جگہ نامزد کرے گا۔<ref> احمد بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۴۳؛ بلاذری، انساب، ۲/گ۳۴۶ الف، طبری، ج۴، ص۲۲۷.</ref> | ||
لیکن [[شیعہ]] حضرات لشکر اسامہ کے معاملے میں دستور پیامبر سے سر پیچی،<ref> جوہری، السقیفہ و فدک، ص ۷۴.</ref> [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابوبکر]] | لیکن [[شیعہ]] حضرات لشکر اسامہ کے معاملے میں دستور پیامبر سے سر پیچی،<ref> جوہری، السقیفہ و فدک، ص ۷۴.</ref> [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابوبکر]] و [[عمر بن خطاب]] کے تعاون اور خلافت ابوبکر کیلئے بیعت کی کوششیں کرنے کی وجہ سے اسے اچھا نہیں سمجھتے اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref> بلکہ ابو عبیده کے متعلق شیعہ [[روایات]] موجود ہیں جن میں اسے [[امام علی(ع)]] کا دشمن کہا گیا ہے۔<ref> خصیبی، الہدايہ الكبری، ۱۴۱۹ق، ص۱۱۷.</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |