مندرجات کا رخ کریں

"ابو عبیدہ جراح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 58: سطر 58:
ابوعبیده نے ابو بکر کی بیعت کے بارے میں انصار سے کہا : اے انصار کی جماعت!تم رسول خدا کی حمایت کرنے والے پہلے گروہ ہو  لیکن اب اسلام کو سب سے پہلے دگرگوں کرنے والوں مت بنو۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref>
ابوعبیده نے ابو بکر کی بیعت کے بارے میں انصار سے کہا : اے انصار کی جماعت!تم رسول خدا کی حمایت کرنے والے پہلے گروہ ہو  لیکن اب اسلام کو سب سے پہلے دگرگوں کرنے والوں مت بنو۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref>


==حکومت کے مخالفین سے بیعت==
== مخالفین حکومت سے بیعت==
حضرت ابوبکر کے خلافت حاصل ہونے کے بعد پہلے خلیفہ کے مخالفین خاص طور پر حضرت علی سے بیعت لینے میں ابو عبیدہ نے اہم کردار ادا کیا ۔<ref>واقدی، الرّده، ص۲۹.</ref> ابوعبیده نے حضرت ابوبکر کی بیعت کرنے کیلئے ابوبکر ، عمر اور [[مغیرہ بن شعبہ]] کے ساتھ مل کر رسول کے چچا  [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کی تلاش شروع کی ۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۲۴  ۱۲۵؛ ابن ابی الحدید،‌ شرح نهج البلاغ‍ه، ج۱، ص۱۲۹  ۲۲۰.</ref> حضرت ابو بکر کی  خلافت کے استحکام کے  بعد بیت المال سنبھالنے کا عہدہ اس کے سپرد ہوانیز زندگی کے  آخری ایام تک وہ خلافت کے اہم تریں ارکان میں سے رہا۔<ref>خلیفه،‌ الطبقات، ج۱، ص۱۰۸؛ احمد بن حنبل، العلل، ج۳، ص۴۹۱؛ طبری، ج۳، ص۴۲۶.</ref>
حضرت ابوبکر کے خلافت حاصل ہونے کے بعد پہلے خلیفہ کے مخالفین خاص طور پر حضرت علی سے بیعت لینے میں ابو عبیدہ نے اہم کردار ادا کیا ۔<ref>واقدی، الرّده، ص۲۹.</ref> ابوعبیده نے حضرت ابوبکر کی بیعت کرنے کیلئے ابوبکر ، عمر اور [[مغیرہ بن شعبہ]] کے ساتھ مل کر رسول کے چچا  [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کی تلاش شروع کی ۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۲۴  ۱۲۵؛ ابن ابی الحدید،‌ شرح نهج البلاغ‍ه، ج۱، ص۱۲۹  ۲۲۰.</ref> حضرت ابو بکر کی  خلافت کے استحکام کے  بعد بیت المال سنبھالنے کا عہدہ اس کے سپرد ہوانیز زندگی کے  آخری ایام تک وہ خلافت کے اہم تریں ارکان میں سے رہا۔<ref>خلیفه،‌ الطبقات، ج۱، ص۱۰۸؛ احمد بن حنبل، العلل، ج۳، ص۴۹۱؛ طبری، ج۳، ص۴۲۶.</ref>
<!--
==ابوعبیده اور جنگیں ==
==ابوعبیده و جنگ‌های ردّه==
رسول خدا کی آنکھیں بند ہونے کے بعد ہونے کے بعد  فتنۂ ارتداد نے اپنی آب و تاب کے ساتھ کھولیں ۔ اس دوران جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف ہونے والی جنگوں میں ابو عبیدہ اور عمر حضرت ابو بکر کو استحکام خلافت سے پہلے  عوام سے زکات لینے کے معاملے میں زیادہ سختگیری کرنے سے روکتے تھے۔<ref>کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۷۳ الف.</ref> شاید اسی وجہ سے ان جنگوں سے مربوط واقعات میں ابو عبیدہ کا کوئی زیادہ واضح کردار نظر نہیں آتا ہے ۔ اسکے باوجود شام کی فتح کے موقع پر خلیفہ کی طرف سے رائے طلب کرنے موقع پر وہ خلیفہ کے بہترین مشاورین میں تھا ۔<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲؛‌ کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۱۴۲ الف و ب.</ref>
در آغاز [[جنگ‌های ردّه]]، او و عمر، ابوبکر را از سختگیری در گرفتن [[زکات]] تا هنگام استحکام بیشتر مبانی خلافت، بر حذر داشتند<ref>کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۷۳ الف.</ref> و شاید به همین سبب، در گزارش‌های مربوط به وقوع جنگ‌های رده، نقش آشکاری از ابوعبیده دیده نمی‌شود، اما او به هنگام نظرخواهی خلیفه در مورد فتح [[شام]]، یکی از مشاوران عمده او بود.<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲؛‌ کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۱۴۲ الف و ب.</ref>


==حضور در فتوحات==
== فتوحات اسلامی میں شرکت==
===فتح شام===
===فتح شام===
اخبار مربوط به چگونگی حضور و فعالیت ابوعبیده در فتوحات شام، بسیار پریشان و مغشوش است و این بیشتر به سبب تناقضاتی است که در گزارش‌های فتح سرزمین‌های [[ایران]] و شام وجود دارد. براساس گزارش [[طبری]]<ref>طبری، ج۳، ص۳۸۷.</ref> از ابن اسحاق، ابوعبیده، یکی از چند سرداری بود که از طرف ابوبکر بر لشکرهایی گمارده شدند و همگی به سوی شام تاختند<ref> طبری، ج۳، ص۳۹۴.</ref> اگر چه در مورد واگذاری فرماندهی کل این سپاه به ابوعبیده، گزارش‌هایی در دست است، ولی ظاهراً وضع مسلمانان در ابتدای گشودن سرزمین‌های شام، مانع از ایجاد فرماندهی واحدی بوده است.<ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۲۸؛ قس: ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۶  ۱۸.</ref>
فتوحات شام میں  سے مربوط اخبار میں ابو عبیدہ کی شرکت اور سرگرمیاں  بہت زیادہ پریشان کنندہ اور مغشوش ہے ۔اس کا سبب ایران و شام کی سرزمینوں کی فتح سے متعلق روایات میں پایا جاتا جانے والا  تناقض ہے ۔طبری  <ref>طبری، ج۳، ص۳۸۷.</ref> کی ابن اسحاق سے مروی روایت کے مطابق ابوعبیده ابوبکر کی جانب سے ان چند سرداروں میں تھا جو تمام شام کی طرف گئے <ref> طبری، ج۳، ص۳۹۴.</ref> اگرچہ اس معاملے میں تمام سپاہ کی سرداری ابو عبیدہ کے حوالے کرنے کی روایات بھی مذکور ہیں لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  شام کی زمینوں کے فتح کے موقع کے حالات ایک فرد کے حوالے سپہ سالاری کرنے کے موافق نہیں تھے ۔ <ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۲۸؛ قس: ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۶  ۱۸.</ref>


زمانی که [[دمشق]] در محاصره مسلمانان بود، ابوبکر درگذشت و عمر که از آ‌غاز با [[خالد بن ولید]] نظر چندان مساعدی نداشت<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۶.</ref> بی‌درنگ به جای او ابوعبیده را به فرماندهی لشکر مسلمانان گماشت.<ref> زهری، المغازی النبوی‍ه، ص۱۵۱؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۳۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۷، ص۳۹۷.</ref>
جب دمشق مسلمانوں کے محاصے میں تھا اس وقت ابوبکر فوت ہو گیا اور حضرت عمر شروع سے ہی  [[خالد بن ولید]] کے  موافق نہیں تھے ۔<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۶.</ref> پس اس نے خلافت پر تخت نشین  ہوتے ہی کسی قیل قال کے بغیر  ابوعبیدہ کو مسلمانوں کے لشکر کا سپہ سالار بنا دیا  ۔<ref> زہری، المغازی النبوی‍ہ، ص۱۵۱؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۳۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۷، ص۳۹۷.</ref>


بر اساس خبری که طبری<ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> از [[سیف بن عمر]] نقل کرده، خالد نخست خبر عزل خود را از بیم تفرقه در لشکر پنهان داشت. نوشته‌اند که ابوعبیده نیز فرمان امارت خود را چند گاهی آشکار نکرد.<ref>طبری، ج۳، ص۴۳۵؛ زهری، المغازی النبوی‍ه، ص۱۷۴.</ref>
طبری <ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> کی  [[سیف بن عمر]] سے منقول خبر کے مطابق  خالد نے شروع میں لشکر میں پھوٹ پڑنے کے خطرے کے پیش نظر اپنے معزول ہونے کی خبر کو لشکریوں چھپائے رکھا ۔لکھتے ہیں کہ ابوعبیده نے بھی شروع میں اپنے سپہ سالار بنے کی خبر کو آشکار نہیں کیا ۔<ref>طبری، ج۳، ص۴۳۵؛ زهری، المغازی النبوی‍ه، ص۱۷۴.</ref>


===فتح بعلبک و حمص===
===فتح بعلبک و حمص===
<!--
ابوعبیده پس از صلح با دمشقیان به سوی [[حمص]] روانه شد و نخست با اهالی [[بعلبک]] و سپس حمص صلح کرد<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> اما [[لاذقیه]] پس از جنگ سختی فتح شد.<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بنابر خبر بلاذری<ref>فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> در [[رجب]] سال ۱۵، پس از نبرد سنگین [[یرموک]]، ابوعبیده [[قنسرین|قِنَّسرین]] و [[انطاکیه]] را فتح کرد.<ref>فتوح، ج۱، ص۱۷۲  ۱۷۴.</ref> ابوعبیده همچنین بر تمام فتوحات سرزمین‌های دیگر مانند [[اردن]] و [[فلسطین]] که توسط [[عمرو عاص]] صورت می‌گرفت، نظارت داشت.<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۰۷.</ref>
ابوعبیده پس از صلح با دمشقیان به سوی [[حمص]] روانه شد و نخست با اهالی [[بعلبک]] و سپس حمص صلح کرد<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> اما [[لاذقیه]] پس از جنگ سختی فتح شد.<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بنابر خبر بلاذری<ref>فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> در [[رجب]] سال ۱۵، پس از نبرد سنگین [[یرموک]]، ابوعبیده [[قنسرین|قِنَّسرین]] و [[انطاکیه]] را فتح کرد.<ref>فتوح، ج۱، ص۱۷۲  ۱۷۴.</ref> ابوعبیده همچنین بر تمام فتوحات سرزمین‌های دیگر مانند [[اردن]] و [[فلسطین]] که توسط [[عمرو عاص]] صورت می‌گرفت، نظارت داشت.<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۰۷.</ref>


گمنام صارف