مندرجات کا رخ کریں

"ابو عبیدہ جراح" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 34: سطر 34:
کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ نے [[ارقم بن ابی ارقم]] اور [[عثمان بن مظعون] کے ہمراہ  [[پیامبر(ص)]] کے پاس اسلام قبول کیا۔ <ref>ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۲۵۲  ۲۵۳؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۹۳.</ref> ایک اور قول کے مطابق اس نے ابتدا میں  [[ابوبکر]] کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔<ref>محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۴۶؛ : ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۰.</ref> [[حبشہ]] ہجرت کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص.۱۷۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص.۴۱۰؛ بلاذری، انساب، ۲/گ ۳۴۶ الف.</ref>
کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ نے [[ارقم بن ابی ارقم]] اور [[عثمان بن مظعون] کے ہمراہ  [[پیامبر(ص)]] کے پاس اسلام قبول کیا۔ <ref>ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۲۵۲  ۲۵۳؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۹۳.</ref> ایک اور قول کے مطابق اس نے ابتدا میں  [[ابوبکر]] کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔<ref>محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۴۶؛ : ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۰.</ref> [[حبشہ]] ہجرت کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص.۱۷۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص.۴۱۰؛ بلاذری، انساب، ۲/گ ۳۴۶ الف.</ref>
==ہجرت==
==ہجرت==
ابو عبیدہ نے رسول خدا کی مدینہ ہجرت کے بعد حبشہ سے مکہ واپس آ کر مدینہ ہجرت کی<ref>رک : ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۳۶۹؛ ابونعیم، معرف‍ۃ الصحاب‍ہ، ج۲، ص۲۰.</ref> [9]۔  [[پیامبر(ص)]] نے سعد بن معاذ<ref>ابن هشام السیره النبوه،، ج۱، ص۵۰۵؛‌ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۲۱.</ref> یا ابو حذیفہ کے غلام  سالم کے درمیان اخوت قائم کی [۱۱] اور باہمی میراث پانے میں محمد بن مسلمہ کے درمیان  اخوت  قائم کی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰  ۲۷۱؛ ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۵.</ref>
ابو عبیدہ نے رسول خدا کی مدینہ ہجرت کے بعد حبشہ سے مکہ واپس آ کر مدینہ ہجرت کی<ref>رک : ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۳۶۹؛ ابونعیم، معرف‍ۃ الصحاب‍ہ، ج۲، ص۲۰.</ref> [9]۔  [[پیامبر(ص)]] نے سعد بن معاذ<ref>ابن هشام السیره النبوه،، ج۱، ص۵۰۵؛‌ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۲۱.</ref> یا ابو حذیفہ کے غلام  سالم<ref> ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۱؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰؛ قس: احمد بن حنبل، مسند، ج۳، ص۱۵۲؛ ابن حجر، ج۱، ص۱۷۱.</ref> کے درمیان اخوت قائم کی اور باہمی میراث پانے میں محمد بن مسلمہ کے درمیان  اخوت  قائم کی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰  ۲۷۱؛ ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۵.</ref>
 
==جنگوں میں شرکت==
==جنگوں میں شرکت==
ابوعبیدہ نے غزوا میں شرکت کی . ایک نقل کے مطابق [[غزوہ بدر]]<ref> ابن هشام، السیره النبوه، ج۱، ص۶۸۵؛ واقدی، المغازی، ج۱، ص۱۵۷.</ref> میں اس نے اپنے باپ عبد اللہ کو قتل کیا اور اسی وجہ سے اسکی شان میں ایک آیت رسول خدا پر نازل ہوئی ۔<ref> ابونعیم، معرف‍ه الصحاب‍ه، ج۲، ص۲۱  ۲۲؛ طبرانی، المعجم الكبیر، ج۱، ص۱۱۷  ۱۱۸.</ref>  
ابوعبیدہ نے غزوا میں شرکت کی . ایک نقل کے مطابق [[غزوہ بدر]]<ref> ابن هشام، السیره النبوه، ج۱، ص۶۸۵؛ واقدی، المغازی، ج۱، ص۱۵۷.</ref> میں اس نے اپنے باپ عبد اللہ کو قتل کیا اور اسی وجہ سے اسکی شان میں ایک آیت رسول خدا پر نازل ہوئی ۔<ref> ابونعیم، معرف‍ه الصحاب‍ه، ج۲، ص۲۱  ۲۲؛ طبرانی، المعجم الكبیر، ج۱، ص۱۱۷  ۱۱۸.</ref>  

نسخہ بمطابق 10:31، 8 اپريل 2017ء



ابو عبیدہ جراح
کوائف
مکمل نامعامر بن عبدالله بن جراح
کنیتابو عبیدہ
لقبجراح
محل زندگیمکہ،حبشہ،مدینہ
دینی معلومات
جنگوں میں شرکتبدر،احد،.....
ہجرتحبشہ،مدینہ
وجہ شہرتصحابی


عامر بن عبدالله بن جراح (ہجرت سے ۳۸سال پہلے - ۱۸ق/۶۳۹ م) پیغمبر اکرم کے اصحاب اور حضرت ابو بکر و عمر کے نزدیکیوں میں سے تھا اور اَبو عُبَیده جَرّاح کے نام سے زیادہ مشہور ہے ۔اس نے واقعۂ سقیفہ میں خلافت ابو بکر کی صرف حمایت ہی نہیں بلکہ مخالفین خلافت ابو بکر سے بیعت حاصل کرنے خاص طور پر حضرت سے بیعت میں نمایا کردار ادا کیا نیز ابتدائی خلافتوں کی فتوحات میں نمایا کرادر ادا کیا اور بالآخر سال ۱۷ یا ۱۸ق میں اس جہان سے رخصت ہوا۔

زندگی

  • مکمل نام :ابوعبیدہ عامر بن عبدالله بن جراح بن ہلال بن أہیب بن ضبۃ بن حارث بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ قرشی فہری۔
  • نسب:قریش ضعیف خاندانوں میں سے بنو حارث نام کے خاندان سے تھا۔[1]
  • پیدائش:ہجرت سے تقریبا ۳۸سال پہلے پیدا ہوا۔[2]

جنگ فجار میں اس کا باپ عبد اللہ قریش کے سرداروں میں سے تھا[3] اور وہ بعثت سے پہلے فوت ہوا[4]اسکی والدہ بھی قریش سے تھی جس نے بعد اسلام قبول کیا۔۔[5]

کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ نے ارقم بن ابی ارقم اور [[عثمان بن مظعون] کے ہمراہ پیامبر(ص) کے پاس اسلام قبول کیا۔ [6] ایک اور قول کے مطابق اس نے ابتدا میں ابوبکر کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔[7] حبشہ ہجرت کرنے والوں میں سے تھا۔[8]

ہجرت

ابو عبیدہ نے رسول خدا کی مدینہ ہجرت کے بعد حبشہ سے مکہ واپس آ کر مدینہ ہجرت کی[9] [9]۔ پیامبر(ص) نے سعد بن معاذ[10] یا ابو حذیفہ کے غلام سالم[11] کے درمیان اخوت قائم کی اور باہمی میراث پانے میں محمد بن مسلمہ کے درمیان اخوت قائم کی ۔[12]

جنگوں میں شرکت

ابوعبیدہ نے غزوا میں شرکت کی . ایک نقل کے مطابق غزوہ بدر[13] میں اس نے اپنے باپ عبد اللہ کو قتل کیا اور اسی وجہ سے اسکی شان میں ایک آیت رسول خدا پر نازل ہوئی ۔[14] لیکن واقدی کی یہ تصریح کہ اس کا باپ اسلام کے آنے سے پہلے فوت گیا [15]، ابو عبیدہ کے بعد اسکے فضائل میں جعل کئے جانے کا احتمال رکھتی ہے۔ ایک تاریخی نقل کے مطابق جنگ احد میں رسول خدا کو تمام صحابہ کے چھوڑ جانے کے موقع پر ابو عبیدہ ان افراد میں سے ہے جس نے آپکو تنہا نہیں چھوڑا ۔[16] لیکن اسکے مقابلے میں دیگر مآخذوں جیسے تاریخ الاسلام ذہبی و سیرت ابن ہشام نے اس کا نام ذکر نہیں کیا نیز دیگر تاریخی منابع مانند تاریخ طبری و یعقوبی نے ان افراد کے نام ہی ذکر نہیں کئے ہیں ۔

اسی طرح جنگ احد میں خَود کے آہنی دو حلقے رسول اللہ کے جسم اطہر میں اس طرح داخل ہو گئے کہ ابو عبیدہ کو مجبورا دانتوں سے انہیں باہر نکالنا پڑا ۔اسی وجہ سے اس کے سامنے کے دو دانت گر گئے۔[17]

ابوعبیدہ نے اور جنگوں غزوہ و سریہ میں شرکت کی ۔[18] نیز ایک سریے میں اور ایک غزوے میں سپہ سالاری اسکے سپرد تھی [19] صلح حدیبیہ کے شاہدوں میں سے بھی ہے ۔ [20]

حوالہ جات

  1. کلبی، جمہره النسب، ص‌.۱۲۵
  2. جنگ بدر میں اسکا سن ۴۱ سال ذکر ہوا ہے۔ ر.ک : ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۴؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۴۸؛ ابونعیم، معرف‍ۃ الصحاب‍ہ، ج۲، ص۲۰، ‌۲۴.
  3. ابن حبیب، المحبَّر، ص۱۷۰؛ ابوالفرج، الاغانی،ج۲۲، ص۶۲ ۶۳.
  4. ابن عساکر، تاریخ مدین‍ہ دمشق، ص۲۶۷؛ ابن حجر، ج۲، ص۱۱.
  5. خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۶۲.
  6. ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۲۵۲ ۲۵۳؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۹۳.
  7. محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۴۶؛ : ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۰.
  8. ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص.۱۷۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص.۴۱۰؛ بلاذری، انساب، ۲/گ ۳۴۶ الف.
  9. رک : ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۳۶۹؛ ابونعیم، معرف‍ۃ الصحاب‍ہ، ج۲، ص۲۰.
  10. ابن هشام السیره النبوه،، ج۱، ص۵۰۵؛‌ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۲۱.
  11. ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۱؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰؛ قس: احمد بن حنبل، مسند، ج۳، ص۱۵۲؛ ابن حجر، ج۱، ص۱۷۱.
  12. بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰ ۲۷۱؛ ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۵.
  13. ابن هشام، السیره النبوه، ج۱، ص۶۸۵؛ واقدی، المغازی، ج۱، ص۱۵۷.
  14. ابونعیم، معرف‍ه الصحاب‍ه، ج۲، ص۲۱ ۲۲؛ طبرانی، المعجم الكبیر، ج۱، ص۱۱۷ ۱۱۸.
  15. ابن عساکر، تاریخ مدین‍ه دمشق، ص۲۶۷؛ ابن حجر، ج۲، ص۱۱.
  16. بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۱۸.
  17. بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۲۱.
  18. واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۰ ۳۴۱، ج۲، ص۴۹۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۰.
  19. واقدی، المغازی، ج۱، ص۴۵، ۶، ج۲، ص۵۵۲؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۲، ص۸۶، ۱۳۲.
  20. واقدی، المغازی، ج۲، ص۶۱۲.

منابع

  • ابن ابی الحدید، عبدالحمید بن هبه الله، شرح نهج البلاغه، به کوشش محمد ابوالفضل ابراهیم، قاهره، ۱۳۷۸ ۱۳۸۴ ق.
  • ابن اسحاق، محمد، السیر و المغازی، به کوشش سهیل زکار، دمشق، ۱۳۹۸ق/ ۱۹۷۸ م.
  • ابن اعثم کوفی، احمد بن علی، کتاب الفتوح، حیدرآباد دکن، ۱۳۹۲ق/ ۱۹۷۲ م.
  • ابن حبیب، محمد، المحبَّر، به کوشش ایلزه لیشتن، اشتتر، حیدرآباد دکن، ۱۳۶۱ق/ ۱۹۴۲ م.
  • ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابه، قاهره، ۱۳۲۸ ق.
  • ابن حزم، علی بن احمد، جمهره انساب العرب، به کوشش محمد عبدالسلام هارون، قاهره، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳ م.
  • ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دارصادر.
  • ابن سلام اباضی، بده الاسلام و شرائع الدین، به کوشش ورن رشوارتز و سالم بن یعقوب،‌ ویسبادن، ۱۴۰۶ق/ ۱۹۸۶ م.
  • ابن عبدالبر، یوسف بن عبدالله، الاستیعاب، به کوشش علی محمد بجاوی، قاهره، ۱۳۸۰ق/ ۱۹۶۰ م.
  • ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینه دمشق، به کوشش شکری فیصل، دمشق، ۱۴۰۶ق/ ۱۹۸۶ م.
  • ابن قتیبه، عبدالله بن مسلم، المعارف، به کوشش ثروت عکاشه، قاهره، ۱۹۶۰ م.
  • ابن هشام، عبدالملک،‌ السیره النبوه، به کوشش مصطفی سقا و دیگران، قاهره، ۱۳۷۵ق/ ۱۹۵۵ م.
  • ابوحیان توحیدی، «رساله السقیقه» ثلاث رسائل، به کوشش ابراهیم کیلانی، دمشق، ۱۹۵۱ م.
  • ابوزرعه دمشقی، عبدالرحمن بن عمرو، تاریخ، به کوشش شکرالله بن نعمت الله قوجانی، دمشق، ۱۴۰۰ق/۱۹۸۰ م.
  • ابوالفرج اصفهانی، الاغانی، قاهره، دارالکتب المصریه.
  • ابونعیم اصفهانی، احمد بن عبدالله، معرفه الصحابه، به کوشش محمد راضی حاج عثمان، ریاض، ۱۴۰۸ق/ ۱۹۸۸ م.
  • احمد بن حنبل، الزهد، بیروت، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳ م.
  • احمد بن حنبل، العلل و معرفه الرجال، به کوشش وصی الله عباس، بیروت، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸ م.
  • احمد بن حنبل، مسند، قاهره، ۱۳۱۳ ق.
  • ازدی، محمد بن عبدالله، تاریخ فتوح الشام، به کوشش عبدالمنعم عامر، قاهره، ۱۹۷۰ م.
  • بخاری،‌ محمد بن اسماعیل، صحیح، بولاق، ۱۳۱۵ ق.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ج ۱، به کوشش محمد حمیدالله، قاهره، ۱۹۵۹ م.
  • بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، نسخه خطی کتابخانه عاشر افندی استانبول، شم ۵۹۸.
  • بلاذری، فتوح البلدان، به کوشش صلاح الدین منجد، قاهره، ۱۹۵۶ م.
  • حاکم نیشابوری، محمد بن عبدالله، المستدرک علی الصحیحین، حیدرآباد دکن، ۱۳۳۴ ق.
  • خصيبى، حسين بن حمدان‏، الهداية الكبرى‏، بیروت، البلاغ‏، ۱۴۱۹ق.
  • خلیفه بن خیاط، الطبقات، به کوشش سهیل زکار، دمشق، ۱۹۶۶ م.
  • ذهبی، محمد بن احمد، سیر اعلام النبلاء، به کوشش شعیب ارنؤوط و حسین اسد، بیروت، ۱۴۰۵ق/ ۱۹۸۵ م.
  • زهری، محمد بن مسلم، المغازی النبویه، به کوشش سهیل زکار، دمشق، ۱۴۰۱ق/ ۱۹۸۱ م.
  • طبرانی، سلیمان بن احمد، المعجم الکبیر، به کوشش حمدی عبدالمجید سلفی، بغداد، وزاره الاوقاف.
  • طبری، تاریخ؛ ظاهریه، ریان، خطی (تاریخ).
  • کلاعی، سلیمان بن موسی، الاکتفا، نسخه خطی کتابخانه چستربیتی، شم ۳۸۹۲.
  • کلبی. هشام بن محمد، جمهره النسب، به کوشش ناجی حسن، بیروت، ۱۴۰۷ق/ ۱۹۸۶ م.
  • محبّ طبری، احمد بن محمد، الریاض النضره فی مناقب العشره، بیروت، ۱۴۰۵ق/ ۱۹۸۴ م.
  • مزی، ‌یوسف بن عبدالرحمن، تحفه الاشراف، بمبئی، ۱۳۹۲ق/ ۱۹۷۲ م.
  • مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح، به کوشش فؤاد عبدالباقی، قاهره، ۱۹۵۵ م.
  • موسی بن عقبه، «المغازی» (نک : مل، زاخاو).
  • واقدی،‌محمد بن عمر، الرده، به کوشش محمد حمیدالله، پاریس، ۱۹۸۹ م.
  • واقدی، المغازی، به کوشش مارسدن جونز، لندن، ۱۹۶۶ م.
  • یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ، بیروت، دارصادر،‌ بی‌تا.

Sachau, E., ”Das Berliner Frament des Musa ibn‘Ukba…“, Sitzungsberichte… der Berliner, Akademie der wissenschaften, Berlin, 1904, vol. XXV.

بیرونی روابط