گمنام صارف
"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←کیسانیہ اور مختار سے رابطہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 144: | سطر 144: | ||
==کیسانیہ== | ==کیسانیہ== | ||
=== | ===مختار سے رابطہ=== | ||
[[کیسانیوں]] کے مطابق، محمد بن حنفیہ نے حسین ابن علی کی شہادت کے بعد [[مختار ثقفی|مختار]] کو عراقیوں (<small>[[کوفہ]] و [[بصرہ]]</small>) کا حاکم بنادیا اور ان سے امام حسین کے قاتلوں سے خونخواہی کا مطالبہ کیا۔ [[امام حسین علیہ السلام]] کی شہادت کے کچھ مدت بعد کیسانیہ نے قیام کیا اور محمد ابن حنفیہ کی امامت کے قائل ہوگئے۔ انکا عقیدہ تھا کہ انہوں نے دین کے اسرار، علم تاویل اور باطنی علوم کو [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] سے کسب کیا ہے۔ بعض لوگ ان کو شریعت کے ارکان جیسے [[نماز]] اور [[روزہ]] سے تاویل کرتے ہوئے حلول اور [[تناسخ]] کے قائل تھے، کیسانیہ کے تمام فرقے محمد ابن حنفیہ کی امامت اور اللہ تعالی کے لئے [[بداء]] صحیح ہونے میں متفق تھے۔ اس فرقے کو مختاریہ بھی کہا گیا ہے۔<ref> نوبختی، ص۸۷.</ref> | [[کیسانیوں]] کے مطابق، محمد بن حنفیہ نے حسین ابن علی کی شہادت کے بعد [[مختار ثقفی|مختار]] کو عراقیوں (<small>[[کوفہ]] و [[بصرہ]]</small>) کا حاکم بنادیا اور ان سے امام حسین کے قاتلوں سے خونخواہی کا مطالبہ کیا۔ [[امام حسین علیہ السلام]] کی شہادت کے کچھ مدت بعد کیسانیہ نے قیام کیا اور محمد ابن حنفیہ کی امامت کے قائل ہوگئے۔ انکا عقیدہ تھا کہ انہوں نے دین کے اسرار، علم تاویل اور باطنی علوم کو [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] سے کسب کیا ہے۔ بعض لوگ ان کو شریعت کے ارکان جیسے [[نماز]] اور [[روزہ]] سے تاویل کرتے ہوئے حلول اور [[تناسخ]] کے قائل تھے، کیسانیہ کے تمام فرقے محمد ابن حنفیہ کی امامت اور اللہ تعالی کے لئے [[بداء]] صحیح ہونے میں متفق تھے۔ اس فرقے کو مختاریہ بھی کہا گیا ہے۔<ref> نوبختی، ص۸۷.</ref> | ||
محمد ابن حنفیہ اور مختار کے باہمی رابطے کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے؛ بعض کا کہنا ہے کہ ان کو مختار پر کوئی اعتقاد نہیں تھا اور انکو اپنی نمایندگی نہیں دیا ہے، بعض لوگ مختار کو ان کا نمایندہ سمجھتے ہیں اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ، مختار ان کی طرف سے مامور تو نہیں تھا لیکن مختار کے کاموں پر محمد حنفیہ ضمنی طور پر راضی تھے۔<ref> دیکھئے: تاریخ سیاسی صدر اسلام، ص ۲۱۴ و ۲۱۵؛ نوبختی، ج۲، ص ۵۲ و ۵۳.</ref> | محمد ابن حنفیہ اور مختار کے باہمی رابطے کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے؛ بعض کا کہنا ہے کہ ان کو مختار پر کوئی اعتقاد نہیں تھا اور انکو اپنی نمایندگی نہیں دیا ہے، بعض لوگ مختار کو ان کا نمایندہ سمجھتے ہیں اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ، مختار ان کی طرف سے مامور تو نہیں تھا لیکن مختار کے کاموں پر محمد حنفیہ ضمنی طور پر راضی تھے۔<ref> دیکھئے: تاریخ سیاسی صدر اسلام، ص ۲۱۴ و ۲۱۵؛ نوبختی، ج۲، ص ۵۲ و ۵۳.</ref> |