مندرجات کا رخ کریں

"حسان بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 91: سطر 91:
ظہور اسلام سے پہلے حسّان غَسّانیان (منطقہ [[شام]] کے حکمران) اور پادشاہان حیرہ ([[عراق]] کا ایک علاقہ) کے دربار میں رفت و آمد رکھتے تھے اور ان کی مدح و سرائی کرکے ان سے تحائف لیتے تھے اور یہ کام ان کی زندگی کی آخر تک جاری رہا۔<ref> ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۱۵۹، ۱۶۴ـ۱۶۵، ۳۰۵ـ۳۰۶.</ref> وہ عمر کے آخری سالوں میں نابینا ہوگئے تھے۔<ref> ابن ‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵.</ref>
ظہور اسلام سے پہلے حسّان غَسّانیان (منطقہ [[شام]] کے حکمران) اور پادشاہان حیرہ ([[عراق]] کا ایک علاقہ) کے دربار میں رفت و آمد رکھتے تھے اور ان کی مدح و سرائی کرکے ان سے تحائف لیتے تھے اور یہ کام ان کی زندگی کی آخر تک جاری رہا۔<ref> ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۱۵۹، ۱۶۴ـ۱۶۵، ۳۰۵ـ۳۰۶.</ref> وہ عمر کے آخری سالوں میں نابینا ہوگئے تھے۔<ref> ابن ‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵.</ref>


== پیغمبر اکرم(ص) کے دور میں==
== پیغمبر اکرم (ص) کے دور میں==
حسّان [[دین یہود|یہودی]] تھا لیکن پیغمبر اکرم(ص) کی مدینہ ہجرت کے بعد [[اسلام]] قبول کیا۔ اسلام لاتے وقت ان کی عمر 60 سال بتایا جاتا ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵ـ۱۳۶.</ref> "بروکلمان"،<ref> بروکلمان، تاریخ الادب‌العربی، ج۱، ص۱۵۲.</ref> نے اس وقت ان کی عمر 60 سال سے کم قرار دیا ہے۔
حسّان [[دین یہود|یہودی]] تھے لیکن پیغمبر اکرم (ص) کی مدینہ ہجرت کے بعد [[اسلام]] قبول کیا۔ اسلام لاتے وقت ان کی عمر 60 سال بتائی جاتی ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵ـ۱۳۶.</ref> "بروکلمان"،<ref> بروکلمان، تاریخ الادب‌العربی، ج۱، ص۱۵۲.</ref> نے اس وقت ان کی عمر 60 سال سے کم قرار دیا ہے۔


=== غزوات میں غیر حاضری===
=== غزوات میں غیر حاضری===
حسّان جنگ و جدال کو پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ اس پر ترس کا غلبہ تھا یوں انہوں نے کسی بھی [[غزوات]] میں شرکت نہیں کی۔ <ref> ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۴۳۳؛ نیز رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۵ـ۱۶۶.</ref> لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے آپ کو شیر کی طرح تصور کر رکھا تھا اور اپنی شجاعت کے جوہر ان کے اشعار میں نمایاں نظر آتا تھا جو پبغمبر اکرم(ص) کی تبسم کا باعث ہوا کرتا تھا۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶، ۱۶۶ـ۱۶۷.</ref>
حسّان جنگ و جدال کو پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ اس پر ترس کا غلبہ تھا یوں انہوں نے کسی بھی [[غزوات]] میں شرکت نہیں کی۔<ref> ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۴۳۳؛ نیز رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۵ـ۱۶۶.</ref> لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے آپ کو شیر کی طرح تصور کر رکھا تھا اور اپنی شجاعت کے جوہر ان کے اشعار میں نمایاں نظر آتے تھے جو پبغمبر اکرم (ص) کی تبسم کا باعث ہوا کرتے تھے۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶، ۱۶۶ـ۱۶۷.</ref>
=== اسلام کی دفاع اور دشمنان اسلام کے طعنوں کے مقابلے میں اس کے اشعار ===
=== اسلام کا دفاع اور دشمنان اسلام کے طعنوں کے مقابلے میں ان کے اشعار ===
حسّان قوت بیان کا مالک تھا اور اشعار کے اسلام دشمنوں کے طعنوں کا جواب اور پیغمبر اکرم(ع) کے دفاع کرنے کی وجہ سے پیغمبر اکرم(ص) انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور آپ کیلئے مایہ آرامش و سکون ہوا کرتا تھا۔<ref> ابن‌ سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن ‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۳، ۱۶۰ـ۱۶۱.</ref> ان کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ پیغمبراکرم (ص) ان کی تائید کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ حسان فرشتہ [[وحی]] کا مورد توجہ قرار پاتا ہے۔<ref> رجوع کنید بہ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول ‌الشعراء، ص۱۸۱؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۸، ۱۴۲؛ مفید، الارشاد، ص۹۵.</ref>
حسّان قوت بیان کے مالک تھے اور اشعار کے اسلام دشمنوں کے طعنوں کا جواب اور پیغمبر اکرم (ع) کے دفاع کرنے کی وجہ سے پیغمبر اکرم (ص) انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور آپ کیلئے مایہ آرامش و سکون ہوا کرتے تھے۔<ref> ابن‌ سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن ‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۳، ۱۶۰ـ۱۶۱.</ref> ان کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) ان کی تائید کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ حسان فرشتہ [[وحی]] کا مورد توجہ قرار پاتا ہے۔<ref> رجوع کنید بہ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول ‌الشعراء، ص۱۸۱؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۸، ۱۴۲؛ مفید، الارشاد، ص۹۵.</ref>


مشرکین [[قریش]] کے طعنوں کے سبب انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے قریش اور ان کی نسل سے متعلق معلومات [[ابوبکر]] سے سیکھا تھا اور بغیر اس کے کہ پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کا خاندان پاک پر کوئی حرف آئے بغیر ایسے اشعار پڑھا کرتے تھے کہ مورد تحسین [[رسول خدا]] قرار پاتا تھا جو ہر سنے والا کو اپنی طرف جذب کرتا اور قریش کو مبہوت کر دیتا تھا۔<ref> رجوع کنید بہ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول ‌الشعراء، ص۱۸۰ـ۱۸۱؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۷ـ۱۴۰، حسّان‌ بن ثابت، ج۱، ص۱۷ـ۱۸.</ref>
مشرکین [[قریش]] کے طعنوں کے سبب انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) کے حکم سے قریش اور ان کی نسل سے متعلق معلومات [[ابوبکر]] سے حاصل کی تھیں اور بغیر اس کے کہ پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کا خاندان پاک پر کوئی حرف آئے بغیر ایسے اشعار پڑھا کرتے تھے کہ مورد تحسین [[رسول خدا]] قرار پاتے تھے جو ہر سننے والے کو اپنی طرف جذب کرتے اور قریش کو مبہوت کر دیتے تھے۔<ref> رجوع کنید بہ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول ‌الشعراء، ص۱۸۰ـ۱۸۱؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۷ـ۱۴۰، حسّان‌ بن ثابت، ج۱، ص۱۷ـ۱۸.</ref>


جب [[بنی‌ تمیم]] نے پیغمبراسلام(ص) کی مخالفت کرنا شروع کیا اور اپنے آپ پر فخر و مباہات کرنے لگا تو اس وقت حسان نے رسول اکرم (ص) کا اس طرح دفاع کیا کہ وہ سب کے سب مسلمان ہوگئے۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۶ـ۱۵۱.</ref>
جب [[بنی‌ تمیم]] نے پیغمبراسلام (ص) کی مخالفت کرنا شروع کی اور اپنے آپ پر فخر و مباہات کرنے لگے تو اس وقت حسان نے رسول اکرم (ص) کا اس طرح دفاع کیا کہ وہ سب کے سب مسلمان ہوگئے۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۶ـ۱۵۱.</ref>
=== داستان افک ===
=== داستان افک ===
[[واقعہ افک|واقعہ اِفْک]] میں حسّان بھی مورد مؤاخذہ قرار پایا لیکن انہوں نے [[عائشہ]] کی مدح و سرائی اور پیغمبر اکرم (ص) اور اسلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو بیان کر کے  پیغمبر اکرم(ص) اور عائشہ سے معزرت خواہی کی؛<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۵۶، ۱۶۱ـ۱۶۲؛ مفید، الجَمَل والنُصرۃ، ص۲۱۷ـ۲۱۹؛ قس: [[ابوالفرج اصفہانی]]، ج۴، ص۱۵۷ـ۱۶۰ دوسروں سے نقل کرتے ہوئے جہاں پر لکھا گیا ہے کہ یہ مؤاخذہ حسان بن ثابت کی طرف سے تازہ مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں کے ذوپر حسان کے اعتراض کی وجہ سے تھا۔</ref>
[[واقعہ افک|واقعہ اِفْک]] میں حسّان بھی مورد مؤاخذہ قرار پائے لیکن انہوں نے [[عائشہ]] کی مدح سرائی اور پیغمبر اکرم (ص) اور اسلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو بیان کرکے پیغمبر اکرم (ص) اور عائشہ سے معذرت خواہی کی؛<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۵۶، ۱۶۱ـ۱۶۲؛ مفید، الجَمَل والنُصرۃ، ص۲۱۷ـ۲۱۹؛ قس: [[ابوالفرج اصفہانی]]، ج۴، ص۱۵۷ـ۱۶۰ دوسروں سے نقل کرتے ہوئے جہاں پر لکھا گیا ہے کہ یہ مؤاخذہ حسان بن ثابت کی طرف سے تازہ مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں کے اوپر حسان کے اعتراض کی وجہ سے تھا۔</ref>


===حسان کے حق میں پیغمبر اکرم(ص) کی دعا ===
===حسان کے حق میں پیغمبر اکرم(ص) کی دعا ===
رسول خدا(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس""}}<ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲،ص.۵۵ </ref> خدایا انہیں روح القدس کا مورد تائید قرار دے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے مشروط طور پر ان کے حق میں دعا کیا تھا؛ کیونکہ اکثر دانشوروں کا خیال ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ان کے بارے میں فرمایا: "''اے حسان جب تک تم ہمارا دفاع کرتے رہو گے روح القدس کا مورد تائید قرار پائے گا۔''<ref> طبرسی، مجمع البیان،ج۲۰،ص۴۳۳.</ref> البتہ یہ دعا مختلف صورتوں میں بیان ہوا ہے اور ایک جگہے پر پیغمبر اکرم(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس لمناضلته عن المسلمین"}}،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص۳۴۵. </ref> خدایا مسلمانوں کا دفاع کرنے کے صلے میں روح القدس کے ذریعے حسان کی تائید فرما۔ ایک اور نقل میں آیا ہے:
رسول خدا (ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس""}}<ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲،ص.۵۵ </ref> خدایا انہیں روح القدس کا مورد تائید قرار دے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے مشروط طور پر ان کے حق میں دعا کی تھی؛ کیونکہ اکثر دانشوروں کا خیال ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ان کے بارے میں فرمایا: اے حسان جب تک تم ہمارا دفاع کرتے رہو گے روح القدس کے مورد تائید قرار پاوں گے۔''<ref> طبرسی، مجمع البیان،ج۲۰،ص۴۳۳.</ref> البتہ یہ دعا مختلف صورتوں میں بیان ہوئی ہے اور ایک جگہ پر پیغمبر اکرم (ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: {{حدیث|اللهم ایده بروح القدس لمناضلته عن المسلمین}}،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص۳۴۵. </ref> خدایا مسلمانوں کا دفاع کرنے کے صلے میں روح القدس کے ذریعے حسان کی تائید فرما۔ ایک اور نقل میں آیا ہے:
"{{حدیث|إن اللّہ یؤید حسان بروح القدس ما نافح عن رسول اللّہ"}}<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۴۸۲.</ref> "خداوند عالم حسان کی حمایت کرے اور روح القدس کے ذریعے اس کی تائید کرے جب تک وہ رسول خدا کی مدد کرتا رہے۔"
{{حدیث|إن اللّہ یؤید حسان بروح القدس ما نافح عن رسول اللّہ}}<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۴۸۲.</ref> خداوند عالم حسان کی حمایت کرے اور روح القدس کے ذریعے اس کی تائید کرے جب تک وہ رسول خدا کی مدد کرتا رہے۔


== حسان اور عثمان کے پیروکار ==
== حسان اور عثمان کے پیروکار ==
گمنام صارف