مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 42: سطر 42:


=== ان کے دور خلافت کے واقعات ===
=== ان کے دور خلافت کے واقعات ===
تاریخی شواہد کے مطابق عثمان کا خلیفہ بننے کے بعد بہت سارے گورنر اور عہدے داروں کو انکے منصب سے ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ مقرر کرنا اس کے ابتدا‎ئی اقدامات میں سے ہیں۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>  مثال کے طور پر [[عمار بن یاسر]] کو ہٹا کر انکی جگہ اپنے سوتیلے بھا‎ئی ولید ابن عقبہ کو [[کوفہ]] اور [[ابوموسی اشعری]] کو ہٹا کر اپنے کمسن خالہ زاد بھا‎ئی عبد اللہ ابن عامر کو [[بصرہ]] کا گورنر مقرر کیا۔ [[عمرو بن عاص]] کو فتوحات اور شمالی افریقہ کی جنگوں کا سپہ سالار معین کیا اور اپنا رضاعی بھا‎ئی عبد اللہ ابن ابی سرح کو فتوحات کے خزانے (خراج اور غنا‎ئم) کا عہدہ دیا۔ لیکن بعد میں [[عمرو عاص]] کو اپنے عہدے سے معزول کر کے اس کی جگہ پر بھی عبد اللہ کو بٹھا دیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>
تاریخی شواہد کے مطابق عثمان کا خلیفہ بننے کے بعد بہت سارے گورنر اور عہدے داروں کو ان کے منصب سے ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو ان کی جگہ مقرر کرنا اس کے ابتدا‎ئی اقدامات میں سے ہیں۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>  مثال کے طور پر [[عمار بن یاسر]] کو ہٹا کر ان کی جگہ اپنے سوتیلے بھا‎ئی ولید ابن عقبہ کو [[کوفہ]] اور [[ابو موسی اشعری]] کو ہٹا کر اپنے کمسن خالہ زاد بھا‎ئی عبد اللہ بن عامر کو [[بصرہ]] کا گورنر مقرر کیا۔ [[عمرو بن عاص]] کو فتوحات اور شمالی افریقہ کی جنگوں کا سپہ سالار معین کیا اور اپنے رضاعی بھا‎ئی عبد اللہ بن ابی سرح کو فتوحات کے خزانے (خراج اور غنا‎ئم) کا عہدہ دیا۔ لیکن بعد میں [[عمرو عاص]] کو اپنے عہدے سے معزول کرکے اس کی جگہ پر بھی عبد اللہ کو بٹھا دیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>
 
==== فتوحات ====
==== فتوحات ====
عثمان کے دَور میں مسلمانوں کی فتح شدہ زمینوں میں اضافہ ہوا۔ جیسے فارس کے کچھ شہر عربوں کے ہاتھ آ‎ئے اور اس فتح کے سپہ سالار عثمان ابن ابی العاص تھے۔ اسیطرح 29 ہجری کو عبد اللہ ابن ابی سرح کی سرپرستی میں شمالی افریقہ کے کچھ علاقے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویۃ بن ابی سفیان]] کی سربراہی میں جزیرہ قبرس فتح ہو‎ئے۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>
عثمان کے دَور میں مسلمانوں کی فتح شدہ زمینوں میں اضافہ ہوا۔ جیسے فارس کے کچھ شہر عربوں کے ہاتھ آ‎ئے اور اس فتح کے سپہ سالار عثمان بن ابی العاص تھے۔ اسی طرح 29 ہجری کو عبد اللہ بن ابی سرح کی سرپرستی میں شمالی افریقہ کے کچھ علاقے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویۃ بن ابی سفیان]] کی سربراہی میں جزیرہ قبرس فتح ہو‎ئے۔<ref> مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref>
 
بعض علاقے جیسے [[ایران]] کے علاقہ فارس کے کچھ شہروں میں بغاوت ہو‎ئی اور اپنی خود مختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں سرکوب کیا گیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> ساسانی سلسلے کا آخری بادشاہ؛ یزدگرد سوم بھی عثمان کے دَور خلافت میں مارا گیا۔ منابع کے مطابق، آخری بار ایک تالاب میں یزدگرد اور عرب سپاہیوں کا آمنا سامنا ہوا اور عثمان بن ابی العاص اور عبد اللہ بن عاص جو اس علاقے میں عرب فوج کے سپہ سالار تھے، نے ان کا مقابلہ کیا، یزدگرد کو شکست ہوئی اور مَرو کی طرف بھاگ گیا بعد میں نیند کی حالت میں کسی چکّی چلانے والے کے ہاتھوں مَرو میں مارا گیا۔<ref> مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹ و ۱۴۰.</ref>
==== قرآن مجید کی جمع آوری ====
قرآن کریم پیغمبر اکرم کے دَور میں ہی لکھا جاتا تھا اور آپ کے کچھ قریبی لوگ قرآنی آیتوں کو حفظ بھی کرتے تھے۔ اس کے باوجود کچھ علل و اسباب کی وجہ سے ابوبکر کے دَور تک قرآن ایک کتاب کی شکل اختیار نہ کر سکا۔ [[یمامہ]] کے واقعے میں بہت سارے حافظ قرآن کا قتل ہونا قرآن کی تدوین کا باعث بنا۔ ابوبکر نے اس کام کیلیے [[زید بن ثابت]] کو انتخاب کیا.<ref> خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۴</ref> زید نے قرآن کے تمام منتشر نسخوں کو جمع کیا اور ہر آیت کو دسیوں حافظ اور نسخوں سے مطابقت دی اور تا‎ئید کرایا، اور کم از کم دو گواہ (ایک تحریر اور ایک حافظ سے) کے ذریعے قبول کرتا تھا۔ زید کا جمع شدہ قرآن ایک مصحف میں نہیں تھا بلکہ کئی صحیفے بنے تھے ان کو ایک صندوق میں رکھا اور کسی کو اس کی حفاظت پر مامور کیا۔ قرآن کو اس طرح سے جمع کرنے میں 14 مہینے اور حد اکثر 13 ہجری ابوبکر کی وفات تک وقت لگا۔ اس نسخے کو ابوبکر کی وصیت کے مطابق عمر کے حوالے کیا گیا اور عمر کے بعد ان کی وصیت کے مطابق ان کی بیٹی اور پیغمبر اکرم کی بیوی [[حفصہ بنت عمر]] کے سپرد کیا گیا۔<ref> خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>


بعض علاقے جیسے [[ایران]] کے علاقہ فارس کے کچھ شہروں میں بغاوت ہو‎ئی اور اپنی خود مختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں سرکوب کیا گیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> ساسانی سلسلے کا آخری بادشاہ؛ یزدگرد سوم بھی عثمان کے دَور خلافت میں مارا گیا۔ منابع کے مطابق، آخری بار ایک تالاب میں یزدگرد اور عرب سپاہیوں کا آمنا سامنا ہوا اور عثمان ابن ابی العاص اور عبد اللہ بن عاص جو اس علاقے میں عرب فوج کے سپہ سالار تھے، نے ان کا مقابلہ کیا، یزدگرد کو شکست ہوئی اور مَرو کی طرف بھاگ گیا بعد میں نیند کی حالت میں کسی چکّی چلانے والے کے ہاتھوں مَرو میں مارا گیا۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹ و ۱۴۰.</ref>
عثمان کے دَور خلافت میں اسلامی فتوحات کے ساتھ ساتھ نئی اسلامی سرزمینوں میں جب قرآن کریم پہنچا تو قرا‎ئت قرآن کریم میں بہت ساری مشکلات اور اختلافات کا سامنا ہوا اسی وجہ سے عثمان نے [[زید بن ثابت]]، [[سعید بن عاص]]، [[عبداللہ بن زبیر]] اور [[عبدالرحمن بن حارث]] پر مشتمل ایک گروہ تشکیل دیا اور اس گروہ نے [[قریش]] اور [[انصار]] کے دوسرے 12 افراد کے تعاون سے آخری نسخہ کی تدوین کا کام شروع کیا اور یہ کام ایک طرح سے امام علی علیہ السلام کی زیر نظارت<ref> تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۲۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>  انجام پایا۔ ان لوگوں نے پیغمبر اکرم کے دَور میں لکھے گئے تمام نسخوں کو جمع کیا اور پھر ابوبکر کے دَور میں زید کا لکھا ہوا نسخہ بھی امانت کے طور پر لے آئے جو حفصہ کے پاس موجود تھا۔ اور یہ طے پایا کہ جب کبھی زید کے معاونین میں سے تین آدمی کسی لفظ میں اختلاف کریں تو قریش کے لہجے کے مطابق لکھا جا‎ئے گا۔ اور اس طرح سے پیغمبر اکرم کے باقیماندہ صحیفوں اور مختلف افراد کے نسخے بالخصوص حفصہ اور زید کا اپنا نسخہ کی بنا پر، گواہوں کی شہادت اور حافظوں کے حفظ پر اعتماد کرتے ہو‎ئے «مصحف امام» یعنی رسمی اور آخری نسخہ جو مصحف عثمانی سے مشہور تھا کا کام شروع ہوا اور  چار یا پانچ سال کے عرصے میں یعنی [[سنہ 24 ہجری]] سے لیکر [[سنہ 30 ہجری]] کے ختم ہونے سے پہلے پہلے تک یہ کام مکمل ہوا۔ اور اسی نسخے کے مطابق چار یا پانچ اور نسخے بھی لکھے گئے جن میں سے دو نسخے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] میں رکھے گئے باقی تین یا چار نسخے ایک حافظ قرآن کے ساتھ جو معلم اور استاد کے عنوان سے ہمراہ تھا، اسلامی دنیا کے اہم مراکز یعنی؛ [[بصرہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] اور [[بحرین]] بھیجے گئے۔ پھر عثمان نے حکم دیا کہ سابقہ تمام نسخوں کو مٹایا جا‎ئے تاکہ اختلاف جڑ سے ہی مکمل طور پر ختم ہو جا‎ئیں۔<ref> تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۰۷-۴۳۱؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>
==== قرآن مجید کی جمع آوری(جمع القرآن)====
قرآن کریم پیغمبر اکرم کے دَور میں ہی لکھا جاتا تھا اور آپ کے کچھ قریبی لوگ قرآنی آیتوں کو حفظ بھی کرتے تھے۔ اس کے باوجود کچھ علل و اسباب کی وجہ سے ابوبکر کے دَور تک قرآن ایک کتاب کی شکل اختیار نہ کر سکا۔ [[یمامہ]] کے واقعے میں بہت سارے حافظ قرآن کا قتل ہونا قرآن کی تدوین کا باعث بنا۔ ابوبکر نے اس کام کیلیے [[زید بن ثابت]] کو انتخاب کیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۴</ref>  زید نے قرآن کے تمام منتشر نسخوں کو جمع کیا اور ہر آیت کو دسیوں حافظ اور نسخوں سے مطابقت دی اور تا‎ئید کرایا، اور کم از کم دو گواہ (ایک تحریر اور ایک حافظ سے) کے ذریعے قبول کرتا تھا۔ زید کا جمع شدہ قرآن ایک مصحف میں نہیں تھا بلکہ کئی صحیفے بنے تھے ان کو ایک صندوق میں رکھا اور کسی کو اس کی حفاظت پر مامور کیا۔ قرآن کو اسطرح سے جمع کرنے میں 14 مہینے اور حد اکثر 13 ہجری قمری ابوبکر کی وفات تک وقت لگا۔ اس نسخے کو ابوبکر کی وصیت کے مطابق عمر کے حوالے کیا گیا اور عمر کے بعد انکی وصیت کے مطابق انکی بیٹی اور پیغمبر اکرم کی بیوی [[حفصہ بنت عمر]] کے سپرد کیا گیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>
عثمان کے دَور خلافت میں اسلامی فتوحات کے ساتھ ساتھ نئی اسلامی سرزمینوں میں جب قرآن کریم پہنچا تو قرا‎ئت قرآن کریم میں بہت ساری مشکلات اور اختلافات کا سامنا ہوا اسی وجہ سے عثمان نے [[زید بن ثابت]] ، [[سعید بن عاص]] ، [[عبداللہ بن زبیر]] اور [[عبدالرحمن بن حارث]] پر مشتمل ایک گروہ تشکیل دیا اور اس گروہ نے [[قریش]] اور [[انصار]] کے دوسرے 12 افراد کی تعاون سے آخری نسخہ کی تدوین کا کام شروع کیا اور یہ کام ایک طرح سے امام علی علیہ السلام کی زیر نظارت<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۲۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>  انجام پایا۔ ان لوگوں نے پیغمبر اکرم کے دَور میں لکھے گئے تمام نسخوں کو جمع کیا اور پھر ابوبکر کے دَور میں زید کا لکھا ہوا نسخہ بھی امانت کے طور پر لے آیا جو حفصہ کے پاس موجود تھا۔ اور یہ طے پایا کہ جب کبھی زید کے معاونین میں سے تین آدمی کسی لفظ میں اختلاف کریں تو قریش کے لہجے کے مطابق لکھا جا‎ئے گا۔ اور اس طرح سے پیغمبر اکرم کے باقیماندہ صحیفوں اور مختلف افراد کے نسخے بالخصوص حفصہ اور زید کا اپنا نسخہ کی بنا پر، گواہوں کی شہادت اور حافظوں کے حفظ پر اعتماد کرتے ہو‎ئے «مصحف امام» یعنی رسمی اور آخری نسخہ جو مصحف عثمانی سے مشہور تھا کا کام شروع ہوا اور  چار یا پانچ سال کے عرصے میں یعنی ۲۴ہ ق سے لیکر ۳۰ہ ق کے ختم ہونے سے پہلے پہلے تک یہ کام مکمل ہوا۔ اور اسی نسخے کے مطابق چار یا پانچ اور نسخے بھی لکھے گئے جن میں سے دو نسخے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] میں رکھے گئے باقی تین یا چار نسخے ایک حافظ قرآن کے ساتھ جو معلم اور استاد کے عنوان سے ہمراہ تھا، اسلامی دنیا کے اہم مراکز یعنی؛ [[بصرہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] اور [[بحرین]] بھیجے گئے۔ پھر عثمان نے حکم دیا کہ سابقہ تمام نسخوں کو مٹایا جا‎ئے تاکہ اختلاف جڑ سے ہی مکمل طور پر ختم ہوجا‎ئیں.<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۰۷-۴۳۱؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref>


===اسلامی احکام میں تبدیلی===
===اسلامی احکام میں تبدیلی===
گمنام صارف