مندرجات کا رخ کریں

"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

662 بائٹ کا اضافہ ،  10 ستمبر 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 57: سطر 57:
* مشہور قول کی بنا پر کسی شخص کی گردن پر حج صرف اس صورت میں مستقر ہو جاتا ہے کہ جس وقت اس کے اندر حج کے واجب ہونے کی شرائط پائے جائے اسی وقت حج انجام دینا اس کیلئے ممکن ہو یعنی جتنا وقت درکار ہے اتنا وقت موجود ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۸- ۳۰۱</ref>
* مشہور قول کی بنا پر کسی شخص کی گردن پر حج صرف اس صورت میں مستقر ہو جاتا ہے کہ جس وقت اس کے اندر حج کے واجب ہونے کی شرائط پائے جائے اسی وقت حج انجام دینا اس کیلئے ممکن ہو یعنی جتنا وقت درکار ہے اتنا وقت موجود ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۸- ۳۰۱</ref>


==شرایط صحّت==<!--
==حج صحیح ہونے کے شرائط==
[[مسلمان]] بودن، [[مؤمن|مؤمن]] ([[دوازدہ امامی]]) بودن،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۶</ref> انجام اعمال توسط خود فرد، و در خصوص زن، اذن شوہر در حج استحبابی،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۲</ref> وقوع احرام در ماہ‌ہای حج ([[شوال]]، [[ذیقعدہ]] و [[ذیحجہ]])، شرایط صحّت حج‌اند. کسی کہ می‌خواہد [[حج تمتع|حج تمتّع]] بہ جا آورد، باید [[عمرہ]] آن را در ماہ‌ہای حج انجام دہد و بہ جا آوردن عمرہ تمتع در غیر ماہ‌ہای حج صحیح نیست؛ چنان کہ [[احرام]] عمرہ تمتع و نیز احرام حج پس از دہم ذیحجہ صحیح نیست؛ حتی بہ قول کسانی کہ تمامی ذیحجہ را از ماہ‌ہای حج می‌دانند.<ref>جواہرالکلام، ج۱۸، ص۱۲ ۱۳؛ الحدائق الناضرۃ ۱۴/ ۳۵۲ ۳۵۴</ref>
* [[مسلمان]] اور [[مؤمن|مؤمن]] ([[اثنا عشری]]) ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۶</ref> حج کے اعمال خود شخص انجام دے، عورتوں کے مستحب حج حوالے سے شوہر کی اجازت، <ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۲</ref> حج کیلئے احرام، حرام مہینوں یعنی ([[شوال]]، [[ذوالقعدہ]] اور [[ذوالحجہ]]) میں باندھنا اس کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ جو شخص [[حج تمتع|حج تمتّع]] بجا لانا چاہتا ہے اس پر واجب ہے کہ اس کا [[عمرہ]] حج کے مہینوں میں ہی انجام دیا جائے اور عمرہ تمتع کا حج کے مہینوں کے علاوہ دوسرے مہینوں میں انجام دینا صحیح نہیں ہے؛ اس بنا پر عمرہ تمتع اور حج کا [[احرام]] دس ذی الحجہ کے بعد واقع ہو تو صحیح نہیں ہے۔ حتی ان افراد کے نزدیک بھی جو پورے ذی الحجہ کو حج کا مہینہ قرار دیتے ہیں صحیح نہیں ہے۔<ref>جواہرالکلام، ج۱۸، ص۱۲ ۱۳؛ الحدائق الناضرۃ ۱۴/ ۳۵۲ ۳۵۴</ref>


* حج ہرچند بر [[کافر]] واجب است، لیکن از او در حال کفر صحیح نیست.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۱</ref> بر بطلان عبادات غیر مؤمن ادعای [[اجماع]] شدہ است؛<ref>جواہرالکلام، ج۱۵، ص۶۳</ref> لیکن در صورتی کہ [[مستبصر]] شود، بنابر مشہور لازم نیست حجی را کہ مطابق مذہب خود انجام دادہ، در صورت عدم اخلال بہ رکن آن، اعادہ کند؛<ref>جواہرالکلام، ج۱۷، ص۳۰۴</ref> ہرچند اعادہ آن [[مستحب]] است.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۹۶</ref>
* حج اگرچہ [[کافر]] پر واجب ہے لیکن کفر کی حالت میں اس کا حج صحیح نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۰۱</ref> غیر مؤمن کی عبادات کے باطل ہونے پر [[اجماع]] کا دعوا کیا گیا ہے۔؛<ref>جواہرالکلام، ج۱۵، ص۶۳</ref> لیکن مشہور قول کی بنا پر اگر غیر مؤمن [[مستبصر]] (مذہب حقہ کو قبول کرنے کی صورت میں) ہو جائے تو گذشتہ زمانے میں انجام دینے والے حج کا اعادہ ضروری نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے کسی رکن میں خلل واقع ہوا ہو؛<ref>جواہرالکلام، ج۱۷، ص۳۰۴</ref> اگرچہ اس کا اعادہ [[مستحب]] ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۹۶</ref>
* کسی کہ حج بر او واجب شدہ، اگر توانایی دارد خود باید انجام دہد و بہ جا آوردن دیگری از طرف او کفایت نمی‌کند.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۷۵</ref>
* جس شخص پر حج واجب ہے اگر قدرت رکھتا ہو تو خود اسے بجالانا ضروری ہے اور اس کسی جانب سے کسی اور کا بجا لانا کافی نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۷۵</ref>
* حج با [[نذر]] و مانند آن ([[عہد]] و [[قسم]]) [[واجب]] می‌شود. عقل، بلوغ و حریت و در زوجہ، اذن زوج از شرایط صحّت نذر، عہد و قسم است.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۶ ۳۳۸</ref>
* [نذر]] اور اس جیسے دوسرے اسباب جیسے [[عہد]] اور [[قسم]] کے ذریعے بھی حج [[واجب]] ہو جاتا ہے۔ جس طرح حج واجب ہونے کیلئے عاقل، بالغ، آزاد اور عورتوں کیلئے شوہر کی اجازت شرط ہی اسی طرح نذر، عہد اور قسم کے صحیح ہونے کیلئے بھی این چیزوں کا ہونا ضروری ہے.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۶ ۳۳۸</ref>


==نیابت در حج==
==حج میں کسی کی نیابت==<!--
[[پروندہ:میقات حج.jpg|بندانگشتی|میقات‌ہای حج|250px]]
[[پروندہ:میقات حج.jpg|بندانگشتی|میقات‌ہای حج|250px]]
نایب گرفتن در حج استحبابی، خواہ برای مردہ یا برای زندہ مستحب است. نایب گرفتن در حج واجب برای مردہ‌ای کہ حج بر او استقرار یافتہ، بر ورثہ واجب است و نیز بنابر مشہور، نایب گرفتن برای زندہ‌ای کہ حج بر او استقرار یافتہ، لیکن بہ دلیل بیماری یا پیری و مانند آن، توانایی جسمی خود را برای ہمیشہ از دست دادہ، واجب است؛ بلکہ بنابر قول برخی، در صورت استطاعت و عدم استقرار نیز، بہ شرط متمکن بودن برای نایب گرفتن، حکم چنین است. در اینکہ وجوب نیابت اختصاص بہ حجۃالاسلام دارد یا شامل حج واجب با نذر یا بہ سبب باطل شدن حج پیشین ہم می‌شود، اختلاف است.<ref>جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۸۱ ۲۸۶؛ العروۃ الوثقی، ج۴، ص۴۳۴ ۴۳۵</ref>
نایب گرفتن در حج استحبابی، خواہ برای مردہ یا برای زندہ مستحب است. نایب گرفتن در حج واجب برای مردہ‌ای کہ حج بر او استقرار یافتہ، بر ورثہ واجب است و نیز بنابر مشہور، نایب گرفتن برای زندہ‌ای کہ حج بر او استقرار یافتہ، لیکن بہ دلیل بیماری یا پیری و مانند آن، توانایی جسمی خود را برای ہمیشہ از دست دادہ، واجب است؛ بلکہ بنابر قول برخی، در صورت استطاعت و عدم استقرار نیز، بہ شرط متمکن بودن برای نایب گرفتن، حکم چنین است. در اینکہ وجوب نیابت اختصاص بہ حجۃالاسلام دارد یا شامل حج واجب با نذر یا بہ سبب باطل شدن حج پیشین ہم می‌شود، اختلاف است.<ref>جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۸۱ ۲۸۶؛ العروۃ الوثقی، ج۴، ص۴۳۴ ۴۳۵</ref>
confirmed، templateeditor
7,763

ترامیم