مندرجات کا رخ کریں

"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  10 ستمبر 2016ء
م
سطر 54: سطر 54:
* عورت پر حج واجب ہونے میں [[محرم و نامحرم|مَحرَم]] کا ساتھ ہونا شرط نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا حج ڈر اور خوف کی وجہ سے "مَحرَم" کے ساتھ ہونے پر موقوف ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۰ ۳۳۱</ref>
* عورت پر حج واجب ہونے میں [[محرم و نامحرم|مَحرَم]] کا ساتھ ہونا شرط نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا حج ڈر اور خوف کی وجہ سے "مَحرَم" کے ساتھ ہونے پر موقوف ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۰ ۳۳۱</ref>
* جو شخص احرام باندھنے اور [[حرم#حرم مکی|حرم]] میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو گویا اس نے حج مکمل انجام دیا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۵</ref>
* جو شخص احرام باندھنے اور [[حرم#حرم مکی|حرم]] میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو گویا اس نے حج مکمل انجام دیا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۵</ref>
* حج واجب ہونے کے بعد اگر اسی سال اسے انجام نہ دیا جائے تو اسے "حج مُستقَر" کہا جاتا ہے اور اس شخص پر اسے انجام دینا واجب ہے اگرچہ اس وقت اس میں حج واجب ہونے کی شرائط موجود نہ بھی ہو۔ چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں حج انجام نہ دیا تو واجب ہے اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بجا لایا جائے۔ ایسے حج کے اخراجات کو میت کے اصل مال سے نہ ثلث مال سے ادا کیا جائے گا۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۱۴</ref>
* حج واجب ہونے کے بعد اگر اسی سال اسے انجام نہ دیا جائے تو اسے "حج مُستقَر" کہا جاتا ہے اور اس شخص پر اسے انجام دینا واجب ہے اگرچہ اس وقت اس میں حج واجب ہونے کی شرائط موجود نہ بھی ہو۔ چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں حج انجام نہ دیا تو واجب ہے اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بجا لایا جائے۔ ایسے حج کے اخراجات کو میت کے اصل مال سے ادا کیا جائے گا نہ ثلث مال سے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۱۴</ref>
* مشہور قول کی بنا پر کسی شخص کی گردن پر حج صرف اس صورت میں مستقر ہو جاتا ہے کہ جس وقت اس کے اندر حج کے واجب ہونے کی شرائط پائے جائے اسی وقت حج انجام دینا اس کیلئے ممکن ہو یعنی جتنا وقت درکار ہے اتنا وقت موجود ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۸- ۳۰۱</ref>
* مشہور قول کی بنا پر کسی شخص کی گردن پر حج صرف اس صورت میں مستقر ہو جاتا ہے کہ جس وقت اس کے اندر حج کے واجب ہونے کی شرائط پائے جائے اسی وقت حج انجام دینا اس کیلئے ممکن ہو یعنی جتنا وقت درکار ہے اتنا وقت موجود ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۸- ۳۰۱</ref>


confirmed، templateeditor
7,763

ترامیم