"ابو ایوب انصاری" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 99: | سطر 99: | ||
انہوں نے ۳۵ق میں ایک گروہ کے ساتھ [[کوفہ]] میں یہ گواہی دی کہ [[حدیث غدیر]] کو ہم نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابه، ج۵، ۶، ص۲۰۵</ref> | انہوں نے ۳۵ق میں ایک گروہ کے ساتھ [[کوفہ]] میں یہ گواہی دی کہ [[حدیث غدیر]] کو ہم نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابه، ج۵، ۶، ص۲۰۵</ref> | ||
=== حضرت علی(ع) کی طرف سے مدینہ کا حاکم ===< | === حضرت علی(ع) کی طرف سے مدینہ کا حاکم === | ||
جنگ نہروان کے بعد حضرت علی(ع) نے [[مدینہ]] کا گورنر مقرر فرمایا<ref>بلاذری، انساب، ج۲، ص۳۸۲</ref>، لیکن سنہ 40 ہجری میں معاویہ کی طرف سے "بسر بن ابی ارطاۃ" کی قیادت میں 3000 جنگجو مدینہ پر حملہ کیا تو ابو ایوب انصاری نے مدینہ کو چھوڑ کر [[عراق]] حضرت علی(ع) سے جا ملے۔ بُسر نے مدینہ پر قبضہ کرنے کے بعد ان کے گھر کو آگ لگا دی.<ref>طبری، تاریخ، ج۵، ص۱۳۹؛ ثقفی، الغارات، ج۲، ص۶۰۲-۶۰۴</ref> | |||
=== رومیوں کے خلاف جنگ میں شرکت === | |||
ابوایوب انصاری نے حضرت علی(ع) کی شہادت کے بعد ایک دفعہ پھر جنگ کیلئے محاذ پر گئے۔ [[طبری]] <ref>طبری، تاریخ، ج۵، ص۲۳۲</ref> کے مطابق [[یزید بن معاویہ]] نے سنہ ۴۹ہجری قمری میں [[روم|رومیوں]] کے ساتھ جنگ کیلئے فوج روانہ کیا تو ابو ایوب انصاری بڑھاپے کے باوجود اس جنگ میں شریک ہوئے۔ | |||
== وفات == | |||
[[ملف:Eyupsultan.JPG|تصغیر|مسجد سلطان ایوب (استانبول) میں آرامگاہ ابو ایوب انصاری]] | |||
== | |||
[[ | |||
ابوایوب در ۵۲ق در حالی که [[قسطنطنیه]] در محاصره مسلمانان بود، در اثر بیماری درگذشت.<ref>قس: ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۴۸۵؛ ابن عساکر، التاریخ الکبیر، ج۵، ص۳۷</ref> براساس پارهای روایات، درگذشت او در ۵۰ یا ۵۱ق اتفاق افتاده است.<ref>خلیفه بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۰۲؛ مسعودی، مروج الذهب، ج۳، ص۲۴</ref> | ابوایوب در ۵۲ق در حالی که [[قسطنطنیه]] در محاصره مسلمانان بود، در اثر بیماری درگذشت.<ref>قس: ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۴۸۵؛ ابن عساکر، التاریخ الکبیر، ج۵، ص۳۷</ref> براساس پارهای روایات، درگذشت او در ۵۰ یا ۵۱ق اتفاق افتاده است.<ref>خلیفه بن خیاط، الطبقات، ج۱، ص۲۰۲؛ مسعودی، مروج الذهب، ج۳، ص۲۴</ref> | ||
<!-- | |||
ابوایوب به هنگام احتضار، به [[یزید]] که برای عیادتش آمده بود، چنین وصیت کرد: چون از دنیا رفتم، جسدم را تا آنجا که در خاک دشمن پیش رفتی، به همراه ببر و در آنجا به خاک بسپار<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۲۶</ref>. | ابوایوب به هنگام احتضار، به [[یزید]] که برای عیادتش آمده بود، چنین وصیت کرد: چون از دنیا رفتم، جسدم را تا آنجا که در خاک دشمن پیش رفتی، به همراه ببر و در آنجا به خاک بسپار<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۲۶</ref>. | ||