مندرجات کا رخ کریں

"ابو ایوب انصاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 86: سطر 86:
[[ابن ہشام]] کی نقل کے مطابق <ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۱۷۵</ref> انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے مسجد نبوی سے ان منافقین کو نکال باہر کرنے میں پیش قدمی کی جو مسلمانوں کا مزاق اڑاتے تھے جن میں سے بعض ان کے رشتہ دار بھی تھے۔ بعض روایات کے مطابق قرآن کی بعض آیات <ref>نور ۲۴/۱۲</ref> میں [[حادثہ افک]] کو ابوایوب انصاری اور اس کی بیوی کی مدح و سرائی کی طرف اشارہ کی گئی ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۳، ص۳۱۶؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۶۱۷</ref>
[[ابن ہشام]] کی نقل کے مطابق <ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۱۷۵</ref> انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے مسجد نبوی سے ان منافقین کو نکال باہر کرنے میں پیش قدمی کی جو مسلمانوں کا مزاق اڑاتے تھے جن میں سے بعض ان کے رشتہ دار بھی تھے۔ بعض روایات کے مطابق قرآن کی بعض آیات <ref>نور ۲۴/۱۲</ref> میں [[حادثہ افک]] کو ابوایوب انصاری اور اس کی بیوی کی مدح و سرائی کی طرف اشارہ کی گئی ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۳، ص۳۱۶؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۶۱۷</ref>


=== عثمان کی گھر کے محاصرے میں شرکت ===<!--
=== عثمان کی گھر کے محاصرے میں شرکت ===
مخالفین نے جس وقت [[عثمان]] کے گھر کا محاصرہ کیا تھا اس وقت مسلمان ابو ایوب انصاری کی [[اقتداء]] میں [[نماز]] با جماعت ادا کرتے تھے <ref>طبری، تاریخ، ج۴، ص۴۲۳</ref> اور آپ منجملہ گواہان میں سے تھے جنہوں نے عثمان سے عہد لیا تھا کہ اس کے بعد خدا کی کتاب اور پیغمبر اکرم(ص) کی سنت کے مطابق عمل کرینگے۔ <ref> بلاذری، انساب، ج۴، ص۵۵۳</ref>


به هنگام محاصره خانه [[عثمان]] توسط مخالفان، مسلمانان [[نماز]] را به [[امامت]] ابوایوب در مسجد مدینه برپا می‌داشتند<ref>طبری، تاریخ، ج۴، ص۴۲۳</ref> و همو در زمره شهودی بود که در آن روزها از عثمان پیمان گرفتند تا از آن پس بر طبق کتاب خدا و سنّت پیامبر(ص) عمل کند.<ref>نک‍: بلاذری، انساب، ج۴، ص۵۵۳</ref>
=== علی(ع) کی بیعت اور حمایت ===
ابو ایوب انصاری، عثمان کے قتل کے بعد حضرت علی(ع) کی بیعت کرنے والے پہلے افراد میں سے تھے اور [[انصار]] کو بھی اس کام کی ترغیب دیتے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۷۸</ref>


=== بیعت و همراهی با علی(ع) ===
=== حضرت علی(ع) کے ساتھ جنگوں میں حصہ ===
ابوایوب انصاری ان تمام جنگوں میں شریک تھے جن میں حضرت علی(ع) کو دشمن کے خلاف تلوار اٹھانا پڑا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۴۲۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ۴۵۹</ref> لیکن ابن سعد نے صرف [[جنگ نہروان]] جبکہ <ref>ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۴۸۴</ref> واقدی نے [[صفین]] کا ذکر کیا ہے۔ <ref>ابن حبیب، المحیر، ص۲۹۱</ref> ان تمام جنگوں میں ابو ایوب انصاری کی بہادری کی سب نے تعریف کی ہے۔<ref>مثلاً ابن اعثم، ج۳، ص۴۸-۵۰</ref>


او پس از قتل عثمان از نخستین کسانی بود که دست بیعت به علی(ع) داد و [[انصار]] را بدان ترغیب کرد.<ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۷۸</ref>
جنگ نہروان میں حضرت علی(ع) نے انہیں پیادہ فوج کی کمانڈ سونپ دی اور جنگ شروع ہونے سے پہلے [[خوارج]] کو اتمام حجت اور نصیحت کیلئے انہیں بھیجا۔ <ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۰۷، ۲۱۰</ref> جب اس سے پوچھا گیا: جلیل القدر صحابہ ہونے کے باوجود کیسے حضرت علی(ع) کے رکاب میں اہل قبلہ کے ساتھ جنگ کرتے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا: رسول خدا(ص) نے حضرت علی(ع) کے ساتھ [[ناکثین]]، [[قاسطین]] اور [[مارقین]] کے ساتھ جنگ کرنے کے حوالے سے ہم سے بیعت لی تھی۔<ref>اسکافی، المعیار و الموازنہ، ص۳۷؛ کشی، معرفہ الرجال، ج۱، ص۱۷۲-۱۷۳؛ ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، ج۷، ص۳۴۰؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ص۲/۴۱۰</ref>


=== حضور در جنگ‌های زمان امام(ع) ===
انہوں نے ۳۵ق میں ایک گروہ کے ساتھ [[کوفہ]] میں یہ گواہی دی کہ [[حدیث غدیر]] کو ہم نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابه، ج۵، ۶، ص۲۰۵</ref>
ابوایوب در تمام جنگ هایی که علی(ع) در آنها درگیر شد، حضور داشت، <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۴۲۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ۴۵۹</ref> اما ابن سعد تنها [[جنگ نهروان|نهروان]] <ref>ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۴۸۴</ref> و واقدی، [[صفین]] را ذکر کرده است. <ref>ابن حبیب، المحیر، ص۲۹۱</ref> رشادت‌های اعجاب انگیز ابوایوب را همه یاد کرده‌اند.<ref>مثلاً نک‍: ابن اعثم، ج۳، ص۴۸-۵۰</ref>


در نبرد نهروان، علی(ع) وی را به فرماندهی سواره نظام گماشت و پیش از شروع جنگ، او را برای احتجاج با [[خوارج]] و نصیحت آنان فرستاد <ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۰۷، ۲۱۰</ref> و هنگامی که از وی پرسیده شد: با اینکه از صحابه بزرگ پیامبری، چگونه در رکاب علی(ع) با اهل قبله قتال می‌کنی؟ پاسخ داد: رسول خدا(ص) از ما پیمان گرفت که به همراهی علی(ع) با [[ناکثین]] و [[قاسطین]] و [[مارقین]] نبرد کنیم.<ref>اسکافی، المعیار و الموازنه، ص۳۷؛ کشی، معرفه الرجال، ج۱، ص۱۷۲-۱۷۳؛ ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، ج۷، ص۳۴۰؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ص۲/۴۱۰</ref>
=== حضرت علی(ع) کی طرف سے مدینہ کا حاکم ===<!--
 
او همچنین در ۳۵ق همراه با گروهی در [[کوفه]] شهادت داد که [[حدیث غدیر]] را از پیامبر(ص) شنیده است.<ref>ابن اثیر، اسدالغابه، ج۵، ۶، ص۲۰۵</ref>
 
=== حاکم مدینه از سوی علی(ع) ===


وی پس از نهروان از سوی علی(ع) به امارت [[مدینه]] گماشته شد<ref>بلاذری، انساب، ج۲، ص۳۸۲</ref>، اما بعد از آنکه معاویه در ۴۰ق، [[بسر بن ابی ارطاة|بُسربن ابی ارطاة]] را با ۰۰۰‘۳ مرد جنگی به [[حجاز]] فرستاد، ابوایوب مدینه را رها کرد و در [[عراق]] به علی(ع) پیوست. بُسر پس از هجوم به مدینه و اشغال شهر، خانه او را به آتش کشید.<ref>طبری، تاریخ، ج۵، ص۱۳۹؛ ثقفی، الغارات، ج۲، ص۶۰۲-۶۰۴</ref>
وی پس از نهروان از سوی علی(ع) به امارت [[مدینه]] گماشته شد<ref>بلاذری، انساب، ج۲، ص۳۸۲</ref>، اما بعد از آنکه معاویه در ۴۰ق، [[بسر بن ابی ارطاة|بُسربن ابی ارطاة]] را با ۰۰۰‘۳ مرد جنگی به [[حجاز]] فرستاد، ابوایوب مدینه را رها کرد و در [[عراق]] به علی(ع) پیوست. بُسر پس از هجوم به مدینه و اشغال شهر، خانه او را به آتش کشید.<ref>طبری، تاریخ، ج۵، ص۱۳۹؛ ثقفی، الغارات، ج۲، ص۶۰۲-۶۰۴</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم