مندرجات کا رخ کریں

"نماز شب" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 67: سطر 67:
|
|
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* آخر شب کی  دو رکعت نماز پوری دنیا سے زیادہ محبوب<ref>[[رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے فرمایا: {{حدیث|اَلرَّکعَتانِ فِی جَوْفِ اللَّیلِ اَحَبُّ اِلَی مِنَ الدُّنْیا وَما فِیها؛}} ترجمہ: آدھی رات میں دو رکعت نماز پوری دنیا سے، اور ہر اس چیز سے جو اس میں موجود ہے، زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے۔ مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص148۔</ref>
* آخر شب کی  دو رکعت نماز پوری دنیا سے زیادہ محبوب<ref>رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: {{حدیث|اَلرَّکعَتانِ فِی جَوْفِ اللَّیلِ اَحَبُّ اِلَی مِنَ الدُّنْیا وَما فِیها؛}} ترجمہ: آدھی رات میں دو رکعت نماز پوری دنیا سے، اور ہر اس چیز سے جو اس میں موجود ہے، زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے۔ مجلسی، بحارالأنوار، ج84، ص148۔</ref>
* [[آخرت]] میں انسان کی زینت؛<ref>امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|اَلمالُ وَآلْبَنُونُ زینَةُ الْحَیوةِ الدُّنْیا وَثَمانُ رَکعاتٍ مِنْ آخِرِ اللَّیلِ وَالْوَتْرُ زینَةُ الآخِرَةِ، وَقَدْ یجْمَعُهَا اللّهُ لاِقْوامٍ}}، ترجمہ: مال و دولت اور اولاد، زندگی کی زینت ہیں اور آخر شب آٹھ رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہے؛ اور اللہ تعالی ان زیورات کو بعض لوگوں کے لئے جمع کرتا ہے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص150۔</ref>
* [[آخرت]] میں انسان کی زینت؛<ref>امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:{{حدیث|اَلمالُ وَآلْبَنُونُ زینَةُ الْحَیوةِ الدُّنْیا وَثَمانُ رَکعاتٍ مِنْ آخِرِ اللَّیلِ وَالْوَتْرُ زینَةُ الآخِرَةِ، وَقَدْ یجْمَعُهَا اللّهُ لاِقْوامٍ}}، ترجمہ: مال و دولت اور اولاد، زندگی کی زینت ہیں اور آخر شب آٹھ رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہے؛ اور اللہ تعالی ان زیورات کو بعض لوگوں کے لئے جمع کرتا ہے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص150۔</ref>
* اللہ کی دوستی کا سبب؛<ref>جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول خدا(ص) کو فرماتے ہوئے، سنا: {{حدیث|مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ}} ؛ ترجمہ: خداوند متعال نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست اور خلیل نہیں بنایا مگر دو کاموں کی بنا پر: 1۔ لوگوں کو کھلانا پلانا، 2۔ نماز شب بجا لانے جبکہ دوسرے سورہے ہوتے تھے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص144۔</ref>
* اللہ کی دوستی کا سبب؛<ref>جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول خدا(ص) کو فرماتے ہوئے، سنا: {{حدیث|مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ}} ؛ ترجمہ: خداوند متعال نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست اور خلیل نہیں بنایا مگر دو کاموں کی بنا پر: 1۔ لوگوں کو کھلانا پلانا، 2۔ نماز شب بجا لانے جبکہ دوسرے سورہے ہوتے تھے مجلسی، وہی ماخذ، ج84، ص144۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم