گمنام صارف
"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شرائط
imported>Mabbassi م (←شرائط) |
imported>Mabbassi م (←شرائط) |
||
سطر 122: | سطر 122: | ||
نماز جمعہ میں تمام [[نماز جماعت|با جماعت نمازوں]] کے لازمی مقدمات اور شروط کے علاوہ دوسری شرطیں ہیں جنکی رعایت اس کے وجوب اور صحت کے لئے ضروری ہے: | نماز جمعہ میں تمام [[نماز جماعت|با جماعت نمازوں]] کے لازمی مقدمات اور شروط کے علاوہ دوسری شرطیں ہیں جنکی رعایت اس کے وجوب اور صحت کے لئے ضروری ہے: | ||
::''' شرکا کی تعداد'''<br/> مختلف اسلامی مذاہب کے فقہاء نماز جمعہ کے انعقاد کم سے کم ضروری افراد کی تعداد کے بارے میں اختلاف رائے موجود ہے: | ::''' شرکا کی تعداد'''<br/> | ||
:مختلف اسلامی مذاہب کے فقہاء نماز جمعہ کے انعقاد کم سے کم ضروری افراد کی تعداد کے بارے میں اختلاف رائے موجود ہے: | |||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* اکثر [[شیعہ]] فقہاء<ref>عَلَمُ الہُدیٰ، رسائل، ج1 ص222۔ ابن ادریس حلّی، السرائر، ج1 ص290۔ فاضل ہندی، کشف اللثام، ج4 ص215۔</ref> کی رائے ہے کہ نمازگزاروں کی تعداد کم از کم پانچ<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ص103۔</ref> جبکہ بعض دوسروں کے ہاں یہ تعداد سات ہونی چاہئے۔ | * اکثر [[شیعہ]] فقہاء<ref>عَلَمُ الہُدیٰ، رسائل، ج1 ص222۔ ابن ادریس حلّی، السرائر، ج1 ص290۔ فاضل ہندی، کشف اللثام، ج4 ص215۔</ref> کی رائے ہے کہ نمازگزاروں کی تعداد کم از کم پانچ<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ص103۔</ref> جبکہ بعض دوسروں کے ہاں یہ تعداد سات ہونی چاہئے۔ | ||
سطر 129: | سطر 130: | ||
*[[مالکی|مالکیوں]] کی رائے کے مطابق نماز جمعہ کے لئے کم از کم شہر کے اہلیان میں سے 12 افراد کی موجودگی لازمی ہے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج1 ص266۔</ref> | *[[مالکی|مالکیوں]] کی رائے کے مطابق نماز جمعہ کے لئے کم از کم شہر کے اہلیان میں سے 12 افراد کی موجودگی لازمی ہے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج1 ص266۔</ref> | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
::''' فاصلے کی رعایت'''<br/> نماز جمعہ کی صحت کی ایک شرط ـ جس کو شیعہ اور زیادہ تر سنی مذاہب نے ذکر کیا ہے ـ نماز جمعہ کے قیام کے مقامات کے درمیان مناسب فاصلے کی رعایت کرنا یا ایک شہر میں ایک سے زیادہ مقامات پر نماز جمعہ کا عدم قیام ہے اور اگر اس شرط کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو جو نماز پہلے منعقد ہوگی وہ صحیح ہوگی اور متاخرہ نماز باطل ہوگی۔<ref>حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج2 ص130ـ135۔نجفی، جواہر الکلام، ج11 ص245۔</ref> | ::''' فاصلے کی رعایت'''<br/> | ||
: نماز جمعہ کی صحت کی ایک شرط ـ جس کو شیعہ اور زیادہ تر سنی مذاہب نے ذکر کیا ہے ـ نماز جمعہ کے قیام کے مقامات کے درمیان مناسب فاصلے کی رعایت کرنا یا ایک شہر میں ایک سے زیادہ مقامات پر نماز جمعہ کا عدم قیام ہے اور اگر اس شرط کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو جو نماز پہلے منعقد ہوگی وہ صحیح ہوگی اور متاخرہ نماز باطل ہوگی۔<ref>حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج2 ص130ـ135۔نجفی، جواہر الکلام، ج11 ص245۔</ref> | |||
::'''مقام انعقاد''' | ::'''مقام انعقاد''' | ||
نماز جمعہ عام طور پر ہر شہر کی [[مسجد جامع]] منعقد کی جاتی تھی جسے کبھی مسجد اعظم، مسجد جماعت، مسجد جمعہ اور مسجد آدینہ کہا جاتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ج4، ص176۔ ماوردی، الاحکام السلطانیۃ، ص164۔</ref> ان نمازوں کے جامع کہلانے کا سبب یہ تھا کہ ان میں نماز جمعہ جیسے اجتماعات منعقد کئے جاتے تھے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج2 ص113۔</ref> | :نماز جمعہ عام طور پر ہر شہر کی [[مسجد جامع]] منعقد کی جاتی تھی جسے کبھی مسجد اعظم، مسجد جماعت، مسجد جمعہ اور مسجد آدینہ کہا جاتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ج4، ص176۔ ماوردی، الاحکام السلطانیۃ، ص164۔</ref> ان نمازوں کے جامع کہلانے کا سبب یہ تھا کہ ان میں نماز جمعہ جیسے اجتماعات منعقد کئے جاتے تھے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج2 ص113۔</ref> | ||
کبھی کبھار شہروں کی حدود اور آبادی میں اضافے اور مختلف فرقوں اور مذاہب کی موجودگی اور حکمرانوں کے سیاسی اور سلامتی کے تقاضوں کی بنا پر ایک شہر میں متعدد مقامات پر نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج13، ص5-6۔ حموی، معجم البلدان، ج4، ص230۔ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج5، جزء 10، ص105۔ ابن کثیر، وہی ماخذ، ج6، جزء 11، ص332۔</ref> | کبھی کبھار شہروں کی حدود اور آبادی میں اضافے اور مختلف فرقوں اور مذاہب کی موجودگی اور حکمرانوں کے سیاسی اور سلامتی کے تقاضوں کی بنا پر ایک شہر میں متعدد مقامات پر نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج13، ص5-6۔ حموی، معجم البلدان، ج4، ص230۔ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج5، جزء 10، ص105۔ ابن کثیر، وہی ماخذ، ج6، جزء 11، ص332۔</ref> |