مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 228: سطر 228:
:'''پہلوی دور'''
:'''پہلوی دور'''
:پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع‍) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔
:پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع‍) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔
:عہد اسلامی جمہوریہ
:'''عہد اسلامی جمہوریہ'''
 
:[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع‍ میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع‍‌، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع‍)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔  
:[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع‍ میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع‍‌، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع‍)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔  


سطر 238: سطر 237:
:[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہؐ]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔
:[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہؐ]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔


:شہدائے محراب
:'''شہدائے محراب'''
{{اصل مضمون|شہید محراب}}
{{اصل مضمون|شہید محراب}}
:دسمبر 1979 سے اکتوبر 1982ع‍ تک کے عرصے میں [مجاہدین خلق نامی دہشت گرد تنظیم کی] دہشت گردانہ کاروائیوں میں [[ایران]] کے کئی مشہور ائمۂ جمعہ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آیت اللہ [[سید محمد علی قاضی طباطبائی]] (ولادت سنہ 1293 شہادت 1358ھ ش) اور آیت اللہ [[سید اسد اللہ مدنی]] (ولادت سنہ 1292 شہادت 1360ھ ش) [دونوں بمقام تبریز]، آیت اللہ [[سید عبدالحسین دستغیب]] (ولادت سنہ 1288 شہادت 1360ھ ش [بمقام شیراز])، آیت اللہ [[محمد صدوقی]] (ولادت 1287 شہادت 1361ھ ش [بمقام یزد]) اور آیت اللہ [[عطاء اللہ اشرفی اصفہانی]] (ولادت سنہ 1279 شہادت 1361ھ ش [بمقام کرمانشاہ]) شامل ہیں۔<ref>دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، روزہا و رویدادہا، ج2، ص81 و 229۔ دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، وہی ماخذ، ج3، ص102ـ103، 297۔</ref>
:دسمبر 1979 سے اکتوبر 1982ع‍ تک کے عرصے میں [مجاہدین خلق نامی دہشت گرد تنظیم کی] دہشت گردانہ کاروائیوں میں [[ایران]] کے کئی مشہور ائمۂ جمعہ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آیت اللہ [[سید محمد علی قاضی طباطبائی]] (ولادت سنہ 1293 شہادت 1358ھ ش) اور آیت اللہ [[سید اسد اللہ مدنی]] (ولادت سنہ 1292 شہادت 1360ھ ش) [دونوں بمقام تبریز]، آیت اللہ [[سید عبدالحسین دستغیب]] (ولادت سنہ 1288 شہادت 1360ھ ش [بمقام شیراز])، آیت اللہ [[محمد صدوقی]] (ولادت 1287 شہادت 1361ھ ش [بمقام یزد]) اور آیت اللہ [[عطاء اللہ اشرفی اصفہانی]] (ولادت سنہ 1279 شہادت 1361ھ ش [بمقام کرمانشاہ]) شامل ہیں۔<ref>دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، روزہا و رویدادہا، ج2، ص81 و 229۔ دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، وہی ماخذ، ج3، ص102ـ103، 297۔</ref>
گمنام صارف