مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 230: سطر 230:
:عہد اسلامی جمہوریہ
:عہد اسلامی جمہوریہ


[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع‍ میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع‍‌، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع‍)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔  
:[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع‍ میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع‍‌، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع‍)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔  


تہران کے دوسرے امام جمعہ آیت اللہ [[حسین علی منتظری|منتظری]] (متوفی سنہ 2009ع‍) تھے جو بطور امام جمعہ تعین کے کچھ ہی عرصہ بعد مستعفی ہوکر [[قم]] چلے گئے اور [[امام خمینی]] کے حکم پر آیت اللہ [[سید علی حسینی خامنہ ای]] تہران کے امام جمعہ کے طور پر مقرر ہوئے۔<ref>[http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13921024000026 خبرگزاری فارس ]۔</ref>
:تہران کے دوسرے امام جمعہ آیت اللہ [[حسین علی منتظری|منتظری]] (متوفی سنہ 2009ع‍) تھے جو بطور امام جمعہ تعین کے کچھ ہی عرصہ بعد مستعفی ہوکر [[قم]] چلے گئے اور [[امام خمینی]] کے حکم پر آیت اللہ [[سید علی حسینی خامنہ ای]] تہران کے امام جمعہ کے طور پر مقرر ہوئے۔<ref>[http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13921024000026 خبرگزاری فارس ]۔</ref>


تہران میں نماز جمعہ کے نئے دور کے آغاز کے بعد دوسرے شہروں کے عوام نے بھی، اپنے لئے ائمہ جمعہ کے تعین کا مطالبہ کیا۔ تہران میں نماز جمعہ کے قیام کی سطح وسیع ہونے کے بعد، [[امام خمینی]] نے اس وقت کے صدر [[اسلامی جمہوریہ ایران|جمہوریہ]] [[سید علی حسینی خامنہ ای]] کی تجویز پر نماز جمعہ سے متعلق مسائل کے نظم و نسق کی ذمہ داری [[قم]] میں واقع ایک مرکز کے سپرد کی اور سنہ 1371ھ ش میں، یہ ذمہ داری، آیت اللہ خامنہ ـ بطور رہبر انقلاب اسلامی ـ کے حکم پر ایک 9 رکنی کونسل، بعنوان "ائمہ جمعہ پالیسی کونسل" نے سنبھالی۔<ref>شورای سیاستگذاری ائمۂ جمعہ، آشنائی با تشکیلات تہران، ص2۔</ref>
:تہران میں نماز جمعہ کے نئے دور کے آغاز کے بعد دوسرے شہروں کے عوام نے بھی، اپنے لئے ائمہ جمعہ کے تعین کا مطالبہ کیا۔ تہران میں نماز جمعہ کے قیام کی سطح وسیع ہونے کے بعد، [[امام خمینی]] نے اس وقت کے صدر [[اسلامی جمہوریہ ایران|جمہوریہ]] [[سید علی حسینی خامنہ ای]] کی تجویز پر نماز جمعہ سے متعلق مسائل کے نظم و نسق کی ذمہ داری [[قم]] میں واقع ایک مرکز کے سپرد کی اور سنہ 1371ھ ش میں، یہ ذمہ داری، آیت اللہ خامنہ ـ بطور رہبر انقلاب اسلامی ـ کے حکم پر ایک 9 رکنی کونسل، بعنوان "ائمہ جمعہ پالیسی کونسل" نے سنبھالی۔<ref>شورای سیاستگذاری ائمۂ جمعہ، آشنائی با تشکیلات تہران، ص2۔</ref>


[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہؐ]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔
:[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہؐ]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔


====شہدائے محراب====
:شہدائے محراب
{{اصل مضمون|شہید محراب}}
{{اصل مضمون|شہید محراب}}
دسمبر 1979 سے اکتوبر 1982ع‍ تک کے عرصے میں [مجاہدین خلق نامی دہشت گرد تنظیم کی] دہشت گردانہ کاروائیوں میں [[ایران]] کے کئی مشہور ائمۂ جمعہ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آیت اللہ [[سید محمد علی قاضی طباطبائی]] (ولادت سنہ 1293 شہادت 1358ھ ش) اور آیت اللہ [[سید اسد اللہ مدنی]] (ولادت سنہ 1292 شہادت 1360ھ ش) [دونوں بمقام تبریز]، آیت اللہ [[سید عبدالحسین دستغیب]] (ولادت سنہ 1288 شہادت 1360ھ ش [بمقام شیراز])، آیت اللہ [[محمد صدوقی]] (ولادت 1287 شہادت 1361ھ ش [بمقام یزد]) اور آیت اللہ [[عطاء اللہ اشرفی اصفہانی]] (ولادت سنہ 1279 شہادت 1361ھ ش [بمقام کرمانشاہ]) شامل ہیں۔<ref>دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، روزہا و رویدادہا، ج2، ص81 و 229۔ دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، وہی ماخذ، ج3، ص102ـ103، 297۔</ref>
:دسمبر 1979 سے اکتوبر 1982ع‍ تک کے عرصے میں [مجاہدین خلق نامی دہشت گرد تنظیم کی] دہشت گردانہ کاروائیوں میں [[ایران]] کے کئی مشہور ائمۂ جمعہ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آیت اللہ [[سید محمد علی قاضی طباطبائی]] (ولادت سنہ 1293 شہادت 1358ھ ش) اور آیت اللہ [[سید اسد اللہ مدنی]] (ولادت سنہ 1292 شہادت 1360ھ ش) [دونوں بمقام تبریز]، آیت اللہ [[سید عبدالحسین دستغیب]] (ولادت سنہ 1288 شہادت 1360ھ ش [بمقام شیراز])، آیت اللہ [[محمد صدوقی]] (ولادت 1287 شہادت 1361ھ ش [بمقام یزد]) اور آیت اللہ [[عطاء اللہ اشرفی اصفہانی]] (ولادت سنہ 1279 شہادت 1361ھ ش [بمقام کرمانشاہ]) شامل ہیں۔<ref>دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، روزہا و رویدادہا، ج2، ص81 و 229۔ دفتر عقیدتی سیاسی فرماندہی معظم کل قوا، وہی ماخذ، ج3، ص102ـ103، 297۔</ref>
 


==فوٹو گیلری==
==فوٹو گیلری==
گمنام صارف