مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 131: سطر 131:
::'''  فاصلے کی رعایت'''<br/> نماز جمعہ کی صحت کی ایک شرط ـ جس کو شیعہ اور زیادہ تر سنی مذاہب نے ذکر کیا ہے ـ نماز جمعہ کے قیام کے مقامات کے درمیان مناسب فاصلے کی رعایت کرنا یا ایک شہر میں ایک سے زیادہ مقامات پر نماز جمعہ کا عدم قیام ہے اور اگر اس شرط کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو جو نماز پہلے منعقد ہوگی وہ صحیح ہوگی اور متاخرہ نماز باطل ہوگی۔<ref>حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج2 ص130ـ135۔نجفی، جواہر الکلام، ج11 ص245۔</ref>
::'''  فاصلے کی رعایت'''<br/> نماز جمعہ کی صحت کی ایک شرط ـ جس کو شیعہ اور زیادہ تر سنی مذاہب نے ذکر کیا ہے ـ نماز جمعہ کے قیام کے مقامات کے درمیان مناسب فاصلے کی رعایت کرنا یا ایک شہر میں ایک سے زیادہ مقامات پر نماز جمعہ کا عدم قیام ہے اور اگر اس شرط کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو جو نماز پہلے منعقد ہوگی وہ صحیح ہوگی اور متاخرہ نماز باطل ہوگی۔<ref>حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج2 ص130ـ135۔نجفی، جواہر الکلام، ج11 ص245۔</ref>


==مقام انعقاد==
'''مقام انعقاد'''
نماز جمعہ عام طور پر ہر شہر کے [[مسجد جامع]] ـ جنہیں کبھی مسجد اعظم، مسجد جماعت، مسجد جمعہ اور مسجد آدینہ کہا جاتا ہے ـ منعقد کی جاتی تھی۔<ref>کلینی، الکافی، ج4، ص176۔</ref><ref>ماوردی، الاحکام السلطانیۃ، ص164۔</ref> ان نمازوں کے جامع کہلانے کا سبب یہ تھا کہ ان میں نماز جمعہ جیسے اجتماعات منعقد کئے جاتے تھے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج2 ص113۔</ref>


کبھی کبھار شہروں کی حدود اور آبادی میں اضافے اور مختلف فرقوں اور مذاہب کی موجودگی اور حکمرانوں کے سیاسی اور سلامتی کے تقاضوں کی بنا پر ایک شہر میں متعدد مقامات پر نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج13، ص5-6۔</ref><ref>حموی، معجم البلدان، ج4، ص230۔</ref><ref>ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج5، جزء 10، ص105۔</ref><ref>ابن کثیر، وہی ماخذ، ج6، جزء 11، ص332۔</ref>  
نماز جمعہ عام طور پر ہر شہر کی [[مسجد جامع]] منعقد کی جاتی تھی جسے کبھی مسجد اعظم، مسجد جماعت، مسجد جمعہ اور مسجد آدینہ کہا جاتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ج4، ص176۔ ماوردی، الاحکام السلطانیۃ، ص164۔</ref> ان نمازوں کے جامع کہلانے کا سبب یہ تھا کہ ان میں نماز جمعہ جیسے اجتماعات منعقد کئے جاتے تھے۔<ref>کاسانی، بدائع الصنائع، ج2 ص113۔</ref>
 
کبھی کبھار شہروں کی حدود اور آبادی میں اضافے اور مختلف فرقوں اور مذاہب کی موجودگی اور حکمرانوں کے سیاسی اور سلامتی کے تقاضوں کی بنا پر ایک شہر میں متعدد مقامات پر نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج13، ص5-6۔ حموی، معجم البلدان، ج4، ص230۔ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج5، جزء 10، ص105۔ ابن کثیر، وہی ماخذ، ج6، جزء 11، ص332۔</ref>  


[[ابن بطوطہ]] کی روایت کے مطابق، ساتویں صدی ہجری میں، [[بغداد]] میں 11 مساجد میں نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی؛ ممالیک کی حکومت کے دور میں اس شہر کی آبادی بہت بڑھ گئی تھی چنانچہ نماز جمعہ مقامی مساجد اور مدرسوں میں بھی بپا کی جاتی تھی۔<ref>قلقشندی، صبح الاعشی، ج3، ص362۔</ref>
[[ابن بطوطہ]] کی روایت کے مطابق، ساتویں صدی ہجری میں، [[بغداد]] میں 11 مساجد میں نماز جمعہ بپا کی جاتی تھی؛ ممالیک کی حکومت کے دور میں اس شہر کی آبادی بہت بڑھ گئی تھی چنانچہ نماز جمعہ مقامی مساجد اور مدرسوں میں بھی بپا کی جاتی تھی۔<ref>قلقشندی، صبح الاعشی، ج3، ص362۔</ref>
گمنام صارف