گمنام صارف
"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شیعہ نماز جمعہ
imported>Mabbassi م (←اہمیت و منزلت) |
imported>Mabbassi م (←شیعہ نماز جمعہ) |
||
سطر 190: | سطر 190: | ||
:'''عہد قاجار''' | :'''عہد قاجار''' | ||
:امامت جمعہ، عہد قاجار (سلسلۂ حکومت از سنہ 1210 تا 1344ھ ق) میں بھی عہد صفوی کی طرح ایک حکومتی اور سرکاری منصب سمجھی جاتی تھی۔<ref>منتظری، البدر الزاہر، ص7۔</ref> اس دور میں مذہبی مناصب کی حیثیت و اعتبار گھٹ جانے کے تناسب سے، امامت جمعہ اپنی دینی اور سیاسی حیثیت کھو گئی۔ عہد قاجار کے اواخر میں، بعض ائمۂ جمعہ، آئینی انقلاب کے حامی اور استبدادی حکومت کے مخالف علماء کے مد مقابل آکھڑے ہوئے۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص32۔</ref> افشاریہ دور حکومت (1148 تا 1210ھ ق) اور عہد قاجار میں بڑے شہروں کے بہت سے ائمہ جمعہ کے اسماء کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان ادوار میں امامت جمعہ کا منصب موروثی بن چکا تھا اور بعض خاندان نسل اندر نسل اس منصب کے عہدیدار ہوتے تھے؛ جن میں ـ [[تہران]] میں [[خاندان خاتون آبادی]]، [[اصفہان]] میں [[خاندان مجلسی]] اور [[یزد]] میں خاندان [[محمد مقیم یزدی]] ـ شامل ہیں۔ <ref>اولین امام جمعه یزد متوفی 1084۔</ref><ref>محمدمقیم یزدی، الحجۃ في وجوب صلاۃ الجمعۃ، ص50۔</ref> دوسرے شہروں میں یہی سلسلہ دکھائی دیتا ہے۔<ref>آقا بزرگ طہرانی، الذریعۃ، ج2، ص76 88۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج3، ص252، 301، 370ـ371۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج4، ص322۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج6، ص5-6، 100۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج9، ص785، 1087ـ 1088۔</ref><ref>رضا نژاد، صلاۃ الجمعہ، ص123ـ 145۔</ref> | :امامت جمعہ، عہد قاجار (سلسلۂ حکومت از سنہ 1210 تا 1344ھ ق) میں بھی عہد صفوی کی طرح ایک حکومتی اور سرکاری منصب سمجھی جاتی تھی۔<ref>منتظری، البدر الزاہر، ص7۔</ref> اس دور میں مذہبی مناصب کی حیثیت و اعتبار گھٹ جانے کے تناسب سے، امامت جمعہ اپنی دینی اور سیاسی حیثیت کھو گئی۔ عہد قاجار کے اواخر میں، بعض ائمۂ جمعہ، آئینی انقلاب کے حامی اور استبدادی حکومت کے مخالف علماء کے مد مقابل آکھڑے ہوئے۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص32۔</ref> افشاریہ دور حکومت (1148 تا 1210ھ ق) اور عہد قاجار میں بڑے شہروں کے بہت سے ائمہ جمعہ کے اسماء کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان ادوار میں امامت جمعہ کا منصب موروثی بن چکا تھا اور بعض خاندان نسل اندر نسل اس منصب کے عہدیدار ہوتے تھے؛ جن میں ـ [[تہران]] میں [[خاندان خاتون آبادی]]، [[اصفہان]] میں [[خاندان مجلسی]] اور [[یزد]] میں خاندان [[محمد مقیم یزدی]] ـ شامل ہیں۔ <ref>اولین امام جمعه یزد متوفی 1084۔</ref><ref>محمدمقیم یزدی، الحجۃ في وجوب صلاۃ الجمعۃ، ص50۔</ref> دوسرے شہروں میں یہی سلسلہ دکھائی دیتا ہے۔<ref>آقا بزرگ طہرانی، الذریعۃ، ج2، ص76 88۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج3، ص252، 301، 370ـ371۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج4، ص322۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج6، ص5-6، 100۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، وہی ماخذ، ج9، ص785، 1087ـ 1088۔</ref><ref>رضا نژاد، صلاۃ الجمعہ، ص123ـ 145۔</ref> | ||
سطر 196: | سطر 195: | ||
:پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔ | :پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔ | ||
[[Image:اولین نماز جمعه آیت الله خامنهای.jpg|thumbnail|300px|<center> تہران | [[Image:اولین نماز جمعه آیت الله خامنهای.jpg|thumbnail|300px|<center> تہران کی جامعۂ تہران میں آیت اللہ خامنہ ای کی پہلی نماز جمعہ]]</center> | ||
====عہد اسلامی جمہوریہ==== | ====عہد اسلامی جمہوریہ==== | ||
[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔ | [سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔ | ||