مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 130: سطر 130:


==پس منظر==
==پس منظر==
نماز جمعہ قبل از [[ہجرت]] اور سنہ 12 بعد از [[بعثت]] مکہ میں تشریع (اور وضع) ہوئی۔ اس سال [[رسول اکرم(ص)]] ـ جنہیں [[مکہ]] میں نماز جمعہ بپا کرنے کا امکان میسر نہ تھا، [[مصعب بن عمیر|مُصعَب بن عُمَیر]] کو مکتوب لکھ کر ہدایت کی کہ نماز جمعہ [[مدینہ]] میں بپا کریں۔<ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج17، ص267۔</ref><ref>احمدی میانجی، مکاتیب الرسول، ص239۔</ref> دوسری روایت کے مطابق<ref>ابن ماجہ، السنن، ج1، ص344۔</ref><ref>النسائی، السنن، بشرح جلال الدین سیوطی، ج8، ص150۔</ref> پہلی نماز جمعہ [[اسعد بن زرارہ|اَسعَد بن زُرارَہ]] نے [[مدینہ]] میں منعقد کرائی؛ اور [[رسول اللہ(ص)]] [[مدینہ]] پہنچے تو نماز جمعہ آپ(ص) کی [[امامت]] میں بپا ہوئی۔<ref>بطور مثال رجوع کریں: مسعودی، مروج الذہب، ج3، ص19۔</ref>  
نماز جمعہ قبل از [[ہجرت]] اور سنہ 12 بعد از [[بعثت]] مکہ میں تشریع (اور وضع) ہوئی۔ اس سال [[رسول اکرمؐ]] ـ جنہیں [[مکہ]] میں نماز جمعہ بپا کرنے کا امکان میسر نہ تھا، [[مصعب بن عمیر|مُصعَب بن عُمَیر]] کو مکتوب لکھ کر ہدایت کی کہ نماز جمعہ [[مدینہ]] میں بپا کریں۔<ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج17، ص267۔</ref><ref>احمدی میانجی، مکاتیب الرسول، ص239۔</ref> دوسری روایت کے مطابق<ref>ابن ماجہ، السنن، ج1، ص344۔</ref><ref>النسائی، السنن، بشرح جلال الدین سیوطی، ج8، ص150۔</ref> پہلی نماز جمعہ [[اسعد بن زرارہ|اَسعَد بن زُرارَہ]] نے [[مدینہ]] میں منعقد کرائی؛ اور [[رسول اللہؐ]] [[مدینہ]] پہنچے تو نماز جمعہ آپؐ کی [[امامت]] میں بپا ہوئی۔<ref>بطور مثال رجوع کریں: مسعودی، مروج الذہب، ج3، ص19۔</ref>  


[[مدینہ]] کے بعد جس علاقے میں سب سے پہلے نماز جمعہ بپا ہوئی وہ [[بحرین]] کا "قریۂ عبدالقیس" تھا۔<ref>حلبی، السیرۃ، ج2، ص59۔</ref>
[[مدینہ]] کے بعد جس علاقے میں سب سے پہلے نماز جمعہ بپا ہوئی وہ [[بحرین]] کا "قریۂ عبدالقیس" تھا۔<ref>حلبی، السیرۃ، ج2، ص59۔</ref>
سطر 136: سطر 136:
عصر [[رسول اللہ|رسالت]] کے بعد بھی ـ تاریخی روایات کے مطابق ـ خلفائے راشدین کے نیز [[امیرالمؤمنین|امام علی]] (سنہ 35 تا 40ھ ق) اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن مجتبی]] (سنہ 40ھ ق) علیہما السلام کے زمانے میں رائج تھی۔<ref>طبری، تاريخ الرسل والملوک، ج3، ص447، 2740۔</ref><ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج13، ص251۔</ref><ref>ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج4، جزء7، ص189۔</ref><ref>محمودی، نہج السعادۃ، ج1، ص427، 499۔</ref><ref>محمودی، وہی ماخذ، ج2، ص595، 714۔</ref><ref>محمودی، وہی ماخذ، ج3، ص153 و 605۔</ref>  
عصر [[رسول اللہ|رسالت]] کے بعد بھی ـ تاریخی روایات کے مطابق ـ خلفائے راشدین کے نیز [[امیرالمؤمنین|امام علی]] (سنہ 35 تا 40ھ ق) اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن مجتبی]] (سنہ 40ھ ق) علیہما السلام کے زمانے میں رائج تھی۔<ref>طبری، تاريخ الرسل والملوک، ج3، ص447، 2740۔</ref><ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج13، ص251۔</ref><ref>ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج4، جزء7، ص189۔</ref><ref>محمودی، نہج السعادۃ، ج1، ص427، 499۔</ref><ref>محمودی، وہی ماخذ، ج2، ص595، 714۔</ref><ref>محمودی، وہی ماخذ، ج3، ص153 و 605۔</ref>  


بعض شیعہ روایات ـ جیسے [[رسول اکرم(ص)]] کا [[خطبہ شعبانیہ]] اور [[نہج البلاغہ]] میں [[امیرالمؤمنین|امام علیؑ]] کے بعض خطباب، ان نمازوں کی یادگاریں ہیں۔  
بعض شیعہ روایات ـ جیسے [[رسول اکرمؐ]] کا [[خطبہ شعبانیہ]] اور [[نہج البلاغہ]] میں [[امیرالمؤمنین|امام علیؑ]] کے بعض خطباب، ان نمازوں کی یادگاریں ہیں۔  


[[بنو امیہ|اموی]] (سنہ 41 تا 132ھ ق) اور [[بنو عباس|عباسیان]] (سنہ 132 تا 656ھ ق) کے ادوار میں میں بھی خلفا اور ان کے والی اور عوامل نماز جمعہ کا انعقاد کرتے تھے جو [[خلیفہ]] وقت کے نام خطبہ پڑھ کر یا اس کے لئے [[دعا]] کرکے اس کا ساتھ دیا کرتے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص285، 365۔</ref><ref>طبری، تاریخ الرسل والملوک، ج8، ص570، 579، 594۔</ref><ref>طبری، وہی ماخذ، ج9، ص222۔</ref>
[[بنو امیہ|اموی]] (سنہ 41 تا 132ھ ق) اور [[بنو عباس|عباسیان]] (سنہ 132 تا 656ھ ق) کے ادوار میں میں بھی خلفا اور ان کے والی اور عوامل نماز جمعہ کا انعقاد کرتے تھے جو [[خلیفہ]] وقت کے نام خطبہ پڑھ کر یا اس کے لئے [[دعا]] کرکے اس کا ساتھ دیا کرتے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص285، 365۔</ref><ref>طبری، تاریخ الرسل والملوک، ج8، ص570، 579، 594۔</ref><ref>طبری، وہی ماخذ، ج9، ص222۔</ref>
سطر 201: سطر 201:
تہران میں نماز جمعہ کے نئے دور کے آغاز کے بعد دوسرے شہروں کے عوام نے بھی، اپنے لئے ائمہ جمعہ کے تعین کا مطالبہ کیا۔ تہران میں نماز جمعہ کے قیام کی سطح وسیع ہونے کے بعد، [[امام خمینی]] نے اس وقت کے صدر [[اسلامی جمہوریہ ایران|جمہوریہ]] [[سید علی حسینی خامنہ ای]] کی تجویز پر نماز جمعہ سے متعلق مسائل کے نظم و نسق کی ذمہ داری [[قم]] میں واقع ایک مرکز کے سپرد کی اور سنہ 1371ھ ش میں، یہ ذمہ داری، آیت اللہ خامنہ ـ بطور رہبر انقلاب اسلامی ـ کے حکم پر ایک 9 رکنی کونسل، بعنوان "ائمہ جمعہ پالیسی کونسل" نے سنبھالی۔<ref>شورای سیاستگذاری ائمۂ جمعہ، آشنائی با تشکیلات تہران، ص2۔</ref>
تہران میں نماز جمعہ کے نئے دور کے آغاز کے بعد دوسرے شہروں کے عوام نے بھی، اپنے لئے ائمہ جمعہ کے تعین کا مطالبہ کیا۔ تہران میں نماز جمعہ کے قیام کی سطح وسیع ہونے کے بعد، [[امام خمینی]] نے اس وقت کے صدر [[اسلامی جمہوریہ ایران|جمہوریہ]] [[سید علی حسینی خامنہ ای]] کی تجویز پر نماز جمعہ سے متعلق مسائل کے نظم و نسق کی ذمہ داری [[قم]] میں واقع ایک مرکز کے سپرد کی اور سنہ 1371ھ ش میں، یہ ذمہ داری، آیت اللہ خامنہ ـ بطور رہبر انقلاب اسلامی ـ کے حکم پر ایک 9 رکنی کونسل، بعنوان "ائمہ جمعہ پالیسی کونسل" نے سنبھالی۔<ref>شورای سیاستگذاری ائمۂ جمعہ، آشنائی با تشکیلات تہران، ص2۔</ref>


[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہ(ص)]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔
[[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں جمعہ کی نمازیں دوسرے مہینوں کی نسبت لوگوں کی زیادہ بڑی تعداد شرکت کرتی ہے اور رمضان کے [[جمعۃ الوداع|آخری جمعہ]] کو [[یوم القدس]] کی ریلیاں منعقد ہوتی ہیں اور نمازگزار [[رسول اللہؐ]] کی توہین اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کے مظالم اور دوسرے مسائل پر احتجاج کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔


====شہدائے محراب====
====شہدائے محراب====
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم