مندرجات کا رخ کریں

"حکم شرعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 28: سطر 28:


== تأسیسی اور امضائی حکم==
== تأسیسی اور امضائی حکم==
کسی حکم کے لوگوں کے درمیان پہلے سے رائج ہونے یا نہ ہونے کے لحاظ سے اسکی دو قسمیں ہیں:
کسی حکم کے لوگوں کے درمیان پہلے سے رائج ہونے یا نہ ہونے کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں:


'''الف. حکم تأسیسی'''
'''الف. حکم تأسیسی'''
ایسا حکم ہے کہ شارع مقدس اسے ابتدائی طور پر  پہلی مرتبہ وضع کرتا ہے اور لوگوں کے درمیان اس سے پہلے ایسا کوئی حکم موجود نہیں ہوتا ہے ۔جیسے احکام پنجگانہ(وجوب حرمت استحباب...) یا جیسے میراث روزے اور نماز وغیرہ کے بہت سے احکام اور چور کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹنے کا حکم ہے۔<ref>ابن بابویہ، ج۲، ص۴۷۵- ۴۷۶؛ سبحانی، ص۵۰۹- ۵۱۰؛ اراکی، ص۱۰۹؛ بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۵، ص۱۲</ref> موجودہ شکل کی عبادات کو شارع نے پہلی مرتبہ وضع کیا ہے لہذا یہ عبادات تاسیسی ہیں۔
ایسا حکم ہے کہ شارع مقدس اسے ابتدائی طور پر  پہلی مرتبہ وضع کرتا ہے اور لوگوں کے درمیان اس سے پہلے ایسا کوئی حکم موجود نہیں ہوتا ہے۔ جیسے احکام پنجگانہ (وجوب حرمت استحباب ...) یا جیسے [[میراث]]، [[روزے]] اور[[ نماز]] وغیرہ کے بہت سے احکام اور چور کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹنے کا حکم ہے۔<ref> ابن بابویہ، ج۲، ص۴۷۵- ۴۷۶؛ سبحانی، ص۵۰۹- ۵۱۰؛ اراکی، ص۱۰۹؛ بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۵، ص۱۲</ref> موجودہ شکل کی عبادات کو شارع نے پہلی مرتبہ وضع کیا ہے لہذا یہ عبادات تاسیسی ہیں۔


'''ب حکم امضائی'''
'''ب حکم امضائی'''
یہ ایسا حکم ہے کہ جو شارع کے بیان کرنے سے پہلے عرف اور عقلا کے درمیان موجود تھا شارع اسی چیز کی اپنے بیان کے ذریعے تائید کرتا ہے۔ پس یہ کوئی نیا حکم نہیں ہوتا ہے ۔ جیسے ختنے کا وجوب ،نکاح کا صحیح ہونا وغیرہ احکام امضائی میں سے ہے ۔پس ظہور اسلام سے پہلے کے وہ قوانین جو لوگوں میں رائج تھے اور شارع انکی تائید کرے یا ان سے منع نہ کرے تو یہ تمام احکام امضائی شمار کئے جاتے ہیں۔ تعداد کے لحاظ سے اکثر احکام وضعی احکام امضائی ہیں اور اکثر احکام تکلیفی تاسیسی ہیں ۔۔<ref>خوئی، ج۴، ص۷۴- ۷۶؛ نائینی، ج۴، ص۳۸۸</ref>
یہ ایسا حکم ہے کہ جو شارع کے بیان کرنے سے پہلے عرف اور عقلا کے درمیان موجود تھا شارع اسی چیز کی اپنے بیان کے ذریعے تائید کرتا ہے۔ پس یہ کوئی نیا حکم نہیں ہوتا ہے۔ جیسے [[ختنے]] کا وجوب، [[نکاح]] کا صحیح ہونا وغیرہ احکام امضائی میں سے ہے۔ پس ظہور [[اسلام]] سے پہلے کے وہ قوانین جو لوگوں میں رائج تھے اور شارع ان کی تائید کرے یا ان سے منع نہ کرے تو یہ تمام احکام امضائی شمار کئے جاتے ہیں۔ تعداد کے لحاظ سے اکثر احکام وضعی احکام امضائی ہیں اور اکثر احکام تکلیفی تاسیسی ہیں۔<ref> خوئی، ج۴، ص۷۴- ۷۶؛ نائینی، ج۴، ص۳۸۸</ref>


لوگوں کے درمیان اکثر معاملات اور اسی طرح معاشرے سے متعلق رائج حقوقی احکام جیسے زوجیت،ملکیت وغیرہ احکام امضائی ہیں جو  
لوگوں کے درمیان اکثر معاملات اور اسی طرح معاشرے سے متعلق رائج حقوقی احکام جیسے زوجیت، ملکیت وغیرہ احکام امضائی ہیں جو  
پہلے سے لوگوں کے درمیان رائج تھے ۔ شارع نے ان میں سے ایک حصے کی تائید کی ہے اور باقیوں کے متعلق کسی قسم کی منع یا رکاوٹ مذکور نہیں ہوئی لہذا انہیں بھی احکام امضائی کا ہی حصہ سمجھا جائے گا ۔
پہلے سے لوگوں کے درمیان رائج تھے۔ شارع نے ان میں سے ایک حصے کی تائید کی ہے اور باقیوں کے متعلق کسی قسم کی منع یا رکاوٹ مذکور نہیں ہوئی لہذا انہیں بھی احکام امضائی کا ہی حصہ سمجھا جائے گا ۔


قرآن اور احادیث سے حکم تاسیسی کو حاصل کیا جاتا ہے ۔جبکہ حکم امضائی میں شارع کے زمانے میں لوگوں کے عرف اور عقلا کی سیرت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے جس میں ہم دیکھتے ہیں کہ شارع کے زمانے میں ان احکام پر عمل کیا جاتا تھا لیکن اسکے باوجود شارع کی جانب سے کسی قسم کی ناراضگی وغیر کا اظہار نہیں ہوا لہذا اس سے شارع کے مقصود یعنی اسکی رضایت کو حاصل کیا جاتا ہے۔<ref>خویی، محمدتقی، ج۱، ص۹۸- ۹۹</ref>
[[قرآن]] اور [[احادیث]] سے حکم تاسیسی کو حاصل کیا جاتا ہے۔ جبکہ حکم امضائی میں شارع کے زمانے میں لوگوں کے عرف اور عقلا کی سیرت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے جس میں ہم دیکھتے ہیں کہ شارع کے زمانے میں ان احکام پر عمل کیا جاتا تھا لیکن اس کے باوجود شارع کی جانب سے کسی قسم کی ناراضگی وغیر کا اظہار نہیں ہوا لہذا اس سے شارع کے مقصود یعنی اس کی رضایت کو حاصل کیا جاتا ہے۔<ref> خویی، محمد تقی، ج۱، ص۹۸- ۹۹</ref>


== واقعی اور ظاہری حکم==
== واقعی اور ظاہری حکم==
گمنام صارف