مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

393 بائٹ کا اضافہ ،  25 جون 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 152: سطر 152:
امام(ع) نے زبیر کی ہلاکت پر اظہار افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور جب اس کی تلوار پر نظر پڑی تو فرمایا کہ اس تلوار نے صدر اسلام میں اس تلوار نے کئی بار پیغمبر اکر(ص) کے چہرے سے غم اندوہ کو دور کیا تھا۔<ref>ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۷۱۴۷۲</ref>
امام(ع) نے زبیر کی ہلاکت پر اظہار افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور جب اس کی تلوار پر نظر پڑی تو فرمایا کہ اس تلوار نے صدر اسلام میں اس تلوار نے کئی بار پیغمبر اکر(ص) کے چہرے سے غم اندوہ کو دور کیا تھا۔<ref>ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۷۱۴۷۲</ref>


=== عایشہ کا انجام ===<!--
=== عایشہ کا انجام ===
پس از جنگ‌، عایشه را از هودج بیرون آوردند و برای او خیمه‌ای برپا کردند. [[علی]](ع) او را به سبب جنگ‌افروزی سرزنش کرد. سپس به برادر وی‌، [[محمد بن ابی بکر]]، فرمود تا او را به بصره بَرَد.
جنگ‌ کے بعد عایشہ کو کجاوہ سے باہر لائی گئی اور اسے ایک الگ خیمہ نصب کیا گیا۔ امام(ع) نے جنگ کو شعلہ ور کرنے کی بنا پر اس کی سرزنش کی اس کے بعد انکے بھائی [[محمد بن ابی بکر]] کے ذریعے اسے بصرہ روانہ فرمایا۔


عایشه چند روز آن‌جا ماند تا بعداً روانه مدینه شود، اما چون مهلت پایان یافت و او در رفتن تعلل ورزید، امام‌(ع)، [[عبدالله بن عباس]] را پیش وی فرستاد و به او هشدار داد.
عایشہ وہاں چند روز قیام کے بعد مدینہ جانا قرار پایا تھا لیکن مہلت تمام ہونے کے بعد بھی مدیہ جانے سے تعلل کیا تو امام(ع) نے [[عبداللہ بن عباس]] کو ان کے پاس بھیجا اور انہیں معاملے سے آگاہ کیا۔


آنگاه وی را با عده‌ای از زنان بصره‌، که به دستور امام جامه مردان پوشیدند، با جمعی از لشکریان خویش‌، همراه محمد (یا عبدالرحمن‌) بن ابی‌بکر، با احترام و مشایعت‌، به مدینه روانه کرد.<ref>مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۳۱۱۴</ref>
اس کے بعد انہیں بصرہ کے کئی عورتوں کے ساتھ جنہیں امام(ع) کے حکم پر مردوں کے لباس میں ملبوس کیا گیا تھا اپنے سپاہیوں کی ایک تعداد کے ساتھ محمد بن ابی بکر یا عبدالرحمان کے ہمراہ با احترام مدینہ روانہ کیا گیا۔<ref>مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۳۱۱۴</ref>


بعدها [[عایشه|عایشه]] هرگاه روز جمل را به یاد می‌آورد، آرزو می‌کرد که ای کاش قبل از آن مرده بود و در آن حادثه حضور نمی‌یافت‌. وی هنگامی که آیه "و قَرْنَ فی بُیوتِکُنَّ"<ref>احزاب/۳۳/۳۳</ref> را می‌خواند، چندان می‌گریست که روبندش خیس می‌شد.<ref>ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص ۴۸۷</ref>
اس واقعے کے بعد [[عایشہ]] جب بھی جنگ جمل کی یاد آتی، یہ آرزو کرتی تھی کہ اے کاش اس سے پہلے وہ مر چکی ہوتی اور اس حادثے میں وہ شریک نہ ہوتیں۔ عایشہ جب بھی آیت {{عربی| "و قَرْنَ فی بُیوتِکُنَّ"}} <ref>احزاب/۳۳/۳۳</ref> کی تلاوت کرتی اس قدر گریہ کرتی کہ ان کا چہرہ آنسوں میں بھیگ جاتا تھا۔<ref>ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص ۴۸۷</ref>
=== ہلاکتوں کی تعداد===
=== ہلاکتوں کی تعداد===
درباره تعداد کشته‌های جنگ جمل گزارش‎های مختلفی در تاریخ ثبت شده است. بر اساس روایت ابوخَیثَمَه از وَهْب بن جَریر، در جنگ جمل از سپاه بصره ۲۵۰۰ تن کشته شدند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۸۷</ref> در روایات دیگر، شمار کشته‌های اصحاب جمل از ۶۰۰۰ تا ۲۵۰۰۰ تن ذکر شده است.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۵۹۶</ref> همچنانکه عده شهدای سپاه امام‌(ع) را از ۴۰۰ تا ۵۰۰۰ تن نوشته‌اند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۶</ref>
جنگ جمل میں ہلاکتوں کی اصل تعداد کے بارے میں تاریخ میں کوئی خاطر خواہ اور اطمینان بخش حقائق ثبت نیہں ہے لیکن "ابوخَیثَمَہ" کی روایت کے مطابق جو انہوں نے "وَہب بن جَریر" سے نقل کیا ہے، جنگ جمل میں بصرہ والوں کی ۲۵۰۰ افراد مارے گئے۔ <ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۸۷</ref> دیگر روایتوں میں اصحاب جمل کے جنگ میں ہلاک ہونے والے سپاہیوں کی تعداد ۶۰۰۰ سے ۲۵۰۰۰ افراد تک مذکور ہیں۔<ref>خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۵۹۶</ref> اسی طرح بعض نی امام(ع) کے لشکر میں سے بھی ۴۰۰ سے ۵۰۰۰ افراد کی شہادت کا ذکر کرتے ہیں۔ <ref>خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۶</ref>
-->


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
7,304

ترامیم