"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 143: | سطر 143: | ||
اصحاب جمل نے بھی اپنی سپاہیوں کو مرتب کیا <ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۹ ؛ ابن قتیبه، ج۱، ص۷۶ ؛ مفید، ص ۳۱۹ ۳۲۵</ref> در حالی کہ عایشہ ایک اونٹ پر سوار تھی جسے زرہ سے چھپایا گیا تھا اور لشکر کے آگے آگے چل رہی تھی۔ <ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۰ ؛ دینوری، ص۱۴۹ ؛ طبری، ج۴، ص۵۰۷</ref> | اصحاب جمل نے بھی اپنی سپاہیوں کو مرتب کیا <ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۹ ؛ ابن قتیبه، ج۱، ص۷۶ ؛ مفید، ص ۳۱۹ ۳۲۵</ref> در حالی کہ عایشہ ایک اونٹ پر سوار تھی جسے زرہ سے چھپایا گیا تھا اور لشکر کے آگے آگے چل رہی تھی۔ <ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۰ ؛ دینوری، ص۱۴۹ ؛ طبری، ج۴، ص۵۰۷</ref> | ||
==جنگ کا نتیجہ== | ==جنگ کا نتیجہ== | ||
اصحاب | اصحاب جمل اس چند گھنٹوں کی جنگ میں کافی سارے سپاہیوں کی ہلاکت کے بعد رات تک مغلوب ہو گئے۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۱</ref> جب اصاب جمل کا لشکر فرار ہونے لگے تو [[مروان بن حکم|مروان بن حَکَم]] نے طلحہ کے ٹانگوں میں ایک تیر پیوست کیا جس سے وہ زخمی ہو گیا۔ طلحہ کو بصرہ میں ایک گھر میں منتقل کیا گیا اور وہ وہیں پر شدید خونریزی کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس موقع پر مروان بن حکم نے عثمان کے بیٹے ابان سے کہا کہ تمہار باپ کے ایک قاتل کو میں نے ہلاک کردیا ہے۔<ref>دینوری، ص۱۴۸</ref> | ||
بعض تاریخ منابع کے مطابق زبیر جو اپنے کئے پر شرمندہ تھا جنگ سے پہلے ہی اصحاب جمل سے جدا ہو کر میدان جنگ سے باہر چلا گیا تھا۔<ref>ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۷۰۴۷۱</ref> ایک اور قول کی بنا پر جنگ میں شکست کھانے کے بعد زبیر میدان جنگ سے فرار ہو گیا اور مدینہ چلا گیا۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۸۱</ref> | |||
بہر حال جب زبیر نے میدان جنگ ترک کیا تو [[عَمرو بن جُرموز]] نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ اس کا پیچھا کیا اور [[وادیالسِّباع]] نامی جگہے پر اسے غافلگیر کیا اور اسے ہلاک کر ڈالا۔<ref>طبری، ج۴، ص۵۱۱</ref> | |||
امام | امام(ع) نے زبیر کی ہلاکت پر اظہار افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور جب اس کی تلوار پر نظر پڑی تو فرمایا کہ اس تلوار نے صدر اسلام میں اس تلوار نے کئی بار پیغمبر اکر(ص) کے چہرے سے غم اندوہ کو دور کیا تھا۔<ref>ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۷۱۴۷۲</ref> | ||
=== عایشہ کا انجام ===<!-- | |||
پس از جنگ، عایشه را از هودج بیرون آوردند و برای او خیمهای برپا کردند. [[علی]](ع) او را به سبب جنگافروزی سرزنش کرد. سپس به برادر وی، [[محمد بن ابی بکر]]، فرمود تا او را به بصره بَرَد. | پس از جنگ، عایشه را از هودج بیرون آوردند و برای او خیمهای برپا کردند. [[علی]](ع) او را به سبب جنگافروزی سرزنش کرد. سپس به برادر وی، [[محمد بن ابی بکر]]، فرمود تا او را به بصره بَرَد. | ||
سطر 160: | سطر 160: | ||
بعدها [[عایشه|عایشه]] هرگاه روز جمل را به یاد میآورد، آرزو میکرد که ای کاش قبل از آن مرده بود و در آن حادثه حضور نمییافت. وی هنگامی که آیه "و قَرْنَ فی بُیوتِکُنَّ"<ref>احزاب/۳۳/۳۳</ref> را میخواند، چندان میگریست که روبندش خیس میشد.<ref>ابن اعثم کوفی، ج۲، ص ۴۸۷</ref> | بعدها [[عایشه|عایشه]] هرگاه روز جمل را به یاد میآورد، آرزو میکرد که ای کاش قبل از آن مرده بود و در آن حادثه حضور نمییافت. وی هنگامی که آیه "و قَرْنَ فی بُیوتِکُنَّ"<ref>احزاب/۳۳/۳۳</ref> را میخواند، چندان میگریست که روبندش خیس میشد.<ref>ابن اعثم کوفی، ج۲، ص ۴۸۷</ref> | ||
=== ہلاکتوں کی تعداد=== | |||
درباره تعداد کشتههای جنگ جمل گزارشهای مختلفی در تاریخ ثبت شده است. بر اساس روایت ابوخَیثَمَه از وَهْب بن جَریر، در جنگ جمل از سپاه بصره ۲۵۰۰ تن کشته شدند.<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۸۷</ref> در روایات دیگر، شمار کشتههای اصحاب جمل از ۶۰۰۰ تا ۲۵۰۰۰ تن ذکر شده است.<ref>خلیفة بن خیاط، ج۱، ص۱۱۲ ؛ طبری، ج۴، ص۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی، ج۳، ص۹۵۹۶</ref> همچنانکه عده شهدای سپاه امام(ع) را از ۴۰۰ تا ۵۰۰۰ تن نوشتهاند.<ref>خلیفة بن خیاط، ج۱، ص۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۸۷ ؛ مسعودی، ج۳، ص۹۶</ref> | درباره تعداد کشتههای جنگ جمل گزارشهای مختلفی در تاریخ ثبت شده است. بر اساس روایت ابوخَیثَمَه از وَهْب بن جَریر، در جنگ جمل از سپاه بصره ۲۵۰۰ تن کشته شدند.<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۸۷</ref> در روایات دیگر، شمار کشتههای اصحاب جمل از ۶۰۰۰ تا ۲۵۰۰۰ تن ذکر شده است.<ref>خلیفة بن خیاط، ج۱، ص۱۱۲ ؛ طبری، ج۴، ص۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی، ج۳، ص۹۵۹۶</ref> همچنانکه عده شهدای سپاه امام(ع) را از ۴۰۰ تا ۵۰۰۰ تن نوشتهاند.<ref>خلیفة بن خیاط، ج۱، ص۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۸۷ ؛ مسعودی، ج۳، ص۹۶</ref> | ||
--> | --> |