گمنام صارف
"عبید اللہ بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←ابن زیاد اور عقیدۂ شیعہ
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 75: | سطر 75: | ||
==مرگ ابن زیاد== | ==مرگ ابن زیاد== | ||
مختار کے لشکر کی کامیابی کے جواب میں ابن زیاد خود فوج کے ہمراہ ان کی طرف آیا ۔مختار بنیادی طور پر ابن زیاد اور کربلا کی جنگ حصہ لینے والوں کو ہلاک کرنے کے در پے تھا ،اس نے ابراہیم بن مالک اشتر کو ابن زیاد کے سپاہیوں سے مقابلے کیلئے روانہ کیا ۔ابراہیم ابن زاید سے پہلے عراق کی سر زمین پر پہنچنے کا ارادہ رکھتا تھا لہذا وہ دریائے خازر کے ساحل کے نزدیک موصل سے 5 فرسخ کے فاصلے پر باربیثا نامی دیہات میں لشکر شام کو جا پہنچا ۔ عراقیوں اور شامیوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ۔ابن زیاد نے(محرم67) شکست کھائی ۔ وہ اپنے ساتھیوں سمیت یہاں قتل ہوا گیا ۔ابو مخنف کی روایت کے مطابق ابراہیم بن اشتر نے تن بہ تن لڑائی میں اسے قتل کیا ۔<ref>طبری ،تاریخ طبری،ج 8 صص:643،649،646 و707،713۔</ref> | مختار کے لشکر کی کامیابی کے جواب میں ابن زیاد خود فوج کے ہمراہ ان کی طرف آیا ۔مختار بنیادی طور پر ابن زیاد اور کربلا کی جنگ حصہ لینے والوں کو ہلاک کرنے کے در پے تھا ،اس نے ابراہیم بن مالک اشتر کو ابن زیاد کے سپاہیوں سے مقابلے کیلئے روانہ کیا ۔ابراہیم ابن زاید سے پہلے عراق کی سر زمین پر پہنچنے کا ارادہ رکھتا تھا لہذا وہ دریائے خازر کے ساحل کے نزدیک موصل سے 5 فرسخ کے فاصلے پر باربیثا نامی دیہات میں لشکر شام کو جا پہنچا ۔ عراقیوں اور شامیوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ۔ابن زیاد نے(محرم67) شکست کھائی ۔ وہ اپنے ساتھیوں سمیت یہاں قتل ہوا گیا ۔ابو مخنف کی روایت کے مطابق ابراہیم بن اشتر نے تن بہ تن لڑائی میں اسے قتل کیا ۔<ref>طبری ،تاریخ طبری،ج 8 صص:643،649،646 و707،713۔</ref> | ||
==ابن زیاد اور | ==ابن زیاد اور شیعہ عقیدہ== | ||
عبید اللہ بن زیاد کے حضرت امام حسین ؑ کے خلاف اقدام کرنے اور واقعۂ عاشورا کی جنگ کو برپا کی وجہ سے وہ شروع سے ہی مسلمانوں کی نگاہوں میں منفور اوربدنام ہو گیا خاص طور پر کوفہ کے مسلمان اس سے بہت زیادہ ناراض تھے ۔جیسا کہ تاریخ کی نقل کے مطابق عبد اللہ بن عفیف ازدی کا واقعۂ کربلا کے بعد ابن زیاد کے پہلے خطبے کے درمیان اس نے ابن زیاد اور یزید کو برا بھلا کہا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۳۷۳-۳۷۴؛ ابن طاووس علی، اللہوف فی قتلی الطفوف، ج۱، ص۷۱-۷۲.</ref> یہانتک کہ کہتے ہیں کہ اس کی ماں مرجانہ نے اسے بہت نا سزا کہا ۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۴۰۸.</ref> | عبید اللہ بن زیاد کے حضرت امام حسین ؑ کے خلاف اقدام کرنے اور واقعۂ عاشورا کی جنگ کو برپا کی وجہ سے وہ شروع سے ہی مسلمانوں کی نگاہوں میں منفور اوربدنام ہو گیا خاص طور پر کوفہ کے مسلمان اس سے بہت زیادہ ناراض تھے ۔جیسا کہ تاریخ کی نقل کے مطابق عبد اللہ بن عفیف ازدی کا واقعۂ کربلا کے بعد ابن زیاد کے پہلے خطبے کے درمیان اس نے ابن زیاد اور یزید کو برا بھلا کہا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۳۷۳-۳۷۴؛ ابن طاووس علی، اللہوف فی قتلی الطفوف، ج۱، ص۷۱-۷۲.</ref> یہانتک کہ کہتے ہیں کہ اس کی ماں مرجانہ نے اسے بہت نا سزا کہا ۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۴۰۸.</ref> | ||
شیعوں کے نزدیک عبید اللہ ابن زیاد صدیوں سے تاریخ اسلام کی منفورترین شخصیات میں سے سمجھا جاتا ہے ۔چند مشہور زیارت ناموں میں اس کا نام ذکر ہوا جن میں اسے لعنت کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے ۔<ref>کامل الزیارات، ص۱۷۶</ref> | شیعوں کے نزدیک عبید اللہ ابن زیاد صدیوں سے تاریخ اسلام کی منفورترین شخصیات میں سے سمجھا جاتا ہے ۔چند مشہور زیارت ناموں میں اس کا نام ذکر ہوا جن میں اسے لعنت کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے ۔<ref>کامل الزیارات، ص۱۷۶</ref> | ||
==حوالہ جات == | ==حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات|2}} | {{حوالہ جات|2}} |