مندرجات کا رخ کریں

"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:


==نسب اور خاندان ==
==نسب اور خاندان ==
تاریخ و رجال نگاران یزید بن معاویہ کو [[بنو امیہ]] اور [[قریش]] میں سے شمار کرتے ہوئے اس کا نسب یوں تحریر کرتے ہیں: یزید بن معاویہ بن ابی سفیان بن صخر بن حرب بن أمیہ بن عبد شمس بن عبد مناف‌<ref>ذہبی ج2 ص 269۔</ref> اس لحاظ سے انہوں نے یزید اور بنی ہاشم کا نسب عبد مناف تک پہنچایا ہے۔ [[عبد مناف]] کے دو بیٹے [[ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] تھے ان میں سے ہاشم کی اولاد کو [[بنی ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] کی نسل [[بنی امیہ]] کہلاتی ہے۔ اس کی والدہ کے بارے میں تاریخ زیادہ تفصیل بیان نہیں کرتی ہے۔ تاریخ میں اس کا قبیلہ بنی حارثہ مذکور ہے اور اس کا نام [[میسون بنت بحدل]] لکھا گیا ھے جو بادیہ نشین خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ معاویہ سے طلاق لینے کے بعد وہ شام سے واپس اپنے وطن لوٹ آئی۔<ref>ذہبی ج5 ص27؛زرکلی۔ج 7 ص339۔</ref>
تاریخ و رجال نگاران یزید بن معاویہ کو [[بنو امیہ]] اور [[قریش]] میں سے شمار کرتے ہوئے اس کا نسب یوں تحریر کرتے ہیں: یزید بن معاویہ بن ابی سفیان بن صخر بن حرب بن أمیہ بن عبد شمس بن عبد مناف‌<ref>ذہبی ج2 ص 269۔</ref> اس لحاظ سے انہوں نے یزید اور بنی ہاشم کا نسب عبد مناف تک پہنچایا ہے۔ [[عبد مناف]] کے دو بیٹے [[ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] تھے ان میں سے ہاشم کی اولاد کو [[بنی ہاشم]] اور [[عبد الشمس]] کی نسل [[بنی امیہ]] کہلاتی ہے۔ اس کی والدہ کے بارے میں تاریخ زیادہ تفصیل بیان نہیں کرتی ہے۔ تاریخ میں اس کا قبیلہ بنی حارثہ مذکور ہے اور اس کا نام [[میسون بنت بحدل]] لکھا گیا ھے جو بادیہ نشین خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ معاویہ سے طلاق لینے کے بعد وہ شام سے واپس اپنے وطن لوٹ آئی۔<ref>ذہبی ج5 ص27؛زرکلی۔ج 7 ص339۔</ref>


یزید کا دادا [[ابو سفیان]] اور دادی [[ہند بنت عتبہ]] فتح [[مکہ]] سے پہلے تک [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام]]ؐ کے بہت سخت دشمن تھے۔[[جنگ احد]] میں حضرت [[حمزہ]] کا جگر کھانے کی وجہ سے ہند بنت عتبہ "ہند جگر خوار" مشہور ہو گئی۔ فتح مکہ کے بعد [[رسول اللہ]] نے [[مکہ]] میں موجود اپنے دشمنوں کو "طلقاء" کا نام دیا اور انہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آزاد کر دیا۔<ref>طبری،ج3 ص61۔ابن ہشام،ج 2 ص 412۔</ref> لفظ طلیق طلقاء کا مفرد ہے اور ایسے قیدیوں کیلئے بولا جاتا ہے جو سزا کے مستحق ہوں لیکن انہیں آزاد کر دیا جائے۔ یہ لفظ کنایہ کے عنوان سے انکے لئے باقی رہ گیا۔ بعض روایات کے مطابق [[حضرت علی]] نے صراحت کی ہے کہ [[معاویہ]] اور اسکا والد کبھی بھی ایمان نہیں لے کر آئے اور انہوں نے مجبوری کی بنا پر [[اسلام]] کا اظہار کیا تھا۔<ref>دینوری،178</ref>اسی طرح [[حضرت علی]] نے اپنے ایک خط میں معاویہ کو ان طلقاء میں سے شمار کیا ہے جن کیلئے خلافت مناسب نہیں ہے۔<ref>دینوری،178</ref>
یزید کا دادا [[ابو سفیان]] اور دادی [[ہند بنت عتبہ]] فتح [[مکہ]] سے پہلے تک [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام]]ؐ کے بہت سخت دشمن تھے۔[[جنگ احد]] میں حضرت [[حمزہ]] کا جگر کھانے کی وجہ سے ہند بنت عتبہ "ہند جگر خوار" مشہور ہو گئی۔ فتح مکہ کے بعد [[رسول اللہ]] نے [[مکہ]] میں موجود اپنے دشمنوں کو "طلقاء" کا نام دیا اور انہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آزاد کر دیا۔<ref>طبری،ج3 ص61۔ابن ہشام،ج 2 ص 412۔</ref> لفظ طلیق طلقاء کا مفرد ہے اور ایسے قیدیوں کیلئے بولا جاتا ہے جو سزا کے مستحق ہوں لیکن انہیں آزاد کر دیا جائے۔ یہ لفظ کنایہ کے عنوان سے انکے لئے باقی رہ گیا۔ بعض روایات کے مطابق [[حضرت علی]] نے صراحت کی ہے کہ [[معاویہ]] اور اسکا والد کبھی بھی ایمان نہیں لے کر آئے اور انہوں نے مجبوری کی بنا پر [[اسلام]] کا اظہار کیا تھا۔<ref>دینوری،178</ref>اسی طرح [[حضرت علی]] نے اپنے ایک خط میں معاویہ کو ان طلقاء میں سے شمار کیا ہے جن کیلئے خلافت مناسب نہیں ہے۔<ref>دینوری،178</ref>


==زندگی==
==زندگی==
سطر 16: سطر 16:


==کردار==
==کردار==
اکثر تاریخی ماخذ نے اسے ایک [[فاسق]] اور ہوس پرست شخص کے طور پر پیش کیا ہے۔ [[بلاذری]] اسے ایسا پہلا خلافت اسلامی کا حاکم کہتا ہے جو سر عام شراب خواری جیسے گناہ کرتا تھا۔<ref>بلاذری ج 5 ص 297۔</ref>[[مسعودی]] نے [[ابو مخنف]] سے نقل کیا ہے کہ [[یزید]] کے دور حکومت میں مکے اور مدینے میں اس کے کارندوں کے ذریعے سر عام فسق و فجور اور شراب خوری رواج پا چکے تھے <ref>مسعودی،ج 3 ص 68۔</ref>۔ یزید کی لہو و لعب اور اخلاقیات اسلامی کے اصول کے پابند نہ ہونے کی شہرت اس قدر زبان زد عام تھی کہ [[حضرت امام حسین]] ؑ سمیت بعض مشہور اصحاب پیغمبر نے اس کے فسق اور سر عام گناہ کرنے کی تصریح کی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت [[امام حسن]] کی شہادت کے بعد جب [[معاویہ]] نے [[یزید]] کیلئے بیعت پر اسرار کرنا شروع کیا تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور حضرت امام حسین، [[عبد اللہ بن عمر]] اور [[عبد اللہ بن زبیر]] جیسے اصحاب نے بیعت کرنے سے انکار کیا یزید کے متعلق [[عبد اللہ بن عمر]] سے منقول ہے: میں اسکی بیعت کروں جو بندروں اور کتوں سے کھیلتا ہے، شراب پیتا ہے اور کھلم کھلا [[فسق]] کرتا ہے؟ خدا کے نزدیک ہمارا کیا بہانہ ہے؟<ref>یعقوبی ج 2 ص 160</ref>
اکثر تاریخی ماخذ نے اسے ایک [[فاسق]] اور ہوس پرست شخص کے طور پر پیش کیا ہے۔ [[بلاذری]] اسے ایسا پہلا خلافت اسلامی کا حاکم کہتا ہے جو سر عام شراب خواری جیسے گناہ کرتا تھا۔<ref>بلاذری ج 5 ص 297۔</ref>[[مسعودی]] نے [[ابو مخنف]] سے نقل کیا ہے کہ [[یزید]] کے دور حکومت میں مکے اور مدینے میں اس کے کارندوں کے ذریعے سر عام فسق و فجور اور شراب خوری رواج پا چکے تھے <ref>مسعودی،ج 3 ص 68۔</ref>۔ یزید کی لہو و لعب اور اخلاقیات اسلامی کے اصول کے پابند نہ ہونے کی شہرت اس قدر زبان زد عام تھی کہ [[حضرت امام حسین]] ؑ سمیت بعض مشہور اصحاب پیغمبر نے اس کے فسق اور سر عام گناہ کرنے کی تصریح کی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت [[امام حسن]] کی شہادت کے بعد جب [[معاویہ]] نے [[یزید]] کیلئے بیعت پر اسرار کرنا شروع کیا تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور حضرت امام حسین، [[عبد اللہ بن عمر]] اور [[عبد اللہ بن زبیر]] جیسے اصحاب نے بیعت کرنے سے انکار کیا یزید کے متعلق [[عبد اللہ بن عمر]] سے منقول ہے: میں اسکی بیعت کروں جو بندروں اور کتوں سے کھیلتا ہے، شراب پیتا ہے اور کھلم کھلا [[فسق]] کرتا ہے؟ خدا کے نزدیک ہمارا کیا بہانہ ہے؟<ref>یعقوبی ج 2 ص 160</ref>


تاریخی مستندات کے مطابق 52 ہجری میں [[معاویہ]] اپنے سپاہیوں کے ہمراہ [[روم]] کی طرف گیا جن میں کچھ [[صحابہ]] نبی بھی شامل تھے۔ میں اپنی بیوی [[ام کلثوم]] کے ہمراہ ایک جگہ قیام کے دوران وہ عیاشی اور شرابخوری میں مشغول ہو گیا۔ اس کے سپاہی اس سے پہلے آگے جا چکے تھے۔ وہ ایک وبا میں مبتلا ہوئے اور اس وجہ سے ان کا کافی نقصان ہوا۔ اس بات کی خبر جب [[یزید]] کو پہنچی تو اس نے ایک شعر پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ مسلمانوں کے وبا سے مرنے کا مجھے کوئی خوف نہیں ہے۔ اس بات کی خبر جب [[معاویہ]] کو پہنچی تو وہ ناراض ہوا اور اس نے [[یزید]] کو فوجی چھاونی بھیجنے کا حکم دیا۔ [[معاویہ]] کا لشکر کسی کامیابی کے بغیر شام واپس آگیا۔<ref>یعقوبی ج2 ص 160۔ بلاذری ج 5 ص 86۔</ref>
تاریخی مستندات کے مطابق 52 ہجری میں [[معاویہ]] اپنے سپاہیوں کے ہمراہ [[روم]] کی طرف گیا جن میں کچھ [[صحابہ]] نبی بھی شامل تھے۔ میں اپنی بیوی [[ام کلثوم]] کے ہمراہ ایک جگہ قیام کے دوران وہ عیاشی اور شرابخوری میں مشغول ہو گیا۔ اس کے سپاہی اس سے پہلے آگے جا چکے تھے۔ وہ ایک وبا میں مبتلا ہوئے اور اس وجہ سے ان کا کافی نقصان ہوا۔ اس بات کی خبر جب [[یزید]] کو پہنچی تو اس نے ایک شعر پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ مسلمانوں کے وبا سے مرنے کا مجھے کوئی خوف نہیں ہے۔ اس بات کی خبر جب [[معاویہ]] کو پہنچی تو وہ ناراض ہوا اور اس نے [[یزید]] کو فوجی چھاونی بھیجنے کا حکم دیا۔ [[معاویہ]] کا لشکر کسی کامیابی کے بغیر شام واپس آگیا۔<ref>یعقوبی ج2 ص 160۔ بلاذری ج 5 ص 86۔</ref>


==حکومت اور سیاست==
==حکومت اور سیاست==
[[یزید]] کا دور حکومت سیاسی لحاظ سے بہت ہی زیادہ پر آشوب دور رہا ہے۔ تین سال اور کچھ مہینوں کی حکومت کا زیادہ تر وقت داخلی حکومت مخالف قیاموں کی سرکوبی اور اسلامی ممالک میں حالات کو معمول پر لانے میں صرف ہوا۔ اس نے اپنی حکومت میں ہر مخالفت کو بڑی سختی سے دبایا۔ حکومت میں اندرونی دگرگونی اور انتشار اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ [[مسعودی]] اس کے متعلق لکھتا ہے:[[یزید]] کی سیرت وہی [[فرعون]] کی سیرت تھی بلکہ عام و خاص میں فرعون اپنی رعایا میں انصاف کرنے اور عدل کرنے کے لحاظ سے اس کی نسبت عادل تر اور منصف تر تھا۔<ref>مسعودی ص68۔</ref>۔ اس اپنی حکومت کے پہلے سال حضرت [[امام حسین]] ؑ اور [[پیغمبر]] کی اہل بیت کو قتل کیا۔
[[یزید]] کا دور حکومت سیاسی لحاظ سے بہت ہی زیادہ پر آشوب دور رہا ہے۔ تین سال اور کچھ مہینوں کی حکومت کا زیادہ تر وقت داخلی حکومت مخالف قیاموں کی سرکوبی اور اسلامی ممالک میں حالات کو معمول پر لانے میں صرف ہوا۔ اس نے اپنی حکومت میں ہر مخالفت کو بڑی سختی سے دبایا۔ حکومت میں اندرونی دگرگونی اور انتشار اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ [[مسعودی]] اس کے متعلق لکھتا ہے:[[یزید]] کی سیرت وہی [[فرعون]] کی سیرت تھی بلکہ عام و خاص میں فرعون اپنی رعایا میں انصاف کرنے اور عدل کرنے کے لحاظ سے اس کی نسبت عادل تر اور منصف تر تھا۔<ref>مسعودی ص68۔</ref>۔ اس اپنی حکومت کے پہلے سال حضرت [[امام حسین]] ؑ اور [[پیغمبر]] کی اہل بیت کو قتل کیا۔
دوسرے سال میں رسول خدا کی حرمت ([[مدینہ|مدینے]]) کو پامال کیااور تین دن تک اپنے سپاہیوں کیلئے اسے حلال قرار دیا اور تیسرے سال [[کعبہ]] کو مورد تاخت و تاز قرار دیا۔ اس معمولی سی مدت میں یزید کے اقدامات اور اعمال مستقبل میں خلفائے بنی امیہ کے خلاف مخالفتوں، جنگوں اور قیاموں کا پیش خیمہ بنے اور انہوں نے اموی حکومت کے خاتمے کے اسباب فراہم کئے۔<ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائیٹ]</ref>
دوسرے سال میں رسول خدا کی حرمت ([[مدینہ|مدینے]]) کو پامال کیااور تین دن تک اپنے سپاہیوں کیلئے اسے حلال قرار دیا اور تیسرے سال [[کعبہ]] کو مورد تاخت و تاز قرار دیا۔ اس معمولی سی مدت میں یزید کے اقدامات اور اعمال مستقبل میں خلفائے بنی امیہ کے خلاف مخالفتوں، جنگوں اور قیاموں کا پیش خیمہ بنے اور انہوں نے اموی حکومت کے خاتمے کے اسباب فراہم کئے۔<ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائیٹ]</ref>


==واقعۂ کربلا==
==واقعۂ کربلا==
{{اصلی| واقعہ کربلا}}
{{اصلی| واقعہ کربلا}}
یزید بن معاویہ کے بدترین اور سیاہ ترین واقعات میں سے واقعۂ [[کربلا]] ہے۔ کہتے ہیں کہ [[اسلام]] میں اس سے زیادہ غم انگیز ترین واقعہ نہیں گزرا ہے۔<ref>ابن الطقطقا ص116</ref> ہجرت کے 60 ویں سال کوفے کے لوگوں کی دعوت پر حضرت [[امام حسین]] ؑ اپنے [[اہل بیت]] اور اصحاب کے ہمراہ [[عراق]] کی طرف روانہ پوئے لیکن کوفیوں نے یزیدی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے اپنی کی ہوئی بیعت کو توڑ دیا اور انہوں نے امام کو چند ساتھیوں کے ہمراہ تنہا چھوڑ دیا۔ [[امام حسین]] ؑ حکومت یزید کے سپاہیوں اور اس کے مقرر کردہ والی [[عبید اللہ بن زیاد]] کے دستور سے امام اور ان کے اصحاب کو [[شہید]] کر دیا۔ [[شہدائے کربلا]] کے سروں کی [[کوفہ]] اور [[شام]] میں نمائش کی اور [[اہل بیت]] پیغمبر کو اسیر کیا۔ اس واقعے کی تفصیلات قدیمی اور موجودہ تاریخی کتب میں مذکور ہیں۔<ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائٹ]</ref>
یزید بن معاویہ کے بدترین اور سیاہ ترین واقعات میں سے واقعۂ [[کربلا]] ہے۔ کہتے ہیں کہ [[اسلام]] میں اس سے زیادہ غم انگیز ترین واقعہ نہیں گزرا ہے۔<ref>ابن الطقطقا ص116</ref> ہجرت کے 60 ویں سال کوفے کے لوگوں کی دعوت پر حضرت [[امام حسین]] ؑ اپنے [[اہل بیت]] اور اصحاب کے ہمراہ [[عراق]] کی طرف روانہ پوئے لیکن کوفیوں نے یزیدی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے اپنی کی ہوئی بیعت کو توڑ دیا اور انہوں نے امام کو چند ساتھیوں کے ہمراہ تنہا چھوڑ دیا۔ [[امام حسین]] ؑ حکومت یزید کے سپاہیوں اور اس کے مقرر کردہ والی [[عبید اللہ بن زیاد]] کے دستور سے امام اور ان کے اصحاب کو [[شہید]] کر دیا۔ [[شہدائے کربلا]] کے سروں کی [[کوفہ]] اور [[شام]] میں نمائش کی اور [[اہل بیت]] پیغمبر کو اسیر کیا۔ اس واقعے کی تفصیلات قدیمی اور موجودہ تاریخی کتب میں مذکور ہیں۔<ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائٹ]</ref>


==واقعۂ حرہ==
==واقعۂ حرہ==
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی ناراضگی میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں سے ایک سبب [[مکہ|مکے]] اور [[مدینہ|مدینے]] کو توجہ نہ دینا تھا۔ اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی۔ بالآخر والی مدینہ [[عثمان بن محمد بن ابی سفیان]] نے مدینے کے بزرگوں کی ایک جماعت کو مناسک [[حج]] ادا کرنے کے بعد [[شام]] روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و اکرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا [[یزید]] کے حق میں بہتر ہو جائے۔ [[عبدالله بن حنظلہ]] غسیل الملائکه و ان کے بیٹے و نیز [[عبدالله بن عمرو]] و [[منذر بن زبیر]] بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام واکرام سے نوازا گیا۔<ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت یزید حسب عادت شراب خوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب کے کام انجام دیئے جس کی وجہ سے وہ لوگ بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے برا بھلا کہنے لگے۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد [[یزید]] نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزید نے [[مسلم بن عقبہ]] کی سرکردگی میں 12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر [[مدینہ]] روانہ کیا۔ اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا۔ جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اور لشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا۔<ref>دینوری، ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا۔<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref>
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی ناراضگی میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں سے ایک سبب [[مکہ|مکے]] اور [[مدینہ|مدینے]] کو توجہ نہ دینا تھا۔ اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی۔ بالآخر والی مدینہ [[عثمان بن محمد بن ابی سفیان]] نے مدینے کے بزرگوں کی ایک جماعت کو مناسک [[حج]] ادا کرنے کے بعد [[شام]] روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و اکرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا [[یزید]] کے حق میں بہتر ہو جائے۔ [[عبدالله بن حنظلہ]] غسیل الملائکه و ان کے بیٹے و نیز [[عبدالله بن عمرو]] و [[منذر بن زبیر]] بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام واکرام سے نوازا گیا۔<ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت یزید حسب عادت شراب خوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب کے کام انجام دیئے جس کی وجہ سے وہ لوگ بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے برا بھلا کہنے لگے۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد [[یزید]] نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزید نے [[مسلم بن عقبہ]] کی سرکردگی میں 12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر [[مدینہ]] روانہ کیا۔ اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا۔ جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اور لشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا۔<ref>دینوری، ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا۔<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref>


==مکہ کا قیام ==
==مکہ کا قیام ==
سطر 35: سطر 35:


==فوجی کامیابیاں==
==فوجی کامیابیاں==
یزید کے دور حکومت میں داخلی جنگوں اور اس کے خلاف قیاموں کی وجہ سے فتوحات اسلامی کا سلسلہ رک گیا۔ اس نے یورپ کے عیسائیوں سے مصالحت آمیز رویہ اپنایا بلکہ [[معاویہ]] کے دور کے وہ مقامات جہاں حکومت معاویہ کا بہت سارا مال خرچ ہوا اور بہت زیادہ جانی نقصان ہوا، [[یزید]] نے ان علاقوں سے عقب نشینی اختیار کی نیز رشوت لے کر [[قبرص]] کے علاقے سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 154</ref> اسی طرح [[یزید]] نے ارواد نامی جزیرے میں یزید بن [[جنادہ بن ابی امیہ]] کو حکم دیا کہ وہاں پر موجود قلعہ مسمار کرنے کے بعد [[شام]] واپس آ جائے<ref>بلاذری، فتوح البلدان،ص 223۔ ابن اثیرج3 ص497۔</ref>اسی طرح [[رودس]] نامی جگہ سے بھی اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا<ref>طبری ج 5 ص 288۔</ref> جبکہ 61 ہجری میں [[مالک بن عبد اللہ خثعمی]] کو رومیوں سے جنگ کیلئے بھیجا تھا جو جنگِ [[شام]] کے نام سے معروف ہوئی۔<ref>یعقوبی ص 253</ref>یزید نے [[خوارزم]] کے شرق میں سمرقند تک پیش قدمی کی نیز اس نے [[سغد]] اور [[بخارا]] کو فتح کیا۔<ref>نرشخی،ص56۔</ref>۔ 62ویں ہجری میں اہل خوارزم کے ساتھ 400000 درہم کے بدلے میں صلح کی۔<ref>ابن خیاط ص 146</ref>سلم بن زیاد نے سغر میں موجودگی کے دوران لشکر کو [[خجند]] بھی بھیجا لیکن اس کی فوج شکست سے دو چار ہوئی۔ پھر خود [[مرو]] گیا اور [[سغدیان]] سے جنگ کی۔ اسی دوران اسے [[یزید]] کے مرنے کی اطلاع ملی<ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 239۔</ref>۔افریقہ میں عقبہ بن نافع کی قیادت میں [[سوس ادنی]] میں فتوحات حاصل کیں۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 226۔</ref> <ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائٹ]</ref>
یزید کے دور حکومت میں داخلی جنگوں اور اس کے خلاف قیاموں کی وجہ سے فتوحات اسلامی کا سلسلہ رک گیا۔ اس نے یورپ کے عیسائیوں سے مصالحت آمیز رویہ اپنایا بلکہ [[معاویہ]] کے دور کے وہ مقامات جہاں حکومت معاویہ کا بہت سارا مال خرچ ہوا اور بہت زیادہ جانی نقصان ہوا، [[یزید]] نے ان علاقوں سے عقب نشینی اختیار کی نیز رشوت لے کر [[قبرص]] کے علاقے سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 154</ref> اسی طرح [[یزید]] نے ارواد نامی جزیرے میں یزید بن [[جنادہ بن ابی امیہ]] کو حکم دیا کہ وہاں پر موجود قلعہ مسمار کرنے کے بعد [[شام]] واپس آ جائے<ref>بلاذری، فتوح البلدان،ص 223۔ ابن اثیرج3 ص497۔</ref>اسی طرح [[رودس]] نامی جگہ سے بھی اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا<ref>طبری ج 5 ص 288۔</ref> جبکہ 61 ہجری میں [[مالک بن عبد اللہ خثعمی]] کو رومیوں سے جنگ کیلئے بھیجا تھا جو جنگِ [[شام]] کے نام سے معروف ہوئی۔<ref>یعقوبی ص 253</ref>یزید نے [[خوارزم]] کے شرق میں سمرقند تک پیش قدمی کی نیز اس نے [[سغد]] اور [[بخارا]] کو فتح کیا۔<ref>نرشخی،ص56۔</ref>۔ 62ویں ہجری میں اہل خوارزم کے ساتھ 400000 درہم کے بدلے میں صلح کی۔<ref>ابن خیاط ص 146</ref>سلم بن زیاد نے سغر میں موجودگی کے دوران لشکر کو [[خجند]] بھی بھیجا لیکن اس کی فوج شکست سے دو چار ہوئی۔ پھر خود [[مرو]] گیا اور [[سغدیان]] سے جنگ کی۔ اسی دوران اسے [[یزید]] کے مرنے کی اطلاع ملی<ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 239۔</ref>۔افریقہ میں عقبہ بن نافع کی قیادت میں [[سوس ادنی]] میں فتوحات حاصل کیں۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 226۔</ref> <ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائٹ]</ref>


==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید==
==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید==
سطر 60: سطر 60:


====لعنت====
====لعنت====
ابو الفرج [[ابن جوزی]] حنبلی اپنی تصنیف الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا [[کربلا]] کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔<ref>المناوی، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی، اس کا بیٹا، سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی، سیوطی اور دیگر بھی اسی کے قائل ہیں۔<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>
ابو الفرج [[ابن جوزی]] حنبلی اپنی تصنیف الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا [[کربلا]] کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔<ref>المناوی، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی، اس کا بیٹا، سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی، سیوطی اور دیگر بھی اسی کے قائل ہیں۔<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>


یزید کا نام لے کر لعنت کرنے میں اختلاف ہے۔ ابن جوزی [[احمد بن حنبل]] سے منقول ہے کہ نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے جس میں اس نے لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے: ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ۔ جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا، اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص635۔</ref> ۔
یزید کا نام لے کر لعنت کرنے میں اختلاف ہے۔ ابن جوزی [[احمد بن حنبل]] سے منقول ہے کہ نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے جس میں اس نے لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے: ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ۔ جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا، اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص635۔</ref> ۔


جمہور علماء کہ جن میں سے ابن صلاح، غزالی، ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی وغیرہ ہیں، لعنت کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔
جمہور علماء کہ جن میں سے ابن صلاح، غزالی، ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی وغیرہ ہیں، لعنت کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق مسئلۃ لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔


====فسق====
====فسق====
سطر 103: سطر 103:
[[es:Yazid Ibn Mu'awiya]]
[[es:Yazid Ibn Mu'awiya]]
[[id:Yazid bin Muawiyah]]
[[id:Yazid bin Muawiyah]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:خلفائے بنی امیہ]]
[[Category:واقعہ کربلا کے عناصر]]
[[Category:دمشق میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]


[[زمرہ:خلفائے بنی امیہ]]
[[زمرہ:خلفائے بنی امیہ]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم